بھارت میں آم توڑنے پر 10 سالہ بچہ قتل

Baby killing

Baby killing

لکھنؤ (جیوڈیسک) بھارتی ریاست اتر پردیش میں بغیر اجازت باغ سے آم توڑنے پر 10 سالہ بچے کو قتل کردیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر لکھنؤ کے نواحی گاؤں ستوارا کے رہائشی رام اجاگر دیویدی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے ہمراہ شادی میں گیا تھا لیکن اپنے تینوں بچوں ستیم دیویدی، منداکنی دیویدی اور شیوم دیودی کو گھر پر ہی چھوڑ گئے تھے۔

10 سالہ ستیم رات 10 بجے اپنے دوستوں رنکو ، دھیرج اور لوکیش کے ہمراہ یہ بتا کر باہر گیا کہ وہ قریب میں واقع آم کے باغ میں جارہا ہے، رات گئے جب رام اجاگر اپنی بیوی کے ہمراہ گھر واپس پہنچا تو ستیم کو گھر میں نا پاکر اس کی تلاش شروع کردی، صبح 7 بجے گاؤں والوں نے رام اجاگر کو بتایا کہ اس کا بیٹا آم کے باغ میں بے سدھ پڑا ہوا ہے۔

رام اجاگر اپنے بیٹے کو اسپتال لے گیا جہاں اس کی موت کی تصدیق ہوگئی، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ستیم کو اس کی قمیض سے ہی گلا گھونٹ کر مارا گیا ہے، رام اجاگر نے غوثین گنج تھانے میں اپبے بچے کے قتل کا مقدمہ درج کرادیا۔ پولیس نے ستیم کے تینوں دوستوں کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ باغات کے مالکان کو عام طور پر بغیر اجازت آم توڑنے پر اعتراض ہوتا ہے اور اس پر جھگڑے بھی ہوتے ہیں تاہم نوبت قتل تک نہیں پہنچتی، ستیم کے منہ میں مٹی کی بڑی مقدار موجود تھی جس کی وجہ سے اس کا اندزہ نہیں لگایا جاسکتا کہ مرنے سے پہلے اس نے آم کھایا تھا یا نہیں تاہم اس کے لئے بچے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کرنا پڑے گا ، اس سے یہ بات بی واضح ہوجائے گی کہ کہیں یہ معاملہ زیادتی کا تو نہیں۔