پیارے نبی حضرت محمد ۖ کے صاحبزادے اور صاحبزادیاں

Prophet Muhammad PBUH

Prophet Muhammad PBUH

تحریر : محمد مظہر رشید چوہدری
حضرت محمد ۖ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت العالمین بنا کر بھیجا گیا آپ ۖ نے انسانیت کو ایک بلند مقام اور مرتبہ سے نوازا۔آپۖ سے قبل انسانیت دم توڑ چکی تھی اگر یہ کہا جائے کہ انسانیت کو جو تصور آپ ۖ نے دنیا میں پیش کیا اسکا تصور ہی نہ تھا تو بے جا نہ ہوگا ۔آپۖ نے انسانوں میں مساوات کا درس دیا بھٹکی ہوئے انسانوں کو مایوسیوں کے اندھیرے سے نکالا ۔ربیع الاؤل کا مہینہ آپ ۖ کی ولادت باسعادت کی وجہ سے انتہائی خوشیوں مسرتوں اور برکتوں والاقرار پایا ۔سردار انبیا حضرت محمدۖکی ذات اقدس عالم بشریت کیلئے باعث رحمت ہے۔قارئین کرام !آج کا کالم سانچ اسلامی تاریخ کے حوالوں سے پیارے نبی حضرت محمد ۖ کے صاحبزادوں اور صاحبزادیوں کے بارے میں لکھا جا رہا ہے تاکہ نئی نسل کو حضرت محمد ۖ کی اولاد کے بارے میں آگاہی ہو ۔اسلامی تاریخی کتابوںمیں درج ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھی،بیٹوں کی تعداد تین تھی جوکہ بچپن میں ہی انتقال فرما گئے ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری اولاد حضرت ابراہیم کے سوا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پیدا ہوئی۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں پہلے حضرت قاسم پیدا ہوئے اور بعثت نبوت سے پہلے ہی انتقال فرما گئے۔

دو سال کی عمر پائی انہیں کے نام سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ابوالقاسم مشہور ہوئی۔مکہ میں ولادت ہوئی اور وہیں انتقال ہوا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صاحبزادے کانام حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ ہے حضرت عبداللہ اعلان نبوت کے بعد پیدا ہوئے اور ایک سال چھ ماہ آٹھ دن زندہ رہے اور طائف میں وفات پائی۔حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری اولاد ہیں جو حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بطن سے پیدا ہوئے آپکی پیدائش 8 ہجری کو ہوئی ساتویں روز اس شہزادہ رسول کاعقیقہ کیا گیادو مینڈھے ذبح کرائے سر منڈایا بالوں کے برابر چاندی صدقہ کی بال زمین میں دفن کئے ابراہیم نام رکھا تقریباً سولہ ماہ زندہ رہ کر 10 ہجری میں انتقال فرماگئے۔حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے بڑی بیٹی ہیں بعثت نبوت سے دس سال پہلے مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمراس وقت تیس برس تھی۔

آپکی والدہ حضرت سیدہ خدیجتہ الکبری رضی اللہ تعالی عنہا ہیں۔حضرت زینب رضی اللہ عنہا مکہ سے مدینہ تشریف لاتے ہوئے دوران حجرت ہبار بن اسود کے نیزہ سے زخمی ہوئی تھیں کچھ عرصہ کے بعد آپ رضی اللہ عنہاکا وہی زخم دوبارہ تازہ ہو گیا جو ان کی وفات کا سبب بنااسی وجہ سے بڑے بڑے اکابرین ، صاحب قلم حضرات نے ان کے بارے میں لکھا ہے کہ ان کو شہیدہ کے نام سے تعبیر کیا جانا چاہیئے۔حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری صاحبزادی ہیں یہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے چھوٹی ہیںحضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی والدہ بھی حضرت سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں،حضرت رقیہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے تین برس بعد پیدا ہوئیںاُس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک تقریبا تینتیس برس تھی۔٢ ہجری غزہ بدر کا سال تھا حضرت رقیہ کو خسرہ کے دانے نکلے اور سخت تکلیف ہوئی حضور صلی اللہ علیہ وسلم بدر کی تیاری میں مصروف تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام غزوہ میں شرکت کے لئے روانہ ہونے لگے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی تیار ہو گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خطاب کر کے فرمایا رقیہ بیمار ہے آپ ان کی تیمار داری کے لئے مدینہ میں ہی مقیم رہیں آپ کے لئے بدر میں شرکت کرنے والوں کے برابر اجر ہے غزوہ بدر کی فتح کی بشارت لے کر جب زید بن حارثہ مدینہ شریف پہنچے تو اس وقت حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کو دفن کرنے کے بعد دفن کرنے والے حضرات اپنے ہاتھوں سے مٹی جھاڑ رہے تھے چند ایام کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پہنچے تو جنت البقیع میں قبر رقیہ پر تشریف لے گئے اور حضرت رقیہ کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی۔

حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تیسری بیٹی ہیں یہ حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے چھوٹی ہیںیہ بھی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے بطن سے پیدا ہوئیں۔حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو لخت جگر آئیں حضرت رقیہ کی وفات بعد حضرت ام کلثوم کا نکاح حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہواجس کی وجہ سے آپکو ذوالنورین کہا جاتا ہے۔اسی طرح انہیں دوہجرتیں کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہواایک حبشہ ایک مدینہ کی طرف تو ذوالہجرتین کا لقب بھی حاصل ہوا۔ابن عساکرمیں ہے حضرت آدم سے لیکر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک کوئی ا نسان ایسا نہیں گزرا جس کے نکاح میںکسی نبی کی دو بیٹیا ںآئی ہوں سوائے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تیسری بیٹی حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہابھی شعبان ٩ہجری کو انتقال فرما گئیںحضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہاچھ سال تک حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں رہیں۔حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی صاحبزادی ہیںان کی والدہ کا نام بھی حضرت سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بعثت نبوی کے بعد جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک اکتالیس سال تھی مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیںبعض کے نزدیک حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ولادت جس زمانہ میں قریش کعبہ کی تعمیرکر رہے تھے اس وقت ہوئی اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک پینتیس سال تھی۔سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیوں میں سب سے چھوٹی صاحبزادی ہیںان کا اسم گرامی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاہے اور ان کے القاب میں زہرا، بتول،زاکیہ،راضیہ ، طا ہرہ،بضعتہ الرسول خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

حدیث شریف کی کی کتابوں میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے متعلق ان کی سیرت اور طرز طریق کو محدثین اس طرح ذکر کرتے ہیں کہ جس وقت حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاچلتی تھیں تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی چال ڈھال اپنے والد جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بلکل مشابہ ہوتی تھی ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں قیام وقعود ،نشست و برخاست ،عادات واطوار میںحضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے زیادہ مشابہ کسی کو نہیں دیکھا۔ماہ رجب ٢ہجری میں حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کانکاح حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوا نکاح کے وقت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عمر اکیس یا چوبیس برس اورسیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عمر پندرہ یا اٹھارہ برس تھی اس نکاح کے گواہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔صحیح بخاری میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا خواتین اُمت کی سردا ر ہیں فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس نے اسے تنگ کیا اس نے مجھے تنگ کیا اور جس نے مجھے تنگ کیا اس نے اللہ تعالیٰ کو تنگ کیاجس نے اللہ تعالیٰ کہ تنگ کیا قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا مواخذہ کرے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہاری تقلید کے لیے تمام دنیا کی عورتوں میں مریم علیہ اسلام، خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت آسیہ کافی ہیں۔(ترمذی شریف)۔سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کواللہ تعالیٰ نے پانچ اولادیں عطا فرمائیں۔تین لڑکے اور دو لڑکیاں جن میںحضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا۔حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا۔ حضرت محسن رضی اللہ تعالیٰ عنہا۔حضرت محسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ صغر سنی میں فوت ہو گئے تھے۔حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نکاح حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ١٧ ہجری میں ہوا۔اور دوسری بیٹی حضرت زینب بنت سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نکاح حضرت عبداللہ بن جعفر طیار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوا۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے چھ ماہ بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیمار ہوئیں اور چند روز بیمار رہیںپھر تین رمضان گیارہ ہجری منگل کی شب اٹھا ئیس یا انتیس برس کی عمر مبارک میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کاانتقال ہوا۔ نبی کریم سردار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس اور پاک اولاد کے مختصر حالات اور مقام و مرتبہ کے بیان کے لیے ایک چھوٹی سی کوشش کی ہے۔اللہ تعالی اسے قبول ومقبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس سے فائدہ پہنچائے آمین۔

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

تحریر : محمد مظہر رشید چوہدری
03336963372