کہاں تک سنو گے کہاں تک سنائیں

Kasur Incident

Kasur Incident

تحریر : شاز ملک، فرانس
یہ دل جانے کب سے نا مراد دکھ کی دھلیز پر درد کے انگاروں پر چپ چاپ پڑا ھے ذھن سلگ رھا ھے احساسات میں بوجھل پن ھے آنکھیں اشکوں کے گیلے دھوئیں سے سلگ رھی ھیں ۔۔ یہ سوچتے ھوئے کہ کیا انسان رب تعالی کی افضل مخلوق ھے کیا آج کا انسان وہ انسان ھے جسے رب تعالی نے بڑی محبت سے تخلیق فرمایا کےھم اس نبئ پاک صل اللہ علیہ وسلم کے اُمتی ھیں جسکے لئیے وہ دن رات میری اُمت میری اُمت کہہ کر دُعا فرماتے اللہ ربُ العزت سے دُعا فرماتے زارو زار رو کر اس اُمت پر رحم کی دُعا فرماتے اور فرشتہء اجل سے بھی اس اُمت کے لئیے نرمی اور رحم کا وعدہ لیتے وہ نبئ پاک جو کافر کی بیٹی کو بھی چادر عطا فرماتے کہ بیٹیاں اور اُنکی عزت تو سب کی سانجھی ھوتی ھیں اللہُ اکبر یہ وہ اُمت نہیں ھے جو بیٹیوں کی عزتوں کا جنازا نکال دیتے ھیں انکو بے ردا کرنے والے با خدا یاس پاک نبئ محترم کی اُمت میں سے نہیں ھیں۔

یہ لوگ تو انسان کہلانے کے حقدار نہیں چہ جائیکہ اُمت محمدی کہلا سکیں نہیں بالکل بھی نہیں با خدا بالکل بھی نہیں ھم اس ملک کے باسی ھیں جسکے نام کا مطلب ھمیشہ یہی سنا کہ
پاکستان کا مطلب کیا لا الہ ال اللہ محمد رسول اللہ

اس ملک پاک میں بے راہ روی کا یہ عالم ھے کہ یہاں حوا کی بیٹیوں کو سر عام ذلیل و رسوا کیا جاتا ھے بے حرمتی کے بعد بڑی بے رحمی سے قتل کر کے کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر پھینک دیا جاتا ھے جہاں عزتوں کے جنازے نکل رھے ھیں جہاں نہ بچے محفوظ ھیں نہ بچیاں جہاں انصاف کی طلب صرف دیوانے کا خواب بنکر رہ گیا ھے۔ جہاں رشتے پیسے سے مشروط ھو چکے ھیں جہاں اخلاقی حدود کی پامالی عروج پر ھے جہاں منافقت عروج پر اب تو ہے عالم ھے کہ خود کو پاکستانی کہتے ھوئے سر شرمندگی سے جھکنے لگا ھے کیونکہ یہاں اس ملک پر بے غیرت جاھل حکمران لاللچی سیاست دان عذاب الہی کی صورت مسلط کر دئیے گئے ھیں جنہوں نے اس ملک میں قانون کو ختم کر دیا ھے اس ملک میں قانون اور انصاف پیسے کی طاقت سے مشروط ھو چکا ھے۔

معاشرتی بے حسی کرپشن کی صورت میں دیمک بنکر اس ملک کی بنیادوں کو کھو کھلا کر رھی ھے عزت کا معیار صرف پیسہ جسکی لاٹھی اسکی بھینس جنگلوں سے بھی بدتر اس صورتحال میں جہاں کسی کی جان و مال عزت و آبرو محفوظ نہیں ۔۔ جتنی مادہ پرستی معاشرتی بے حسی ھم پاکستانیوں میں آچکی ھے شاید ھی کسی ملک و قوم میں ایسی بے حسی ھو گی۔

کہنےُ کو ایک مسلمان ملک مگر افسوس حالت زار انتہائ بد ترین بد سے بد تر پیسے کی ھوس اقتدار کی ھوس میں ھر حد پھلانگنے پر تیار اور آمادہ یہ ھوس اقتدار صرف حکومت کے ایوانوں سیاست دانوں تک ھی محدود نہیں یہ پاکستان کے ھر گھر ھر دفتر ھر ادارے میں ھے ھر ذھن میں یہ ھوس حکمرانی حقوق کی پامالی بدرجئہ اتم موجود ھے ھر کوئ دوسرے کو دھکا دے کر کچل کر آگے بڑھنے کی خواھش میں ھے۔

دوسرے کو بد تر اور خود کو بر تر سمجھنا بس میں مسلمان باقی سب کافر صرف میں نمازی باقی سب کا قبلہ غلط میں پاک باقی سب پلید اللہ اکبر کیا ھیں ھم لوگ کہاں آکر کھڑے ھیں قرب قیامت کے نزدیک ترین دجالی دور میں ھیں مگر سب بے خبر دنیا دار کہنے کو انسان مگر جانوروں سے بھی بد تر کاش ھم ایک بار دوسروں کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنی حالت زار پر توجہ کریں کاش ھماری پاکستانی قوم حکمران چنتے ھوئے اپنا ووٹ ظالموں کو نہ دیں کاش ھماری قوم با شعور ھو سکے پیسہ پیسہ پیسہ کرنے والی یہ قوم اور حکمران کاش اخلاقی زوال کی طرف جانے والی یہ قوم سمجھ سکے کہ پاکستان کا مطلب کیا کاش ھمارا ملک پاکستان سچ میں ھر طرح کی برائیوں سے پاک ھو سکے اے کاش کبھی ایسا ھو اے کاش۔

Shaaz Malik

Shaaz Malik

تحریر : شاز ملک، فرانس