بھارت کے جارحانہ عزائم خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ نواز شریف

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کے “جارحانہ عزائم” خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور ان کے بقول بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کے خلاف پاکستان کی قیادت اور عوام متحد ہیں۔

یہ بات انھوں نے جمعہ کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدہ تعلقات اور کشمیر کی صورتحال کے تناظر میں خاص طور پر بلایا گیا تھا۔

ایک روز قبل ہی متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے دو پاکستانی فوجی مارے گئے تھے۔ بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے فوجیوں نے پاکستانی کشمیر میں مشتبہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر سرجیکل اسٹرائیک کی ہے۔

لیکن پاکستان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ ایسی کوئی کارروائی نہیں ہوئی بلکہ بھارتی فورسز نے “بلا اشتعال” فائرنگ کی جس کا پاکستانی فوجیوں نے بھرپور جواب دیا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان امن کا خواہاں لیکن اس کی اس خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

“لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی یا کسی جارحیت کی صورت میں پاکستان اپنے عوام اور جغرافیائی خودمختاری کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدام کرے گا۔”

ان نے کہا کہ پاکستان اپنی توانائیاں لوگوں کی فلاح، غربت کے خاتمے اور خوشحالی پر توجہ میں لگانا چاہتا اور اس کے لیے خطے میں امن ضروری ہے۔

ان کے بقول کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے جارحیت کسی طور بھی قابل قبول نہیں۔

وفاقی کابینہ نے بھارتی کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے پاکستان کے اس مطالبے کو دہرایا کہ وہاں نہتے شہریوں کی ہلاکتوں کی اقوام متحدہ کے تحت شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں۔

بھارت اپنے زیر انتظام کشمیر کی صورتحال پر پاکستان کی تشویش کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔

کشمیر کا ایک حصہ پاکستان اور ایک بھارت کے زیر انتظام ہے اور یہ علاقہ دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان شروع ہی سے تعلقات میں تناؤ کا سبب رہا ہے۔

امریکہ نے حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ دونوں ملک کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں اور آپس میں رابطوں کو جاری رکھیں۔