خان اور پرانا پاکستان

Imran Khan and Ryham Khan

Imran Khan and Ryham Khan

تحریر: شاہ بانو میر
بے لاگ تجزیہ 225 سے 232 سورۃ البقرۃ طلاق کے موضوع کو اللہ رب العزت نے کھول کر بیان کیا ہے جس میں صاف لکھا ہوا ہے کہ اگر تم طلاق دینے کا ارادہ کر لو تو تم پر گناہ نہی کہ انہیں بھلے طریقے سے ان کو روک لیا جائے یا انہیں تحفے تحائف سے کر رخصت کر دیا جائے عمران خان نے جمائمہ کو بھی انتہائی خوبصورت انداز میں محترم طریقے سے الوداع کہا تھا اور سیاسی زندگی میں خود کو ڈبو دیا تھا وہ عمران خان کی جزباتی وابستگی نہیں تھی لیکن ریحام خان کو الگ کرنا ان کیلئے جذباتی طور پے بہت بڑا دھچکا ہے۔

جمائمہ برٹش عورت تھی سوچ میں عمل میں انداز میں بالکل مطابقت نہیں تھی لیکن دونوں نے بہترین انداز میں اس رشتے کو نبھایا اور طلاق کے بعد بھی بہترین مثال قائم کرتے ہوئے ایک دوسرے کی کردار کشی سے گریز کیا جبکہ ہمارے ہاں طلاق دینے کے بعد یہ سوچا جاتا ہے کہ اس لڑکی کو اس کے خاندان کو اتنا ذلیل کرو کہ زندہ درگورہو جائیں جو اسلام کا انداز نہیں تربیت نہیں وہ لوگ جو اعتراض کررہے کہ اس لئے ریحام خان کو تحائف اور رقم دی گئی کہ وہ مستقبل میں عمران خان کی سیاست پر اثر انداز نہ ہوں منفی جملہ بازی یا بیان بازی سے تو ان سے کہنا ہے۔

Imran Khan

Imran Khan

عمران خان قرآن کو ترجمے کے ساتھ پڑھتے ہیں یہی ان کی سیاست کی بنیادی کامیابی ہے اور کسی خوف یا خدشے کی وجہ سے احترام سے رخصت نہیں کیا بلکہ اللہ کے حکم کو اس کی تمام تر خوبصورتی کے ساتھ نبھایا ہے اور اللہ کا کلام تو ہے ہی کامیاب نظام زندگی کے ہر شعبے مین عروج کا ضامن عمران خان کامیاب ترین انسان زندگی کی ناکام شاہراہ پر کامیاب سیاست بھی زندگی کی ناکامی کو سہارا نہیں دے سکی بڑی سوچ رکھنے والے لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں سے مبرا رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ ذاتی زندگی کی باریکیوں کو کبھی نہیں سمجھ پاتے وہاں حکمت کا استعمال نہیں ہوتا اور زندگی کی ناکامی گھر خاندان ٹوٹنے کی صورت سامنے آتا ہے عمران خان نے 16 جنوری کو سانحہ پشاور 16 دسمبر کے ٹھیک ایک مہینے بعد ایک ایسی خاتون سے شادی کی جوخود عمران خان کی طرح (طلاق کے بعد)ایک مکمل اور کامیاب زندگی اپنے بل بوتے پر گزار رہی تھی ریحام خان کو قدرت نے عمران کی طرح فیاضی سے شکل و صورت ذہانت فراست سے نواز رکھا تھا دونوں فریقین بچوں کے ماں باپ تھے شادی کا فیصلہ جب کیا تو زعام سوچ یہی تھی کہ اس عمر میں نئے رشتے کبھی پنپ نہیں سکتے مخصوص خاندانی سوچ کی حامل بہنیں اس شادی پر سخت ناراض ان کی ہمدردیاں اپنے بھتیجوں اور سابقہ بھابھی کے حسن سلوک کی وجہ سے ان کے ساتھ ہیں۔

خاندان کی طاقت کا برملا اظہارعمران خان سے بہنوں کے خاموش رویے کی صورت دیکھنے میں آیا جو خان کیلئے ناقابل برداشت تھا اور ان کی ذہنی سوچ میں سوال پیدا کر گیا کہ غلطی ہوئی ہے خاندان کی سپورٹ کے بغیر لاہور پنجاب مشکل بن جائے گا ان کیلئے تمام عمر بھائی کیلئے جان ہتھیلی پر رکھ کر دعائیں مانگنے والی بہنیں سرتاپا احتجاج تھیں کہ ان کا خاندان ٹوٹ رہا ہےکمزور ہو رہا ہے ان کا مؤقف جاندار تھا کہ ان کے بھائی کے گھر میں ان کے بھتیجوں کا حق ہے کسی دوسرے کی اولاد کیوں پلے ؟ دوسری جانب انگلینڈ سے ملنے والی اخلاقی اور مالی مدد شوکت خانم کیلئے سب کا تیاپانچہ ہو چکا تھا سرد جنگ جاری تھی جو کامیاب شوکت خانم کو سست روی سے ناکامی کی جانب دھکیل رہی تھی خان صاحب بڑے بڑے فیصلے تنہا کرنے کے عادی ہیں بغیر کسی دور رس حکمت عملی کے جس کی وجہ سے اچانک بڑے فیصلے بہت بڑی مشکلات کھڑی کر دیتی ہیں جس کو وہ اپنی کامیابی سمجھتے ہیں جو در حقیقت ان کی ناکامی ہے۔

ریحام خان ان کیلئے تنہا خارزار زندگی میں خوشیوں کی نوید لے کر آئی تھیں دونوں بہت خوش تھے آپس میں لیکن ریحام خان مصروف اور کارآمد زندگی گزارنے کی عادی ہیں انکا عمران خان سے شادی کرنا درحقیقت اس سوچ کی علامت تھا کہ دولت شہرت عزت مقام سب تو انہیں شادی کے بعد ویسے ہی جھولیاں بھر بھر ملنے والا تھا اصل پی ٹی آئی میں کچھ کر دکھانے کا عزم تھا جس طرح ریحام کو شادی کے بعد عمران خان کاگھر بکھرا ہوا ملا اور سارا نظام چوپٹ دکھا اسی طرح کامیاب سیاسی رہنما کی سیاسی دنیا میں کئی ایسی خامیاں دکھائیں جو مستقبل میں خطرناک تھیں یہی وجہ ہے کہ وہ متحرک ہو کر سیاسی پلیٹ فارم کو درست کرنے کیلئے میدان عمل میں اترنا چاہتی تھیں پارٹی کے کئی لوگ اس سوچ کو برابر ہوا دے رہے تھے کہ ریحام کی صورت وہ کھل کر بات کرسکتے تھے جو عمران خان کی طبیعت کے پیش نظر ناممکن تھا قطرہ قطرہ دریا بنانے والا انسان بھانپ گیا وہ خو دکو پیچھے نہیں دھکیل سکتا خاص طورسے پٹھان عورت سے شکست تسلیم نہیں کر سکتا تھا ہنستی کھیلتی زندگی سیاست کی نذر ہوگئ شادی کا وقت گزر چکا تھا اب یہ مناسب وقت نہیں تھا قربانی قائد نے دی مقصد بہت بڑا تھا عمران خان چوک گئے اور ایک اور ناکام فیصلہ کر بیٹھے جو ان کیلئے شدید جزباتی دھچکے کا باعث بن گیا۔

Pakistan

Pakistan

دوسری جانب مسلسل میڈیا پے شائع ہونے والی تصاویر انگلینڈ میں گزارے ہوئے ان کے شب و روز سابقہ شوہر اورعمران خان کے سابقہ سسرال والوں کی محنت نظر آتی ہے اس ناتمام رشتے میں ریحام خان قدم قدم پر نظر انداز ہوتے بچوں کی ذہنی کیفیت سے آگاہ تھی اپنی ذات کی کرچیاں خاموشی سے سمیٹتے ہوئے الگ ہونے کا فیصلہ دو ماہ پیشترہی کرچکی تھیں ضان چکی تھیں کہ ان کے بچوں کی اس خاندان اس گھر میں کوئی حیثٰیت نہیں ہے سوچ بچار کے بعد اہم قدم اٹھا لیا ایک بندھن ٹوٹ گیا اور ایک گھر برباد ہو گیا سیاست جیت گئی۔

زندگی خوشیاں سچائی ہار گئی پرانی سوچ پرانے پاکستان میں پرانے خاندان میں فتح یاب ہوئی عمران خان کی زندگی میں تبدیلی اس وقت آئی جب انہوں نے قرآن پاک کو ترجمہ کی صورت پڑھا پھر قرآن پاک کا ترجمہ جاننا آج ایک رہنما کیلئے سونے کی وہ کلید ہے جس سے وہ کامیابی کے صدیوں سے قفل زدہ در کھول کر پاکستان میں تروتازہ معطر فضا اصل اللہ کا کامیاب نظام رائج کر سکتا ہے سیاست میں مسلسل جدت کئی جہتیں دریافت کر کے عوام کو خواب غفلت سے اسی شخص نے جگایا لیکن اب تو عمران خان مان لیں کہ ملک کے فیصلے سیاست کے فیصلے بھی آپ یونہی کرتے ہیں۔

باتیں بھی آپ یونہی کرتے ہیں جن کا آپ کو ذاتی زندگی میں نقصان ہے خُدارا انداز سیاست اور عمل کرنے کا رویہ تبدیل کریں اس طرح بڑے بڑے فیصلے عجلت میں کر کے نہ صرف پوراملک ورطہ حیرت میں ڈبو دیتے ہیں بلکہ ان بڑے فیصلوں کے آفٹر شاکس انتہائی خطرناک ذہنی اور معاشرتی سطح پر دکھائی دیتے ہیں گھر ٹوٹا ہے کوئی اداس ہے یا نہیں یہ طے شدہ بات ہے کہ عمران خان کے چہرے کی مسکراہٹ بالوں کی رنگت اور لباس میں بہتری سب ضرور آج اداس ہیں اگر یہ ذمہ داری بہنوں کو دی ہوتی اس شادی کی ناکامی نے ایک بات باور کروا دی ہے۔

نظام وہی ہے روایات وہی ہیں پرانا پاکستان تو عمران خان آپ کے خاندان گھر میں چھایا ہوا ہے نیا پاکستان ہوتا تو نیا رشتہ تمام تر تحفظات کے ساتھ مقبول عام ہوتا پاکستان ابھی بھی پرانا ہے خآن مان لیجئے اس ناکام تجربے سے ہی پاکستان آج بھی وہی پرانا پاکستان ہے۔

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر: شاہ بانو میر