عمران خان ایک تاریخ

Pray

Pray

تحریر: شاہ بانو میر
کل اللہ پاک سے گڑگڑا کر دعا مانگی تحفظ پاکستان کیلئے تو صبح اٹھتے ہی ساکت جامد لکھنے سے محروم یہ ہاتھ مضطرب تھے لکھنے کو
نہیں جانتی کہ کیا ہونے جا رہا ہے ـ صرف یہ جانتی ہوں کہ جو بھی ہو گا میرے اللہ کی طرف سے انشاءاللہ بہترین ہوگا ـ حق بات جو سمجھی وہ تحریر کرنے کی کوشش کی میری سوچ تھی کہ پانامہ لیکس پر نواز لیگ کو ہٹانے کا مطالبہ اتنا اہم نہیں چہرہ ہٹانے سے کیا ہوگا؟ ہٹانا ہے تو مکمل کرپشن کا نظام ہٹاؤ مگر شائد ایک چہرہ ہٹنا عنوان ہوگا کہ آغاز صبح نور ہو چکا ـ دوسرا اعتراض میری سوچ میں تھا کہ کشمیر اور ہماری غیر محفوظ سرحدیں اس وقت متقاضی ہیں کہ ہم اندرونی سیاسی ایڈونچرز سے گریز کرتے ہوئے صرف تحفظ پاکستان کو یقینی بنائیں ـ میرا قلم خاموش تھا عمران خان کیلئے اور سوچ منجمند مگر اندر کہیں وہ سوچ سراپا احتجاج تھی جو عمران خان کو اسکی سوچ کو پاکستان کیلئے بہترین گردانتی تھی۔

آخر کار فیصلہ اللہ کا آگیا اور تحریک میں اپنا حصہ محفوظ کرنے کی اتنی ہی استطاعت تھی سو جو لکھا ضمیر کی پُکار پر لکھا ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ نومبر 2 سے پہلے ہی پی ٹی آئی کے رہنماوؤں اور کارکنان پر حکومتی تشدد پکڑ دھکڑ شروع ہو چکی ہے ـ حکومت 2 نومبر کے عوامی مظاہرے کو غیر قانونی انداز میں ناکام بنانے کی اپنی سی کوشش کر رہی ہے اہم رہنماوؤں کی گرفتاریاں خواتین کو روک ٹوک پارٹی ورکرز کو اٹھانا غائب کرنا یہ سب اشارے ہیں کہ کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے ـ۔

مگر یہ عوامل کبھی ٹھاٹھیں مارتے سمندر کو چند قطروں سے زیادہ نہیں لگتا کر لیں جو کرنا ہے سامنے کپتان ہے وہ جس کو اللہ نے شائد خلق خُدا کی دن رات کی دعاوؤں کے بعد کسی کرامت کی صورت سادہ سی زندگی سے نکال کر سیاسی ہنگامہ آرائی سے پُر سیاست میں دھکیل دیا ـ ڈھیلا ڈھالا کام کبھی کرتا نہیں کھیل ہو یا سیاست بھرپور مزاحمت اور کامیابی یہی عنوان ہیں اس ہستی کے جس نے اسے دوسرے سیاسی قائدین سے قدآور ثابت کیا ـ ایک ہی زندگی میں سیاست کا آغاز اور پھر اس کا حتمی نتیجہ صرف وہی دے سکتا ہے جس کی طبیعت میں مصلحت آمیز سیاست نہ ہو ـ وقت جلد مقرر کر لیا یا عجلت اختیار کی سیاست میں ؟ یہ عام ذہن کی عام سوچ ہے جسے طوفانوں سے لڑنے کی عادت ہو وہ تاریخی فیصلے تاریخی انداز میں بغیر گھبرائے ہوئے کرتے ہیں۔

Hard Work

Hard Work

محنت جب جان لڑا کر کی ہو تو نتیجہ اخذ کرنا آسان ہوتا ہے اپنی محنت پر اعتماد کرتے ہوئے اپنے پرجوش کارکنان کی سچائی پر یقین کرتے ہوئے پاکستان کی تاریخ میں یہ انقلابی قدم بھی خان نے اٹھا لیا کہ نتیجہ کچھ بھی ہو اپنی محنت سے دیے ہوئے سیاسی امتحان گاہ کا فیصلہ اب حاصل کرنا ہے ـ ایک کھلاڑی کو ٹھاٹھ باٹھ کی زندگی سے یورپ کے معیاری طرز معاشرت نے سیاستدان بنا دیا اس درد نے کھیل ختم کر کے خلق خُدا کا درد دیا کہ لوگ وہ بھی ہیں اور ہمارے بھی دنیا ایک اللہ کی ہے اور نائب (انسان ) کی کرپشن کی وجہ سے ایک ہی زمین پر بسنے والے اتنے الگ الگ انداز میں کیوں؟ ایک طرف ھاکم اچھے تو لوگ خوشحال دوسری جانب حاکم خوشحال اور لوگ حیوانوں سے بدتر زندگی تعلیم کی کمی سے قدرت سمجھ کر جھیل رہے ہیں؟۔

یہی سوچ اور احساس ان لوگوں کو بھی ملا جو مدتوں سے اپنے ملک سے دور یورپ کے سرد غیر مانوس ماحول میں غربت کو ختم کرنے ایک ہی زمین سے نکل کر اسی زمین کے دوسرے حصے میں پہنچے اور دیکھا کہ قدرت نے تو عطا ایک جیسا ہی کیا ہے بس وسائل پر بیٹھنے والے فرق ہیں ـ ان پڑھ ہو یا نیم پڑھ الکھا یا اعلیٰ تعلیم یافتہ جو جو پاکستان چھوڑ کر یہاں آیا اس نے اپنی محنت کا بہترین ثمر پایا وجہ اسے پتہ چلی نظام رفاحی جو اسلام کا تھا آج غیر اپنا کر کامیابی کی بلندیوں کو چھو گئے ـ یہ سب اسی نظام کو اپنے ملک میں رائج کرنے کے خواہاں تھے تا کہ پھر کوئی اور ان کی طرح نسلیں دے کر دولت نہ پائے ـ وہ اپنی اگلی نسل کیلئے اپنی طرح تارکین وطن کا ٹائیٹل نہیں دیکھنا چاہتے ـ وہ انہیں اپنے ہی ملک میں موجود قدرتی خزانوں سے فیضیاب ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں ـ کامیاب خوشحال ترقی یافتہ ملک دیکھنے کے خواہشمند ہیں ـ۔

جب عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنی جماعت تحریک انصاف میں شرکت کی دعوت دی تو تارکین وطن نے نئے پاکستان کیلئے معتبر شخصیت کو سامنے پایا اور جوق در جوق اس میں شرکت کی ـ
آج بیرون ملک نظام کو شفاف کرنے کا عنوان تحریک انصاف ہے یہی واحد نمائیندہ جماعت ہے ـ کرپشن جو ناسور بن کر ملک کو کھا گئ ہے
اس میں شامل لوگ کرپشن سے پاک کامیاب پاکستان کو یورپ کے مد مقابل لانے کے خواہاں ہیں ـ ایٹمی ملک ہونے کے باوجود کسمپرسی غربت کا یہ خطرناک عالم صرف حکمرانوں کی کرپشن ہے جو عوام کو پھلنے پھولنے نہیں دیتی ـ دیار غیر میں روز اول سے تحریک انصاف اور عمران خان کے ساتھ جو وابستگی تھی وہ سطحی شہرت کیلئے نہیں ہے ـ بلکہ سنجیدہ سوچ کے ساتھ کامیاب پاکستان کیلئے شروع ہوئی منفرد تحریک تھی ـ۔

Imran Khan

Imran Khan

یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں تو عمران خان کی سیاست پر کئی انداز آئے ـ کبھی زیر ہیں تو کبھی زبر مگر بیرون ملک پاکستانی اس تحریک کیلئےہمیشہ صرف پیش پیش ہیں عمران خان کی جد جہد اور بحالی شعور کا بیس سالہ سفر دیکھا ہے یہ وقت ہے حق ادا کرنے کا اللہ پاک ہمیں وہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو ہم سچ سمجھیں خود کو اپنے تحفظات کو ذہن میں موجود خیالات کو پس پشت ڈال کر اس وقت صرف آگے بڑہنا ہے حساب کتاب ناراضگیاں شکایات کارکنان پھر کبھی پر رکھیں ایک ہو کر ایک سوچ کے ساتھ اٹھیں اور ساتھ دیں۔

اس شخص کا جس کی جد وجہد تاریخی ہے اور وہ خود بھی کسی بھی نتیجہ کی صورت کامیاب ہی کامیاب ہے وہ تاریخ بن چکا ہے ـ تاریخی موڑ تحریک انصاف کا ہے اس کے کارکنان کا ہے ـ بلند و بانگ دعوے کر نے والوں کے اصل امتحان کا ہے ـ تاریخ یہ مواقع بار بار نہیں دیتی جاگیں اور جگائیں اسلام آباد کیلئے آگے بڑھیں اور بڑہائیں قدم اسلام آباد کیلئے قدم قدم پر اللہ کی مدد مانگتے ہوئے “”نصر من اللہ وفتح قریب”” کا ورد جاری رکھیں سب 2 نومبر تک ذہن کو اللہ کی مدد مانگتے ہوئے مقصد پر مرکوز رکھیں ـ۔

PTI

PTI

تحریک انصاف کے ممبران اس نازک وقت میں سب کی نہیں صرف عمران خان کی سنیں اور کسی سپاہی کی طرح اپنے رہنما کی ہر موڑ پر پل پل بدلتی صورتحال میں پریشان ہو کر مایوس ہونے کی بجائے کان عمران خان کی طرف سے ملنے والی ہدایت پر رکھیں ٌ افواہوں کو سنیں اور ہوا میں اڑا دیں ـ صرف اپنے قائد کی آواز پر لبیک کہیں یورپ میں بیٹھ کر تصاویر کی صورت کمنٹس کی صورت کارکن کہلوانا بہت آسان ہے عمل کیلئے وہاں پہنچ کر اپنا حصہ ادا کرنا آج اصل کارکن کی ذمہ داری ہے ـ وقت نے فیصلہ تحریک انصاف کے کارکنان پے چھوڑ دیا ہے وہ کارکن خواہ یورپ میں ہے یا پاکستان میں صرف باہر سے پیسہ پارٹی کی ضرورت نہیں آپ سب کی موجودگی پارٹی کی طاقت ہے ـ۔

آر یا پار حوصلے سچے اور ساتھ پکا ہوا تو فتح غزوہ بدر کی طرح فرشتوں کی مدد کی صورت قدرت سے ملے گی ـ حوصلے پست اور سوچ غیر متزلزل ہوئی تو غزوہ احد کی صورت جیتی ہوئی بازی ہار سکتے ہیں فیصلہ اللہ کی رضا سے عمران خان کے اٹھتے ہوئے قدم اور اسکی طاقتور ذات سے آگے ہے فیصلہ کُن موڑ نتیجہ خیز ہونے کیلئے آپ کی طاقت کا منتظر ہے ـ کل آنے والے عمران خان کو تو ہیرو ہر سطح پر مانیں گے مسئلہ تو آپکا ہے جانثاران عمران کا آپکو تاریخ کس انداز میں یاد کرے گی؟۔

Imran Khan

Imran Khan

آپ اپنا نام تاریخ میں چمکتے ہوئے سنہری حروف میں لکھوانا ہے یا سیاہی کی کالی زبان میں مُردہ حرف کی صورت؟ عمران خان تو جیت چکا اکیلا کھڑا ہو کر للکار کر عمران خان نے اپنی سیاست کو داؤ پر لگا دیا۔ اب عمران خان بطور رہنما اپنا فرض کئی گنا بڑھ کر ادا کر چکا ـ اب تو معرکہ حق و باطل کارکنان پر ہے ان کے سچے رویوں پر ہے ـ
سیاسی اتحاد کے بودے دعوے وہاں دم توڑ جاتے ہیں بات جب قیادت پے آتی ہے ہر سیاسی سوچ صرف مرکز نگاہ بننے کی چاہ میں بڑے مقصد کو قربان کر کے پہلو تہی اختیار کر جاتی ہے عمران خان کو اس وقت اللہ کے بعد بھروسہ ہے تو اپنے جوانوں پر آپ سب پر یہ عمران خان کا یقین ہے بھروسہ ہے مان ہے آپ سب پر جسے ہر صورت قائم رکھنا آپ سب کا اخلاقی فرض ہے ـ کون ہے جو اس وقت عمران خان کے داؤ پے لگے سیاسی مستقبل کو بچانے کیلئے لبیک کہ کر اس کے ساتھ کھڑا ہوگا ؟۔

یاد رکھیں اس کے بعد عمران خان یا تو تاریخ بنا لے گا یا پھر 1996 میں بقول سیاسی مخالفین کے (تانگہ پارٹی ) پر چلا جائے گا ـ عمران خان عروج و زوال کے اس رخ سے بخوبی واقف ہے مگر آپ سب کیلئے اس ملک کی نئی نسل کیلئے وہ خود کو داؤ پر لگا گیا ـ عمران خان کے کارکنان کا سچا ساتھ دروغ گوئی سے پاک شمولیت نئی کامیاب تحریک تاریخ بنانے کی منتظر ہے وقت فیصلہ کُن آچکا ہے بحث اور اختلافات یا تاویل کی مدت اختتام پزیر ہوئی۔

اس وقت گِلے شکوے سب بہانے ہیں وقت ہے اسلام آباد جانے کا پہنچنے کا عمران کی سیاست کو اس ملک کو بچانے کا زندگی کو داؤ پر لگا کر اپنے وعدوں کی تکمیل کا عمران خان نے جلد بازی کیا یا نہیں اب یہ بعد کی باتیں ہیں اس وقت صرف اور صرف مدد کرنی ہے ہر طرح سے جو جو ممکن ہو سکے کیونک تارکین وطن کا سلسلہ ختم کر کے کامیاب پاکستان میں شاندار زندگی گزارنی ہے ہماری اگلی نسل نے نیا پاکستان انشاءاللہ۔

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر: شاہ بانو میر