ختمِ نبوت اور ہنداستان کا واٹر ٹیررزم

Water Terrorism

Water Terrorism

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
اکثر قارئین اس عنون پر سوچ ضرور رہے ہوں گے کہ ہندوستان (کا واٹر ٹیررزم ) پانی پر ہندوستان کی دہشت گردی سے ختمِ بنوت کا کیا تعلق ہے؟ہم بتاتے ہیں ختمِ نبوت سے ہندوستانی دہشت گردی کا کیا تعلق ہے۔قیامِ پاکستان سے پہلے ہی ختمِ نبوت کا تعلق ہندوستان کی پاکستان سے پانی پر دہشت گردی،کا تعلق اس طرح بنا کہ ہندوستانی لیڈر شپ نے قادیانی جو ابھی تک مسلمان ہی کہلاتے تھے ۔انہوں قیام پاکستان سے پہلے ہی نئی اسلامی ممکت پاکستان کی کمر پرگہر ا گھاؤ اس طرح لگا یا کہ انہوں نے خاموش ڈپلومیسی کے تحت کانگریسی لیڈر شپ سے ساز باز کرکے مسلم اکثریتی علاقے جہاں سے پاکستان کو پہنچے والے پانی کے ممب جاری تھے اورجہاں پر واٹر ہیڈ ورکس تھے۔۔خاموش معاہدے کے ذریعے ہندوستان میں شمولیت کی دستاویز پر رضامندی کا اظہار کر کے ان مسلمان اکثریتی علاقوں کو ہندوستان میں شامل کروا دیا ۔جہاں پر کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ اکثریت کے ساتھ قادیانی بھی بڑی آبادیمیں شامل تھے۔جن میں مشرقی پنجاب کی متعدد تحصیلیں جو کشمیر سے ملحق تھیں شامل تھیں۔مشلاَضلع گورداسپور کی ایک تحصیل پٹھان کوٹ ہندو اکثریتی علاقہ تھا ۔اس کے علاوہ بٹالہ ، شکر گڑھ اور گورداسپور کے مسلم اکثریتی علاقے شامل تھے۔اسی طرح ضلع فیروز پور کی دو مسلم اکثریتی تحصیلیں اور امرتسر کی ایک تحصیل قادیانیوں کی سازش کے نتیجے میں باؤنڈری کمیشن کے سربراہ سر سرائیل ریڈ کلف نے قادیانیوں ایک درخوست پر ہندوستان کی جھولی میں ڈالدی ۔حالانکہ قادیانیوں کو ان کی سازشوں کے باوجودقیامِ پاکستان کے بھی 20سالوں کے بعد غیر مسلم اقلیت قرار دیاگیا تھا۔

سرحدی کمیشن کی بد عنوانی کا الزام قائد اعظم محمد علی جناح سمیت پوری مسلم لیگی قیادت نے حقائق سے نا آشنا ہونے وجہ سے سر سرائیل ریڈ کلف جو سرحدوں کی حد بندی کے کمیشن کا سر براہ تھا پر عائد کیا تھا۔وہ ڈاکیومنٹ جو قادیانیوں نے سر سرائل ریڈ کلف کو پاکستان میں مذکورہ علاقوں کو شامل نہ کرنے کے حوالے سے لکھا تھا آج بھی تحریکِ ختم بنوت کے دفتر سے فوٹو کاپی کی شکل میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔

قادیانیوں کی سازشوں کے نتیجے میں درج بالا علاقے ہندوستان کی دسترس میں جانے کے بعد پاکستان کے نہری نظام کی کنجی ہندوستان کے ہاتھ میںآچکی ہے۔وہ جب چاہتا تھاواٹر ٹیروزم کے ذریعے پاکستان کو پانی کے قطرے قطرے سے محتاج کر دیا کرتا تھا ۔ختمِ نبوت کے مخالفین طریقے طریقے سے قیام پاکستان سے پہلے سے پاکستان کے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے چلے آرہے ہیں۔ مگر جب پانی کے مسئلے پر پاکستان نے عالمی طاقتوں سے رجوع کیا تو عالمی بینک کی کوششوں کے نتیجے میں ہندوستان کو 1960 میں سندھ طاس معاہدہ کرنے پر مجبور کیا ۔ ورنہ اس سے قبل1948 میں مسئلہ کشمیر پر جب ہندوستان کو شکست اپنا مقدر محسوس ہوئی ،تو اس نے پاکستان کے حصے کاسارا پانی روک لیا تھاجس سے پاکستان میں قحط سالی کی سی کیفیت پیدا کر کے ہمارے لئے بڑے مثائل پیدا کردئے گئے تھے اور ہمیں ہمارے حصے کے پانی سے محروم کیا جانے لگا تھا۔

آج بھی پاکستان میں جو حکومتی طبقہ جتنا اسلامی مائنڈیڈ ہے ختمِ نبوت کا انکاری ٹولہ اتنی ہی شدت کے ساتھ اُس کی مخالفت میں لگا رہتا ہے۔یہ طبقہ موم بتی مافیہ کو نا صرف پسند کرتا ہے بلکہ اس کی بھر پور حمایت بھی کرتا ہے۔ موجودہ سیاسی دورانیئے میں یہ ختم نبوت کا مخالف ٹولہ ( اقمامہ اور پاناما سے قطع نظر) ن لیگ کی مخالفت محض اس وجہ سے کرتا رہا ہے کہ ملک میں اگر استحکام ہوگا توان کے مذموم مقاصد کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔ عمران نیازی کی معافقت میں جس قدر اس طبقے کے صحافی، اینکرز، میڈیا مالکان اور جنرلز جو اس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور جو جھوٹ بول کراپنے آپ کو مسلمان بھی کہتے ہیں۔ان کی اکثریت چھپ کر پاکستان کی یکجہتی کے درپے ہے اوریہ اندرونِ خانہ یہشدت کے ساتھ ختمِ نبوت کے مخالف ہیں۔یہ تمام کے تمام پاکستان کے خلاف سازشوں کا حصہ بھی ہیں ۔یہ پاکستان میں جنگی جنون پیدا کر اکے صحت اور تعلیم کے بجٹ کو بڑھنے نہیں دیتے ہیں ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان میں غریب عوام کا بچہ اچھی صحت اور اچھی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہے۔ اور ان کے بچے اکثریت یا تو ان کے انڈر میں چلنے والے ہر سہولت سے آراستہ و پیراستہ اسکولوں میں زیرِ تعلیم ہوتے ہیں۔ یا ان کے اپنے مخصوص ذرائع سے مغرب کے اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

مولاناعطاء اللہ شاہ بخاری تو قیامِ پاکستان سے پہلے سے ان کی مسلمانوں کے خلاف سازشوں کو کھل کر بے نقاب کرتے رہے تھے۔قیامِ پاکستان کے بعد یہ سازشی ٹولہ خاموشی کے ساتھ اداروں میں سریت کرتا رہا ۔مگر اہلِ نظر ان کی سازشوں پر نظر رکھے رہے تھے۔اگر قائد اعظم اور مسلم لیگ کی ہراول ٹیم کی قیادت کو ان کی اندرونِ خانہ پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا علم ہوجاتا تو ایک قا دیانی ظفر اللہ کو ،پاکستان کا وزیرِ خارجہ ہر گز مقرر نہ کیا جاتا۔جب ان کا پاکستان کے ادراوں میں اثر عروج پر پہنچنے کو تھا تو 1953میں عاشقانِ ختمِ نبوت نے قر یبادس ہزارجانوں کا نذرانہ دے کر ان کی سازشوں کو بے نقاب کرنے کی بھر پور کوشش کی توعلماء کے بڑے حصے کو قید و بند اور پھانسی تک کی سزائیں سُنائی گئیں ۔مگر آخر کار ختمِ نبوت کی تحریک کے نتیجے میں یہ سازشی جعلی اور انگریز کے پیدا کردہ مسلمان1974 میں غیر مسلم قرار تو دیدئے گئے مگر آج تک ان کے لوگ ہر شعبے میں اور خاص طور فوج میں بھر پور طریقے پر سرایت کر چکے تھے۔جن کی سازشیں بار بار پاکستان کو سیاسی ،سماجی اور معاشی طور پرڈی اسٹیبلائز کرتے رہتی ہیں ۔ ان ہی لوگوں کی سازشوں سے آج بھی ختمِ نبوت اورہندوستان کا واٹر ٹیروریزم لازم و ملزوم دکھائی دیتا ہے۔ان کے کارندے مذہبی رجحان رکنے والی نواز شریف فیملی اور ن لیگ کی حکومت کے خلاف ختمِ نبوت کے قانوں کی خلاف ورزی کا شوشہ پیدا کر کے رائے عامہ کو نواز شریف اور ن لیگ سے بد گمان کرنے کی پھر پور کوششوں میں مصروف ہیں۔

Shabbir Ahmed

Shabbir Ahmed

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
03333001671
shabbirahmedkarachi@gmail.com