آزاد تجارتی معاہدوں پر نظر ثانی کیلیے پاکستان کے چین و دیگر ممالک سے رابطے

Pakistan and China

Pakistan and China

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے اربوں ڈالرز کا مسلسل بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے چین کے بعد دیگر ممالک سے کیے گئے تجارتی معاہدوں پر بھی نظر ثانی کرنے کے لیے رابطے شروع کر دیے ہیں۔

اس سلسلے میں ملائشیا سے آئندہ سال کے اوائل میں مذاکرات ہوں گے۔ نئے ممالک سے آزاد تجارتی معاہدے کرنے سے پہلے ہوم ورک مکمل کرنا ضروری قرار دیدیا گیا ہے۔ وزارت تجارت کی دستاویزات کے مطابق وزارت تجارت نے پہلے ہی چین، سری لنکا اور ملائشیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کر رکھے ہیں۔ پاک چین ایف ٹی اے یکم جولائی دو ہزار سات سے کام کر رہا ہے جس کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔

جس میں پاکستان کا تجارتی خسارہ پانچ ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، اس لیے اب پاکستان نے دوسرے مرحلے کے لیے بات چیت شروع کی ہے تاکہ تجارتی خسارے میں کمی لائی جاسکے۔ آزاد تجارتی معاہدے ہر نظر ثانی کے مثبت نتائج نکلے ہیں جس کے تحت چین نے پاکستان کی زرعی پیداوار پر ڈیوٹیز میں کمی کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔ دستاویزات کے مطابق ملائشیا اور پاکستان جامع اقتصادی شراکتی معاہدہ دو ہزار آٹھ سے کام کر رہا ہے۔

اب تک تجارت کا توازن ملائشیا کے حق میں ہے، ملائشیا کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ ڈیڑھ ارب ڈالر کے قریب ہے جو گزشتہ پانچ سال میں دگنا ہوا ہے، اس معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے بھی ایک مشترکہ جائزہ کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کے دو اجلاس منعقد ہو چکے ہیں ۔ گزشتہ ہفتے کینیا میں منعقد ہونے والی ڈبلیو ٹی او کانفرنس کے موقع پر وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیرنے ملائشیا کے وزیر تجارت سے ملاقات کی اور آزاد تجارتی معاہدے کے ریویو پر بات چیت کی، امید ہے آئندہ ماہ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے ممکن ہیں۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ایف ٹی اے دو ہزار پانچ سے کا م کر رہا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان پیش رفت کا جائزہ لینے اور عملدرآمد کے حوالے سے ایک سالانہ جائزہ اجلاس منعقد ہوتا ہے جن میں مسائل کے ازالے کے لیے غور کیا جاتا ہے، اب تک اس کے پانچ اجلاس منعقد ہو چکے ہیں، تجارت، سرمایہ کاری کسٹم کارپوریشن اور آٹو سیکٹر میں مزید تعاون کے لیے دونوں اطراف نے مشترکہ گروپ تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔ سری لنکا کیساتھ پاکستان کی تجارت مثبت ہے، وزارت تجارت نے مزید ممالک سے آزاد تجارتی معاہدے کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے ہوم ورک لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔