بھارت راہداری منصوبے کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ جنرل عامر ریاض

Corridor project

Corridor project

کوئٹہ (جیوڈیسک) پاکستانی فوج کی سدرن کمانڈر کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کو نقصان پہنچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔

ہفتہ کو دیر گئے ایک بیان میں بتایا گیا کہ یہ بات انھوں نے کوئٹہ میں سلامتی اور ترقی سے متعلق منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں انھوں نے حال ہی میں ناراض بلوچ راہنما براہمداغ بگٹی کی طرف سے بھارت میں سیاسی پناہ کی درخواست کے فیصلے کا تذکرہ کیا۔

ان کے بقول بھارت کو براہمداغ بگٹی سے پیار نہیں ہے اور وہ ایسے اقدام اقتصادی راہداری کے منصوبے کو مبینہ طور پر نقصان پہنچانے کے تناظر میں کرے گا۔

مرحوم بلوچ قوم پرست راہنما نواب اکبر بگٹی کے پوتے براہمداغ بگٹی سوئٹزرلینڈ میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق انھوں نے گزشتہ ماہ بھارت میں سیاسی پناہ کے لیے جنیوا میں بھارتی قونصل خانے سے رابطہ کیا تھا۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو تحریک کو سراہا تھا۔ اس بیان کا براہمداغ بگٹی نے خیرمقدم کیا تھا اور اسے پاکستان نے اپنے جنوب مغربی صوبے میں شورش پسندی کو ہوا دینے میں بھارت کے مبینہ طور پر ملوث ہونے اپنے دعوؤں کی تصدیق قرار دیا تھا۔

سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کا کہنا تھا کہ بلوچستان بین الاقوامی طاقت کے توازن میں تبدیلی کے عمل کے نتیجے میں “گریٹ گیم” میں پھنس گیا ہے لیکن ہم یہاں کے لوگوں کے اتحاد اور قومی یکجہتی سے اس مشکل سے کامیابی سے نکل جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ براہمداغ بگٹی کی طرف سے بھارت سے مدد لینے کا مبینہ فیصلہ بلوچستان کی سیاست کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوگا۔

“میں تو اسے جذباتی فیصلہ قرار دیتا ہوں اس کو اتنی عجلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیئے تھا بلوچستان کا مسئلہ ایک حقیقت ہے یہاں صوبائی خودمختاری کی جدوجہد کی ایک طویل تاریخ ہے تو میرے خیال میں ایک آئینی دائرے میں وہ جدوجہد ہونی چاہیے تھی اور آپ براہ راست ایک ایسے ملک کی طرف جائیں جو پاکستان کا دشمن ہے تو اس کے اثرات بلوچستان کی سیاست پر اور خود بلوچ راہنماؤں کی تحریک کے لیے بہتر نہیں ہوں گے۔”

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان عالمی قوتوں اور ہمسایہ ممالک کی نظر میں ہونے کے ساتھ طویل عرصے سے جس مسئلے کا شکار ہے اس کو حل کرنے کے لیے ملکی سطح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔