انڈیا میں سخت گیر ہندو سادھوی کے خلاف قتل کا مقدمہ درج

Manoj Dhaka

Manoj Dhaka

ہریانہ (جیوڈیسک) انڈیا کی ریاست ہریانہ میں پولیس نے سخت گیر ہندو تنظیم ‘اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا’ کی نائب صدر سادھوی دیوا ٹھاکر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔

سادھوی دیوا ٹھاکر مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف اپنے متنازع بیانات کے سبب پہلے بھی سرخیوں میں رہ چکی ہیں۔

سادھوی ٹھاکر نے مبینہ طور پر ایک شادی کے دوران ہوا میں گولیاں چلائی تھیں جس سے دولہا کے ایک رشتے دار کی موت ہو گئی اور تین دیگر باراتی شدید زخمی ہو گئے۔

جمعرات کو ہریانہ میں پیش آنے والے اس واقعے کی ایک ویڈیو میں سادھوی دیوا ٹھاکر کو گولی چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کے بعد ان کے چھ گارڈز بھی گولی چلاتے ہیں۔

شادی میں موجود رشتہ داروں نے ميڈيا کو بتایا ہے کہ سادھوی پہلے ڈانس فلور پر گئیں اور ڈی جے کو اپنی پسند کا نغمہ بجانے کے لیے کہا۔ پھر انھوں نے وہاں پر رقص کرنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد وہ ہوا میں گولیاں چلانے لگیں جس سے آس پاس کے لوگ ڈر گئے۔

سادھوی پہلے ڈانس فلور پر گئیں اور ڈی جے کو اپنی پسند کا نغمہ بجانے کے لیے کہا، پھر انھوں نے وہاں پر رقص کرنا شروع کر دیا۔ دولہا اور دلہن کے گھر والوں نے ان سے ایسا نہ کرنے کی گزارش بھی کی لیکن سادھوی نے کسی کی بھی نہیں سنی۔

اسی دوران دولہے کی 50 سالہ چچی کو گولی لگ گئی اور وہ وہیں ڈھیری ہوگئیں۔ تین مزید لوگ بھی گولی لگنے سے شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس افراتفری کے دوران ہی سادھوی اور ان کے گارڈز وہاں سے فرار ہو گئے۔

پولیس نے اس سلسلے میں سات افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا ہے اور ان کی تلاش جاری ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے جب سادھوی ٹھاکر غلط وجوہات کے سبب سرخیوں میں ہیں۔

گذشتہ برس بھی پولیس نے ان کے خلاف مسلمانوں اور عیسائیوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر روک لگانے اور نسبندی کی نصیحت کرنے کے لیے مقدمہ درج کیا تھا۔

سادھوی ان ہندو قوم پرست رہنماؤں کے مشورے کو درست قرار دیتی ہے اور ان سے اتفاق رکھتی ہیں جو ہندو خواتین کو زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے کا صلاح و مشورہ دیتے ہیں

عوام کے ایک ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے سادھوی نے کہا تھا: ‘مسلمانوں اور عیسائیوں کی آبادی دنوں دن بڑھتی جا رہی ہے۔ اس پر لگام لگانی ہو گی۔ حکومت کو ایسا قانون لانا چاہیے جس سے مسلمان اور عیسائی زیادہ بچے پیدا نہ کر سکیں۔ ان پر نسبدي کرنے کے لیے زور دینا چاہیے تاکہ وہ اپنی آبادی نہ بڑھا سکیں۔’

انہوں نے کہا تھا: ‘ایسی قطار سے آپ کس طرح مقابلہ کر سکتے ہیں جو لمبی ہوتی جا رہی ہے؟ آپ اس سے بھی لمبی قطار لگانے کی کوشش کریں۔’

مذکورہ سادھوی ان ہندو قوم پرست رہنماؤں کے مشورے کو درست قرار دیتی ہے اور ان سے اتفاق رکھتی ہیں جو ہندو خواتین کو زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے کا صلاح و مشورہ دیتے ہیں۔

انھوں نے مقامی اخبار کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے یہ متنازع بیان بھی دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں (مجسمے) مساجد، گرجا گھروں میں اور مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کی مورتی ہریانہ میں لگائی جانی چاہیے۔