مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی پرچموں کی بہار

Occupied Kashmir Pakistani Flag

Occupied Kashmir Pakistani Flag

تحریر: ملک اسرار
بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستان نواز سرگرمیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ہم سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں لیکن بھارتی سرزمین پر پاکستان نواز نعرے اور پرچم نہیں، ایسا کرنے والوں کی جگہ جیل میں ہے، جتنا زیادہ ہم دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں، پاکستان جنگ بندی کو نظرانداز کر کے اتنا زیادہ اس میں خلل ڈالتا ہے۔راجناتھ سنگھ نے کہا کہ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ پاکستان ہم سے خوش کیوں نہیں ہے ؟ راجناتھ سنگھ نے بڑھک مارتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مسلح افواج پر واضح کر دیا ہے کہ پہلی گولی بھارت کی طرف سے نہیں چلنی چاہیے لیکن جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں بھرپور جوابی کارروائی کرنے میں کوئی رعایت نہ برتی جائے۔

بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی جانب سے پاکستانی پرچم لہرانے کے حوالے سے علیحدگی پسندوں کو خبردار کرنے کے ایک روز بعد اننت ناگ میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کے جلسے میں نہ صرف پاکستانی پرچم لہرائے گئے بلکہ نعرے بازی بھی کئی گئی۔ پولیس نے بعد میں شبیر احمد شاہ کو گرفتار کر کے انکے خلاف بغاوت کا کیس درج کردیاہے۔جبکہ انکے دو ساتھیوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔پولیس نے انہیں کھنہ بل کے قریب گرفتار کیا اور بعد میں انہیں تھانہ صدر میں بند کردیا۔شبیر شاہ کے خلاف کیس زیر نمبر 147/2015 زیر دفعات 120 بی، 121، 341، 147اور 13 یو ایل بی درج کرلیا۔حریت رہنماشبیر احمد شاہ نے پروگرام کے مطابق اننت ناگ میںجلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں کہیں پر بھی پاکستانی پرچم لہرانا خلاف قانون نہیں ہے۔کیونکہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔

کوئی جرم نہیں بلکہ لوگوں کے جذبات ہیں۔ میری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ بھارت کیوں پریشان ہوجاتا ہے جب یہاں پاکستانی پرچم لہرائے جاتے ہیں حالانکہ یہ عمل تو یہاں 1947 سے چلا آرہا ہے۔ اگر کولکتہ، ممبئی یا دہلی میں ایسا کیا جاتا تو بھارت کی تشویش بجا تھی، چونکہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے لہذا یہاں ایسا ہونا کوئی جرم نہیں۔ لوگ از خود ایسا کرتے ہیں اور انہیں ایسا کرنے کے لئے نہیں کہا جارہا ہے کیونکہ پاکستان کیساتھ انکے جذبات وابستہ ہیں۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے جموں کشمیر کے عوام کی جدوجہد کو مبنی بر حق قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا” ہم کوئی بھیک نہیں مانگ رہے ہیںبلکہ سلب کئے گئے حقوق کو بازیاب کرانے کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔

Kashmiri Shaheeds

Kashmiri Shaheeds

6 لاکھ لوگوں نے کسی چھلاوے کے پیچھے اپنی بیش قیمت قربانیاں پیش نہیں کیں بلکہ انہوں نے ایک متعین مقصد کوحاصل کرنے کے لئے اپنے سینے پیش کئے ہیں۔ کشمیری نوجوانوں کو خون میں نہلایا گیا ،مائوں بہنوں کی عصمتیں لوٹ لی گئیںاور آتش و آہن کی بارش سے وادی کو خاکستر میں تبدیل کیا گیا ۔ مسئلہ کشمیر کی گتھی کا سلجھانے کے لئے پاکستان کا رول قابل تعریف ہے کہ اس ملک نے لاکھ مصائب اور مشکلات کے باوجود ہر عالمی ادارے میں ہماری سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھی۔ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشیاء میں جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں اور خدانخواستہ ہند و پاک کے درمیان جنگ چھڑی تو یہ روایتی ہتھیاروں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ ان دو ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑنے کا قوی امکان موجود ہے ، بھارت کو یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہے کہ کہ بھارت کی ترقی میں مسئلہ کشمیر ایک بڑی رکاوٹ ہے او رخطے میں دائمی امن کیلئے اس کا نتیجہ خیز اور دائمی حل ناگزیر ہے۔

مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں 35 سے زائد برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے اور کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے پر زور دیا۔برطانوی ہائوس آف لارڈز میں آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کمیٹی کے صدر اینڈریو گرفتھ نے کی جبکہ آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سمیت 35 سے زائد ممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ شرکا میں لارڈ نذیر احمد، لارڈ قربان حسین، ارکان پارلیمنٹ خالد محمود، عمران، ناز شاہ، اسٹیلا کریسا، جیف اسمتھ اور دیگر شامل تھے۔برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ کشمیری کئی برسوں سے اپنے بنیادی حق خود ارادیت کیلیے لڑ رہے ہیں اور بھارتی افواج ان پر مظالم ڈھا رہی ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ کشمیریوں کو ان کی مرضی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دیا جائے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے صدر نے بتایا کہ سابقہ حکومت کے دور میں ہم نے کشمیر ملین مارچ کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جبکہ پارلیمنٹ ہائوس میں پہلی دفعہ مسئلہ کشمیر پرباقاعدہ بحث کی گئی اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا گیا۔ اسلامی ممالک کی عالمی تنظیم او آئی سی نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ کشمیریوں کی مرضی اور حقوق کا احترام کرے۔ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کی سائیڈ لائن تنظیم کا کشمیر سے متعلق خصوصی رابطہ گروپ کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت جموں کشمیر کے بارے میں او آئی سی سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی عبدالرحمان عبداللہ عالم نے کی۔

Sartaj Aziz

Sartaj Aziz

اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کی جبکہ آذربائیجان کے سفیر المار ممدیارو’ سعودی عرب کے سفیر محمد احمد طیب’ ترقی کے سفیر اور نائجیریا کے سفیر کے علاوہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے صدر سردار محمد یعقوب خان اور حریت رہنما علام محمد صفی نے بھی اجلاس میں شرکت کی عبدالرحمان عبداللہ عالم نے کہا کہ میں کشمیر کاز کیلئے او آئی سی کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے’ غیر متزلزل حمات جاری رکھیں گے۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ایاد امین مدنی کی طرف سے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

تحریر: ملک اسرار