آزادگان پاکستان اور مقتولین پاکستان

Pakistan

Pakistan

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ
پاکستانیوں آئو جشن آزادی پاکستان کے موقعہ پر ہم آپ کو آزادگان پاکستان اور مقتولین پاکستان کی کہانی سنائیں اور یاد کرائیںکہ کیا جشن آزادی کے موقعہ پر ہم آزادگانِ پاکستان نے مقتولین ِپاکستان کو بھی یاد کیا ہے کہ نہیں۔ بھارتی پٹھو بنگلہ دیش کی خونخوار وحشی حکمران حسینہ واجد جو غدار پاکستان شیخ مجیب الرحمان کی بیٹی ہے نے نام نہاد اوربین الاقوامی طور مشہورمتنازہ جنگی ٹریبیونل نے بنگلہ دیشی حکومتی کے دبائو کے تحت جانبدارانہ فیصلے کر کے پاکستان کے چھ محسنوں کو سولیوں پر چڑھا دیا ۔جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے ان چھ مقتولانِ پاکستان میںغلام اعظم فاروقی، مطیع الرحمان ، عبدل قادرمولا، صلاح الدین وغیرہ کی روحیں ہم پاکستانیوں سے سوال کر رہی ہیں۔

جب بنگلہ دیش کو مرحوم بھٹو کی حکومت نے تسلیم کر لیا تھا تو ایک سہ فریقی معاہدہ جووزیر اعظم اندرہ گاندھی، بنگلہ دیش کے وزیر اعظم شیخ مجیب الرحمان اور پاکستان کے وزیرا عظم ذوالفقار علی بھٹو کے درمیان طے پایا تھا۔اس معاہدے کے تحت ایک دوسرے کے خلاف کسی قسم کی کوئی قانونی کاروائی نہ کرنا تھا۔مگر اس وقت بھارتی کالونی بنگلہ دیش کی حکمران نے اس معاہدے کو پس ِپشت ڈال دیا۔ اور پھر سے گھڑے مردے اُکھاڑ کر پاکستان کو قائم رکھنے کی جنگ میں پاکستان کی فوج کا ساتھ دینے کے جرم میں جماعت اسلامی بنگہ دیش کے رہنمائوں پر ظلم کی سیاہ رات تاری کر دی۔ ان پھانسیوں پر جماعت اسلامی پاکستان کی درخواست کے باوجود نون لیگ کے وزیر اعظم نواز شریف شریف( اب عدالت عالیہ کی طرف سے تاحیا ت نا اہل) نے نہ تو بنگلہ دیش اور نہ ہی بھارت کی حکومت سے رسمی طور پر بھی احتجاج نہیںکیا۔ نہ ہی پاکستان کی نون لیگ حکومت نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں طے شدہ معاہدے کے تحت مقدمہ داہر کیا۔ ہماری حکومت نام نہاد جنگی ٹریوبیونل کے خلاف کاروائی کر کے جماعت اسلامی کے مظلومین کی پھانسیوں کو رکوا سکتی تھی۔

مگر نا اہل وزیر اعظم نے بھارتی حکمران کے ساتھ ذاتی دوستی نباتے ہوئے ایسا نہیں کیا۔کیا ان کی معزولی اور تاحیات پاکستان کے کسی عوامی عہدے پر فائز ہونے اور نون لیگ کی صدارت سے ہٹانے کی ایک وجہ ان بے گناہ مقتولینِ پاکستان کی ہے؟ اس سے بہتر کام تو پاکستان کے دوست مسلمان ملک ترکی کے وزیر اعظم اردگان نے احتجاج کر کے بنگلہ دیش سے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔ صاحبو! کسی بھی قوم کی آزادی اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام ہوتی ہے۔ مگرسنت خداوندی ہے کہ جیسے قرآن کی آیت کامفہوم ہے کی اللہ ان لوگوں کی حالت نہیں بدلتا جن کو خود اپنی حالت بدلنے کی فکر نہ ہو۔

انعام انہی لوگوں کو ملتا ہے کہ جو خود اپنے آپ کو انعام کا مستحق قررار دینے کے لیے کوشش کرتے ہیں۔ مسلمانان ِبرصغیر نے اللہ سے ایک علیحدہ سلطنت مانگی تھی کہ جس میں اللہ اور رسولۖاللہ کے احکامات کے مطابق زندگی گزاریں گے۔ اور اس کا اعلانیہ اظہار بھی کیا کہ پاکستان کا مطلب کیا”لا الہ الا اللہ” تو اللہ تعالیٰ نے اپنے سنت کے مطابق دنیا میں اس وقت دو فرعونی طاقتوں، ایک سیکولر،جمہوری سرمایادارانہ نظام کی سرخیل حکومت ِبرطانیہ اور دوسری ہندوستان میں مضبوط جڑیں اور روس میں ہیڈ کواٹر رکھنے والی مزدوروں اور کہسانوں کے خون پسینے پر پرورش پانے والی کیمونسٹ کو مسلمانوں کی تحریک ِآزادی کے متفقہ رہنما حضرت قائد اعظم کی لیڈر شپ میں شکست فاش دی تھی۔ مفکر پاکستان اور شاعر اسلام علامہ شیخ محمد اقبال کی فکری رہنمائی اور قائد اعظم کی لیڈر شپ میں قرآن اور سنت پر چلنے والی تحریک آزادی پاکستان کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ پاکستان اللہ نے تحفے میں مسلمانان برصغیر کو پیش کیا تھا۔ مگر قائد اعظم اور لیاقت علی خان کے بعد ایک قادیانی غلام محمد نے اسے ختم کرنے کی کوشش کی۔قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان میں اسلام کے عملی نفاذ کے لیے خود ایک محکمہ قائم کیا تھا۔اس محکمہ کا سربراہ ایک نو مسلم علامہ اسد کو مقرر کیا تھا مگر قادیانیوں نے اس محکمہ کے تمام ریکارڈ کو جلا دیا تاکہ پاکستان میں قائد اعظم کے ویژن کے مطابق پاکستان میں نظام اسلام قائم نہ ہو سکے۔ پاکستانیوں قائد اعظم کا ویژن کیا تھا۔ آہئیے اسے قائد اعظم کی زبانی سنتے ہیں” مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کا نظام حکومت کیا ہوگا؟ پاکستان کے طرز حکومت کا تعین کرنے والا میں کون ہو تا ہوں؟ مسلمانوں کا طرز حکومت آج سے تیرہ سو سال پہلے قرآن نے وضاحت سے بیان کر دیا تھا۔الحمد اللہ قرآن ہماری رہنمائی کے لیے موجود ہے اورقیامت تک موجود رہے گا” (تقریرآل انڈیا مسلم اسٹوڈنٹس فیڈیشن اجلاس منعقدہ١٥ نومبر١٩٤٢ئ)۔۔۔١٩٥٦ء کے آئین میں پاکستان کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا تھا ۔ ڈکٹیٹر ایوب خان نے ١٩٦٢ء میں عبوری آئین بنا کر اس نام کو ہدف کر دیا۔

اس طرح تحریک آزادی کے دوران اللہ سے وعدے کے مطابق قرآن اور سنت کی بنیاد پر اسلامی نظام حکومت قائم نہ ہوسکے۔ جب کوئی قوم اپنے اللہ سے وعدہ کر کے اس پر عمل نہ کرے تو پھر اللہ عہد کو توڑنے کی سزا بھی دیتا ہے۔ ہمارے ملک میں جو دشمنوں نے گوریلا جنگ شروع کی ہوئی ہے جس نے ہمارے حکومت کو بے حدنقصان پہنچایا ہے یہ ایک قسم کی اللہ سے وعدہ خلافی کہ وجہ سے ہے۔ زندہ قومیںاللہ سے اپنے عہد کو نبھاتیں ہیں۔ ہم اپنی غلطیوں سے رجوع کر کے مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کہ جس کا آئین تو قرآن و سنت کے مطابق ہے۔ بس آئین پر عمل کرتے ہوئے فوراً اسامی نظام حکومت کو رائج کر دینا چاہیے۔ ملک سے سودی نظام کو یک سر ختم کر دینا چاہیے۔

بھارت فلموں پر پابندی لگا دینا چاہیے۔انگریزی نظام انصاف کی جگہ اسلامی شریعت کے مطابق کورٹ قائم کرنا چاہیے۔ پھر اللہ کی رحمت ہم پر نازل ہو گی۔ ملک ترقی کی منازل طے کرے گا۔ بیروز گاری ختم ہوگی۔ بجلی کی لوڈ شیہڈنگ ختم ہو گا ۔ ملک میں امان وامان ہو گا۔حقدار کو حق ملے گا۔ اللہ پاکستانی قوم سے اللہ خوش ہو گا۔ زندہ قومیں اپنے شہیدوں کو یاد رکھتی ہیں کہ جن کی قربانیوں کی بدولت ان کو آزادی کی نعمت ملتی ہے۔ ہم آزادگان پاکستان کو مقتولین پاکستان کو یاد رکھنا چاہیے۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ