بھارتی اداکار پرکاش راج کو مودی سرکار پر تنقید مہنگی پڑ گئی

Prakash Raj

Prakash Raj

ممبئی (جیوڈیسک) مودی سرکار پر تنقید کی وجہ سے بھارتی اداکار پرکاش راج کو فلم انڈسٹری سے باہر کر دیا گیا۔

خود کو سیکیولر ملک کہنے والی مودی سرکار در حقیقت شدت پسند نظریات کی ترجمان ہے جس کا اندازہ بھارت میں آئے دن رونما ہونے والے واقعات اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے اور اسی انتہا پسندانہ سوچ اور عدم برداشت کی وجہ سے کئی بھارتی فنکاروں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی فلموں میں ولن کا کردار نبھانے والے معروف اداکار پرکاش راج کو بھی نریندر مودی پر تنقید کی وجہ سے فلم انڈسٹری سے ہی دور کردیا گیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بالی ووڈ کی ’دبنگ ٹو، سنگھم، وانٹڈ اور ہیرو پنتی‘ جیسی مشہور فلموں میں ولن کا کردار ادا کرنے والے معروف اداکار پرکاش راج کو مودی سرکار پر تنقید کی وجہ سے فلموں میں کاسٹ ہی نہیں کیا جارہا۔

نیشنل ایوارڈ یافتہ اداکار پرکاش راج کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال صحافی کے قتل پر مودی سرکار کی خاموشی پر تنقید کرنے کی وجہ سے مجھے کام کرنے نہیں دیا جارہا اور نہ ہی کسی فلم میکر کی جانب سے کوئی رابطہ کیا جارہا ہے مجھے اُس وقت سے نشانہ بنایا جارہا ہے جب میں نے صحافی کے قتل پر سوالات اُٹھانا شروع کیے تھے، سب لوگ میرے روزگار کے دروازے بند کردیں لیکن مجھے چپ نہیں کرا سکتے۔

واضح رہے کہ پرکاش راج نے گزشتہ ماہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے کٹھوعہ میں 8 سالہ آصفہ بانو کے اغوا، مندر میں زیادتی اور قتل کی خبر پر خاموش رہنے کے سبب امیتابھ بچن کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔