مقبوضہ کشمیر: مسرت بٹ پھر گرفتار‘ نوجوان کی شہادت کیخلاف زبردست احتجاج

In occupied Kashmir, Protest

In occupied Kashmir, Protest

سری نگر (جیوڈیسک) سینئر حریت لیڈر اور مسلم لیگ کے چیئرمین مسرت عالم بٹ کو دوبارہ پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کر کے بلوال جیل منتقل کر دیا گیا جبکہ 2 مزید کشمیریوں کو مذکورہ ایکٹ کے تحت گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا گیا۔ کپواڑہ میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے مجاہد کو سپردخاک کر دیا گیا ٗ نمازجنازہ کے بعد مشتعل افراد کا بھارتی فوج کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

اس دوران حریت لیڈر مسرت عالم بٹ پر نافذ سابقہ سیفٹی ایکٹ کو عدالت عالیہ نے کالعدم قرار دیا تھا تاہم ان کی رہائی سے قبل ہی انتظامیہ نے ان پر نیا پی ایس اے نافذ کر کے انہیں پھر جیل بھجوا دیا۔ حریت رہنمائوں نے ریاستی انتظامیہ کے اس فعل کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مسرت عالم بٹ کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب مقبوضہ وادی میں گزشتہ ماہ بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں میں 200 سے زائد بے گناہ کشمیری شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر میں سال2014ء اور2015ء میں22نومبر تک عسکری کارروائیوں کے 186 واقعات میں 31 بھارتی فوجی ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی بھی ہوئے۔ مزید برآں بھارتی پولیس نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران سنگبازی اور اسی طرح کے دیگر الزامات کے تحت پٹن کے پلہالن علاقے میں گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے تحت اب تک ڈیڑھ درجن کے قریب افراد کو حراست میں لیا گیا۔

حالیہ دنوں میں مجموعی طور پر علاقہ سے5نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے دائرے میں لاکر بیرون وادی منتقل کیا گیا۔ دوسری طرف اپنے بیان میں چیئرمین حریت کانفرنس (گ) سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ تعلیمی نصاب سے اردوزبان کو خارج کرنے کا اقدام ناقابل برداشت ہے۔ اس معاملے میں مخلوط حکومت کا کردار انتہائی افسوسناک ہے۔ فیصلے پر نظرثانی نہ کی گئی تو اس کے خلاف ہرممکن طریقے سے بھرپور احتجاج کیا جائے گا ٗ اردو زبان کے تحفظ کیلئے ایک منظم تحریک شروع کی جائے گی۔ جموں کشمیر سروس سلیکشن بورڈکی طرف سے پٹواری امتحان کے لئے جاری نصاب سے اردو زبان کو خارج کرنے کے اقدام کو ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے۔

گیلانی نے کہا کہ اردو زبان تقسیم ہند سے قبل اور بعد میں بھی برصغیر کی ایک اہم زبان رہی ہے، مسلمانوں کے لئے اردو زبان اس حیثیت سے بھی کافی اہمیت کی حامل ہے کہ عربی اور فارسی کے بعد اس زبان میں اسلامی لٹریچر کی وافر مقدار دستیاب ہے۔

بھارتی کٹھ پتلی حکومت کا اقدام ہماری قومی اور مذہبی شناخت پر حملہ ہے جبکہ اپنے بیان میں فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے پاکستان، بھارت مذاکراتی عمل میں جموں کشمیر کی مزاحمتی قیادت کو شامل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں سب سے زیادہ ذمہ داری بھارتی قیادت پر عائد ہوتی ہے اور بھارتی وزیراعظم کو پہل کرکے جموں کشمیر کے تنازعہ سے متعلق تمام فریقین کی شمولیت کیلئے حامی بھرنی چاہیے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ان مذاکرات کے تئیں اپنے مخلص ہونے کے ثبوت میں ان سبھی قیدیوں کو رہا کرنے میںپہل کرنی چاہئے جو جرم بے گناہی کی پاداش میں کئی برسوں سے بند ہیں۔

ادھر حریت ترجمان ایاز اکبر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قومی غذائی ایکٹ کے اطلاق پر عوام کے تحفظات کو دور کرنا ہوگا ٗ عوام کا اس کے خلاف سڑکوں پر آنا اور احتجاج کرنا حق بجانب ہے ٗ ریاستی انتظامیہ کشمیری عوام کو کسی بھی طرح کی رعایت یا فائدے کا مستحق نہیں سمجھتی۔

علاوہ ازیں سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ نے سرینگر میں وفد سے گفتگو میں کہا ہے کہ کشمیریوں کی حقیقی لیڈر شپ کو پاکستان بھارت مذاکراتی عمل میں شامل کئے بغیر تنازعہ کشمیر حل نہیں ہوسکتا ٗ بھارت کو چا ہیے وہ ہٹ دھرمی کی پالیسی ترک کرکے مذاکرات کیلئے کشمیر میں زمینی سطح پر ماحول کوساز گار بنائے۔