اکھنڈ بھارت کے مددگار الطاف حسین کی ایم کیو ایم پر پابندی لگائی جائے

Altaf Hussain

Altaf Hussain

تحریر : میر افسر امان
کیا الطاف حسین پاکستان توڑ کر اکھنڈ بھارت کے نقشے میں رنگ بھرنے کی اسکیم پر عمل پیرا نہیں ہے؟ اس کی ٣٠ سالہ پاکستان مخالف اور پر تشدد تقریروں اور پاکستان بنانے والوں کو پاکستان مخالف سوچ اور پر تشدد کاروائیوں پر اُکسانے،کراچی کو تباہ کرنے،قتل و غارت کرنے کو ایک طرف رکھ کراس کی ٢٢ تاریخ پاکستان مردہ باد والی تقریر اور بعد میں اعلانیہ بھارت اسرائیل اور امریکا سے پاکستان توڑنے کی مدد کی اپیل اس کے پاکستان دشمن عزاہم کی نشان دہی کے لیے کافی ہیں۔اسی لیے قانون نافظ کرنے والے اداروں نے کاروائی کی ۔ بغاوت کا مقدمہ قائم کیا۔

میڈیا ہائوسز پر حملہ کرنے والے اس کے پاکستان میں موجود سہولت کاروں کو گرفتار کر کے قانون کے حوالے کیا۔ جب برطانیہ نے الطاف حسین کے گھر سے منی لانڈرنگ کے٥ لاکھ پائونڈ بر آمند ہونے اور را سے فنڈ لینے کے اعترافی بیانات، اسی منی لانڈرنگ سے اسلحہ خریدنے کی لسٹ بر آمند کرنے کے باوجود بھارت کی ایما پر الطاف حسین کو کیس سے بری کر دیا۔ اس کے بعد ایک سوچی سمجھی اسکیم کے مطابق کچھ غیرمعروف لوگوں سے الطاف حسین کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی دوبارہ کو شش کی گئی اور پریس کانفرنس میں الطاف حسین سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ پھر شہدا کی قبروں پر پھول رکھنے کے بہانے الطاف حسین کے لوگوں کو اکٹھا کر کے کراچی شہر میں پھر سے پر تشدد کاروائیوں کے پروگرام پر عمل کرنے کی کوشش کو قانون نافظ کرنے والے اداروں نے ناکام بنا دیا۔

پریس کانفرنس کرنے والوں کو پریس کانفرنس کرنے سے پہلے ہی گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔ صاحبو!بھارت نے شروع دن سے پاکستان توڑنے کے منصوبے تیار کئے تھے۔مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بنا کر پاکستان توڑنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ اس سے قبل سندھ کے علیحدگی پسند مرحوم جی ایم سید(غلام مصطفے شاہ) کو بھی استعمال کرنے کی کوشش کی تھی۔ جی ایم سید نے سندھو دیش بنانے کی انتہائی کو شش کی تھی مگر محب وطن سندھیوں نے اس کی ایک نہیں مانی۔ جی ایم سید نے اندراگاندھی سے درخواست کی تھی کہ وہ سندھ پر حملہ کر کے سندھو دیش بنا دے۔ مگر اندرا گاندھی سمجھدار سیا سست دان تھی اسے پتہ تھا کہ سندھ میں پاکستان بنانے والوں کی اولادیں موجود ہیں جو اس کی شدیدمزاہمت کریں گی۔

Balochistan

Balochistan

اس بات کو زیر نظر رکھتے ہوئے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور دفاعی تجزیہ کار(ر) جنرل حمید گل صاحب نے ایک زمانے میں اخبارات میں اپنا ایک تجزیاتی مضمون لکھا تھا۔جس میں بیان کیا تھا کہ بھارت اکھنڈ بھارت بنانے کی اسکیم کے تحت صوبہ سرحد میںمرحوم غفار خان سرحدی گاندھی کے ذریعے پختونستان کے مسئلہ کو کھڑا کیا تھا۔ بلوچستان میں گریٹر بلوچستان کے نام سے باغیوں کو منظم کرنے کی کوشش کی تھی۔ساتھ ساتھ بھارت نے سندھ میں پاکستان بنانے والوں مہاجروں پر کام شروع کر دیا ہے کہ انہیں پاکستان دشمن بنا کر اور ان کو سبز باغ دیکھا کر اپنا ہم نوا بنایا جائے۔ اس تجزیہ کو سامنے رکھا جائے اور الطاف حسین کی٣٠سالہ پاکستان مخالف کاروائیوں کو دیکھا جائے تو بات سمجھ آ جاتی ہے۔ پہلے قائد اعظم کے مزار کے سامنے پاکستان کا ہلالی پرچم جلایا۔ اکھنڈ بھارت کا آ لہ کار بنتے ہوئے دہلی میں کہا کہ ہند کی تقسیم ایک تاریخی غلطی تھی۔

الطاف حسین نے مہاجروں کو سبق سکھایا کہ حقوق یا موت۔ وی سی آر اور ٹی وی فروخت کر کے اسلحہ خریدو۔الطاف حسین نے شروع میں جی ایم سید کے کہنے پر کہا سندھی مہاجر بھائی بھائی نسوار اور دھوتی کہاں سے آئی۔ کراچی میں ایک دوسرے کے گھر جلائے گئے۔ قتل و غارت کی گئی۔پاکستان کو ٧٠ فی صد ٹیکس دینے والے کراچی شہر کو تباہ بربا د کر دیا گیا۔ سیکڑوں پرتشددہڑتالیں کروائی گئیں۔ اپنے ایک ممبر صوبائی اسمبلی جسے شاید خود ہی قتل کروا کر ١٠٠ بے گناہ مزدور پٹھانوں کو اپنے دہشت گردوں سے قتل کرایا۔

سیاست کی آڑ میں دہشت گردی کی پشت پنائی کی۔٣٥ہزار مسلح دہشت گرد تیارکیے۔ اس کا انکشاف ویکی لیکس نے برطانیہ کے کونصلیٹ کے ٹیلی گرام کے حوالے سے کراچی کے ایک انگریزی اور دوسرے دن اردو اخبار نے شائع کیا تھا۔ نجی ٹی وی کے رپورٹرولی بابر کو شہید کیا۔ اس کے گواہوں کو بھی شہید کیا۔ ١٢مئی کے قتل و غارت کا مقدمہ سننے والی کورٹ کے ارد گرد ہزاروں دہشت گردوں کو جمع کر کے مقدمے کی کاروائی کو رکوادیا۔ شہر میں ڈر اور خوف پیدا کر دیا۔پورے الیکٹرونگ میڈیا کو زور ذبردستی سے یرغمال بنا لیا گیا ۔ ملک کے٦٠ ٹی وی اسٹیشنز نے الطاف حسین کی بے سروپا اور گانوں، چورن خرید لو کے تنزیہ جملوں،پاکستان کی تاریخ کو مسخ کرنے، ڈانس کرنے اور ایکٹنگ سے بھرپور تقریر کو چھ چھ گھنٹے بغیر کمرشل چلانے کے نشر کیا تھا۔

پرنٹ میڈیا کے دفاتر کو جلا دیا گیا۔ اخبارات کے ملکان کے مطابق اخبار کی سرخی ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کے حکم کے مطابق لگانی پڑتی تھیں۔ کیا کیا بیان کیا جائے۔ ان حالات میں ١٩٩٢ ء میں ایم کیو ایم کے خلاف فوجی آپریش شروع کیا گیا تھا۔ جناح پور کے نقشے برآمند کیے گئے۔ ٹارچر سیل کی نشان دہی کی گئی جس میں مخالفوں پر ڈرل مشینیں چلائی جاتی تھی۔ ان باتوں کے ثبوت فوجی آپریش کرنے والے فوج کے ایک (ر)جرنل ،ایک(ر) برگیڈئیراور ایک(ر) میجر ٹی وی ٹاک شوز میں آج بھی تصدیق کرتے نظر آتے ہیں۔ مگر اس دوران ہمارے ناعاقبت اندیش حکمران سیاست دانوں نے پارلیمنٹ میں اپنے عددی اکثریت حاصل کرنے کی غرض سے اپنے آنکیں بند کر لی تھیں اور ایم کیو ایم کی ملک دشمن سرگرمیوں پر پردہ ڈال دیا تھا۔

MQM

MQM

اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے بھارت نے امریکا کے ساتھ مل کرپاکستان مخالف طالبان کو بھی کھڑا کر دیا تھا۔طالبان کو فاٹا میں بھارت نے دہشت گردی کی ٹرنینگ دی جس کا انکشاف ”یہ خاموشی کب تک” کتاب میں (ر) لیفٹینیٹ جنرل شاہد عزیز نے کی ہے۔ طالبان نے پا کستان کے فوجی اداروں، پولیس، مساجد، امام بارگاہوں، چرچوں،بازاروں، مزاروں، اسکولوں کی میں دہشت گردی کی۔ پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر بھارت کی شہ پر اور افغانستان میں بیٹھے طالبان نے دہشت گرد حملہ کر کے لاتعداد محصوم بچوں کو شہید کر دیا۔ جب حالات بل لکل خراب ہونے لگے۔ سیاست دان اس دہشت گردی کو ختم یاکنٹرول نہ کر سکے تو فوج نے آپریشن ضرب عضب شروع کیا۔کراچی میں دہشت گردی ختم کرنے کے لیے ٹارگیٹڈ آپریش شروع کیا۔ طالبان، کلعدم دہشت گرد تنظیموں ،لسانی تنظیموں اور ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی۔شہر میں امن و امان قائم ہو گیا۔ شہر کی روشنیاں پھر سے لوڑ آئیں۔ ٢٥ سال بعد کاروبار پھر سے بحال ہوا۔ بھتے کی پرچیاں ملنا بند ہو گئیں۔ بوری بند لاشیں ملنا بند ہوئیں۔

کاروباری حلقوں نے سکھ کا سانس لیا۔کراچی والوں نے قانون نافظ کرنے والوں کی تحریف کی۔ ان حالات میں کیا قانون نافظ کرنے والے ادارے الطاف حسین کو پھر سے دہشت گردی کرنے کی اجازت دے سکتے ہے؟ نہیں ہر گز نہیں۔کراچی کی لوکل گورنمنٹ، سندھ کی صوبائی پارلیمنٹ۔ قومی اسمبلی سینیٹ میں الطاف حسین کے خلاف آرٹیکل٦کے تحت کاروائی کی قراردادیں پاس ہوئی ہیں ۔اس میںایم کیو ایم پاکستان پیش پیش ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان نے الطاف حسین کی پاکستان مردہ باد تقریر کے بعد اُس سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے۔ حکومت نے الطاف حسین کے خلاف کاروائی کے لیے ایک کمیٹی بھی قائم کر رکھی ہے۔الطاف حسین کی تقریر و تصویر پر عدالت نہیں پابندی لگا رکھی ہے۔ اس لیے پاکستانی عوام کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کہ آئین کے مطابق سپریم کورٹ میں ایم کیو ایم پر پابندی کا مقدمہ قائم کرے۔الطاف حسین کے پاکستان مردہ اور اکھنڈ بھارت کے مددگار الطاف حسین کی ایم کیو ایم پر پابندی لگائی جائے۔الطاف حسین کے نام کے مینڈیٹ پر جیتنے والے ایم کیو ایم کے ممبران کو ڈی سیٹ کروا کر پاکستان زندہ باد کے مینڈیٹ پر نئے سرے سے زمنی انتخابات کروا کر سندھ کے مہاجروں سیاست کا حق دیا جائے۔ یہ ہی اس مسئلے کا پائیدار حل ہے۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان