بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین کے خلاف روبوٹ ہتھیار لانے کا فیصلہ

Jammu and Kashmir Demonstrators

Jammu and Kashmir Demonstrators

سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے خود کو کسی بھی طرح کے نقصان سے مکمل طور پر محفوظ رکھنے کے لیے مظاہرین کے خلاف روبوٹ ہتھیار استعمال کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق روبوٹ ہتھیار کے ذریعے بھارتی فورسز کو مقوضہ علاقے میں پوری قوت کے ساتھ مظاہرین سے نمٹنے کا موقع ملے گا۔ پولیس کے ایک افسر نے روبوٹ کے بارے میں تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ آر پی جی اے 5 نامی روبوٹ بندوق کے ذریعے پولیس اپنے اہلکاروں کی زندگی خطرے میں ڈالے بغیر احتجاجی مظاہرین سے نمٹ سکے گا۔ انھوں نے کہا کہ یہ بندوق ریموٹ کنٹرول کے ذریعے استعمال کی جاتی ہے اور اسے مطلوبہ علاقے میںکسی بھی مقام پر پہنچا کر ہدف کو ریموٹ کے ذریعے نشانہ بنایاجاسکے گا، اس بندوق سے مرچوں والے گولے بھی داغے جاسکتے ہیں۔

دوسری طرف بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں3 نوجوانوں کی شہادت پر ضلع پلوامہ کے علاقے ترال میں اتوار کو مسلسل چوتھے روز بھی ہڑتال کا سلسلہ جاری رہا۔ علاقے میں تمام کاروباری اور دیگر سرگرمیاںمعطل رہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کم دکھائی دی۔ دریں اثنا ضلع بانڈی پورہ کے علاقے سمبل میں ایک نوجوان کی پراسرار گمشدگی کیخلاف لوگوں نے اتوار کو زبردست مظاہرے کیے، وانگی پورہ کا نوجوان ریاض احمد جمعے کے روز سے لاپتہ ہے۔ بھارتی فوجیوں کے مظالم کے خلاف سری نگر میں دکانداروں نے مکمل ہڑتال کی۔ بھارتی پولیس کے ہاتھوں سجاد احمد خان نامی دکاندارکے زخمی ہونے کیخلاف ہڑتال کی گئی، تاجروں نے گوجوارہ چوک میں دھرنا دیا۔

بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے پرامن کشمیری مظاہرین کیخلاف مہلک ہتھیاروں کے استعمال پراظہار تشویش کیا اورکہاکہ بھارت نے اپنی فورسز کو نہتے کشمیریوں کے قتل کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ این این آئی کے مطابق ایک بیان میں حریت رہنما شبیرشاہ نے ایک بارپھر واضح کیاہے کہ تنازع کشمیر کا کشمیریوں کی خواہشات کے منافی حل ہرگزدیرپا ثابت نہیں ہوسکتا، بھارتی حکومت کادفاع کی مد میں 9 کھرب روپے مختص کرنا شدید تشویش کا باعث ہے۔ انھوںنے کہا کہ9کھرب روپے دفاع کی مد میں مختص کرنے کے بجائے بھارتی عوام کی غربت، بھوک اور بے روزگاری کے خاتمے پرخرچ کیے جاتے تو بہتر ہوتا۔