آئی ایم ایف کے ڈر سے ٹیکس ڈیٹا میں گھپلے کرنے کا انکشاف

FBR Islamabad

FBR Islamabad

اسلام آباد (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے دبئی میں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات میں ریونیو شارٹ فال پر ممکنہ تحفظات سے بچنے کیلیے ٹیکس ڈیٹا میں گھپلے کرنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث اکتوبر میں ریونیو گروتھ 22 فیصد ہوگئی ہے۔

’’ ایف بی آر کی جانب سے 30 اکتوبر 2015 کو جاری کردہ 29 اکتوبر تک کے عبوری اعدادوشمار میں خود بتایا گیا کہ رواں مالی سال 29 اکتوبر تک ٹیکس دہندگان کو 42.47 ارب کے ریفنڈ دیے گئے ۔جن میں سے 16.20 ارب انکم ٹیکس ریفنڈز، 22.71 ارب سیلز ٹیکس ریفنڈز کی مد میں اور 3.56 ارب روپے ری بیٹ کی مد میں ادا کیے گئے مگر ایف بی آرکے ہفتہ کو جاری کردہ ٹیکس وصولی ڈیٹا کے اعلامیے میں رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) میں ٹیکس دہندگان کو جاری کردہ ریفنڈزکی مالیت 32 ارب روپے ظاہر کی گئی جو ایف بی آر کی جانب سے 1دن قبل جاری کردہ اپنے ہی اعدادوشمار میں ظاہر کردہ 42.47 ارب روپے کے ریفنڈز کی مالیت سے 10 ارب 47 کروڑ روپے کم ہیں جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایف بی آر نے غلط اعدادوشمار دیے یا پھر ٹیکس دہندگان کو جاری کردہ ریفنڈز میں سے 10 ارب 47 کروڑ روپے واپس لے لیے گئے۔

31 اکتوبر کے اعلامیے میں دعویٰ کیاگیا کہ جولائی تا اکتوبر 4 ماہ کے دوران ایف بی آر نے مجموعی طور پر 813 ارب روپے کی خالص ٹیکس وصولیاں کیں جبکہ اکتوبر میں 223 ارب روپے سے زائدکی ٹیکس وصولیاں ہوئی ہیں جو نہ صرف اکتوبر 2014 کی ٹیکس وصولیوں سے 22فیصد زیادہ ہیں بلکہ گزشتہ ماہ کیلیے مقررہ 209.2 ارب روپے کے ہدف سے بھی 6.59 فیصد زیادہ ہیں۔

ایف بی آر نے اپنے اعلامیے میں یہ بھی دعوی کیا کہ 31 اکتوبر تک ایف بی آر کو الیکٹرانیکلی موصول ہونیوالے ٹیکس گوشواروںکی تعداد بھی 9 لاکھ 93 ہزار ہو گئی ہے ، دوسری جانب ایک روز قبل یعنی 30 اکتوبرکو جاری کردہ عبوری اعدادوشمار کی تفصیلات میں ایف بی آر کی جانب سے بڑھتے ہوئے ریونیو شارٹ فال کے باعث اکتوبر 2015 میں بھی بڑے پیمانے پر ٹیکس ریفنڈ روکنے کا انکشاف ہواہے۔

ٹیکس دہندگان کے ریفنڈز روکنے کے نتیجے میں ایف بی آر کی رواں مالی سال 29 اکتوبر تک خالص ٹیکس وصولیاں 15.3 فیصد کے اضافے سے 789.93 ارب روپے سے زائد ظاہر کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 685.26 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا تھا، اکتوبرکے پہلے 29 دنوں میں ٹیکس دہندگان کو جاری کردہ 2 ارب 13 کروڑ 20 لاکھ روپے کے ریفنڈز سال 2014-15 کے اسی عرصے میں جاری 8 ارب 51 کروڑ 50 لاکھ روپے کے ریفنڈز سے 75 فیصد کم ہیں۔

اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال 29 اکتوبرکی مجموعی ٹیکس وصولیوں میں سے براہ راست ٹیکس(انکم ٹیکس) کی مد میں 294.73 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 235.14 ارب روپے کی انکم ٹیکس وصولیوں سے 25.3 فیصد زیادہ ہیں جبکہ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں 347.1 ارب روپے کی خالص وصولیاں ہوئیں جو سال 2014 -15 کے اسی عرصے میں 327.92 ارب روپے کی خالص سیلزٹیکس وصولیوں کے مقابلہ میں 5.8 فیصد زیادہ ہیں۔

رواں مالی سال اب تک فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولیاں 41.49ارب روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں38.5 ارب روپے کی وصولیوں سے 7.89فیصد زیادہ ہیں، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 106.65ارب روپے کی وصولیاں ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں87.7ارب روپے کی وصولیوں سے 27.4 فیصد زیادہ ہیں۔

اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2015 کے پہلے 29 دنوں میں 189.73 ارب روپے کی خالص وصولیوں ہوئیں جس میں سے انکم ٹیکس وصولیاں 21.1 فیصد کے اضافے سے 55.1ارب روپے رہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 45.45 ارب روپے کا انکم ٹیکس وصول کیاگیاتھا، خالص سیلز ٹیکس وصولیاں 93.64 روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 69.71 ارب روپے کی وصولیوں سے 34.3 زیادہ ہیں، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولیاں گزشتہ سال کے 13.02 ارب سے 7.06 فیصد بڑھ کر14 ارب روپے ہوگئیں۔

اسی طرح کسٹمز ڈیوٹی کی وصولیاں 40.8 فیصد کے اضافے سے 27.03 ارب روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 19.19 ارب تک محدود تھیں۔ عبوری ڈیٹا کے مطابق رواں مالی سال 29 اکتوبر تک ٹیکس دہندگان کو 42.471 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے جوگزشتہ مالی سال میں 39.45 ارب روپے کے ریفنڈزسے 7.7فیصد زیادہ ہیں تاہم اکتوبرکے 29 دنوں میں 2 ارب 13 کروڑ 20 لاکھ روپے کے ریفنڈز دیے گئے جو اکتوبر 2014 کے ابتدائی 29 دنوں میں 8.52 ارب روپے کے ریفنڈز سے 75 فیصد کم ہیں۔