بھارتی جارحیت

Pak India War

Pak India War

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم
دنیا مانتی اور کہتی ہے کہ لمحوں کی بھول صدیوں پیچھے دھکیل دیتی ہے جنگیں امن نہیں بلکہ تباہی کا سامان لے کر آتی ہیں جس کا خمیازہ انسانیت کو کئی برسوں تک بھگتنا پڑتا ہے پہلی جنگ عظیم کا آغاز 28 جون 1914ء کے اس واقعہ سے ہوا کہ کسی سلاو دہشت پسند نے آسٹریا ہنگری کے ولی عہدشہزادہ فرانسس فرڈی ننڈ (منڈ) کو 28 جون کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ 28 جولائی کو آسٹریا نے سربیا کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔اور 3 اگست کو جرمنی نے بیلجیم اور لکسمبرگ پر حملہ کردیا۔یہ جنگ چار دہائیوں پہ محیط رہی پہلی عالمی جنگ جدید تاریخ کی سب سے زیادہ تباہ کن لڑائی تھی۔ اس جنگ میں تقریباًً ایک کروڑ فوجی ہلاک ہو گئے۔ یہ تعداد اس سے پہلے کے ایک سو برس میں ہونے والی لڑائیوں کی مجموعی ہلاکتوں سے بھی زیادہ ہے۔ اس جنگ میں دو کروڑ دس لاکھ کے لگھ بھگ افراد زخمی بھی ہوئے۔برطانوی فوج کے 57 ہزار فوجی مارے گئے۔

سب سے زیادہ جانی نقصان جرمنی اور روس کو اْٹھانا پڑا جب جرمنی کے 17 لاکھ 73 ہزار 7 سو اور روس کے 17 لاکھ فوجیوں کی ہلاکتیں ہوئیںاس جنگ میں ایک طرف جرمنی ، آسٹریا ، خنگری سلطنت ، ترکی اور بلغاریہ ، اور دوسری طرف برطانیہ ، فرانس ، روس ، اٹلی ، رومانیہ ، پرتگال ، جاپان اور امریکاتھے۔ 11 نومبر 1918ء کو جرمنی نے جنگ بند کردی۔دوسری جنگ عظیم کا باقاعدہ آغاز 3 ستمبر 1939ء کو ہوا اس جنگ میں 61 ملکوں نے حصہ لیا۔ ان کی مجموعی آبادی دنیا کی آبادی کا 80 فیصد تھی۔ اور فوجوں کی تعداد ایک ارب سے زائد۔ تقریباً 40 ملکوں کی سرزمین جنگ سے متاثر ہوئی۔ اور 5 کروڑ کے لگ بھگ لوگ ہلاک ہوئے۔ سب سے زیادہ نقصان روس کا ہوا۔

تقریباً 2 کروڑ روسی مارے گئے۔ اور اس سے اور کہیں زیادہ زخمی ہوئے۔ روس کے 1710 شہر اور قصبے۔ 70000 گاؤں اور 32000 کارخانے تباہ ہوئے۔ پولینڈ کے 600،000 ، یوگوسلاویہ کے 1700000 فرانس کے 600000 برطانیہ کے 375000 ، اور امریکا کے 405000 افراد کام آئے۔ تقریباً 6500000 جرمن موت کے گھات اترے اور 1600000 کے قریب اٹلی اور جرمنی کے دوسرے حلیف ملکوں کے افراد مرے۔ جاپان کے 1900000 آدمی مارے گئے۔ جنگ کا سب سے ظالمانہ پہلو ہیروشیما اور ناگاساکی پر امریکا کا ایٹمی حملہ تھا۔ جاپان تقریباً جنگ ہار چکا تھا لیکن دنیا میں انسانی حقوق کے نام نہاد ٹھیکے دار امریکہ نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔اس جنگ کی وجہ سے بھارت اور اور پاکستان کی آزادی کی راہ ہموار ہوئی۔جنگ کے عالمی منظر نامے پر دوررس اثرات مرتب ہوئے۔ تاج برطانیہ کا سورج غروب ہوا۔

Pakistan and India

Pakistan and India

پاکستان اور بھارت جنوبی ایشیاء کے دو اہم ہمسایہ ممالک ہیں اپنے قیام سے لیکر اب تک دونوں میں محاذآرائی کا عنصر شامل رہا ہے اور اس محاذ آرائی میں بھارت پیش پیش ہے دونوں کارہن سہن ،مذاہب اورتہذیب وتمدن الگ الگ ہے دونوں ممالک کے درمیان چار جنگیں لڑی گئیں اوران ممالک کے درمیان اصل تنازعہ مقبوضہ کشمیر ہے1965ء میں بھارت نے لائن آف کنٹرول عبور کرتے ہوئے رات کی تاریکی میں پاکستان پہ حملہ کر دیا پاکستان نے بھر پور جوابی کاروائی سے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پہ مجبور کردیا یہ جنگ سترہ روز جاری رہی1971ء میں پھر دونوں ممالک کے درمیان جنگ ہوئی جس میں پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کر پڑا اس جنگ میں مشرقی پاکستان الگ ہوکر بنگلہ دیش کے نام سے دنیا کے نقشہ پہ ابھرا،دشمن اپنے عزائم میں کامیاب ہوئے اور یو ںدنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت دوحصوں میں تقسیم ہوگی ،پھر 1914ء سے اب تک بھارت گاہے بگاہے بلااشتعال لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا رہا ہے۔

بھارت کا جنگی جنون کم نہ ہوسکا 23نومبر2016ء پھر بھارت نے اپنی جارحیت دکھائی لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں 10 شہری جاں بحق 17 زخمی وادی نیلم میں بھارتی فورسز کی جانب سے فائر کیا جانے والا راکٹ مسافر بس کو جالگا 9 مسافر موقع پر جاں بحق فائرنگ کا نشانہ بننے والی بس مظفر آباد جارہی تھی کیرل سیکٹر میں ایک مکان پر گولہ گرنے سے ایک شہری شہید 5 زخمی ہوئے بھارتی فوج کی جانب سے داغے گئے 3مارٹرگولے تحصیل ہیڈ کوارٹراسپتال تتہ پانی کے قریب آن گرے بھارتی فورسز کی جانب سے شاہ کوٹ، بٹل، کیریلہ، باغ، باگسر اور جوڑا میں بھی بلااشتعال فائرنگ بھارتی گولہ باری کے جواب میں پاک فوج کی جانب سے بھرپور کارروائی متعدد چوکیاں تباہ بھارتی فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان کا سامنا ،مودی سرکار جنگی جنون میں اس قدراندھی ہوگئی ہے کہ اب اس نے مقامی آبادی کے علاوہ مسافربسوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیا۔

بھارتی فوج نے بدھ23 نومبرکو فائرنگ کا آغاز رات 3 بجے کیاتاہم صبح اس میں شدت آگئی لائن آف کنٹرول کے نکیالاور جندروٹ سیکٹرز کی سرحدی دیہاتوں پھوٹھی ،کریلہ ،نر گل ،ترکنڈی ،بانڈی ،دتوٹ ،پلانی کے سول آبادی پر اچانک بلا اشتعال گولہ باری شروع کر دی ابھی مزید نقصان کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ بھارت کی جانب سے شدید شیلنگ جاری ہے۔بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے مختلف سیکٹرزمیں بھی رہائش پزیرشہری آبادی پرمسلسل گولہ باری اورفائرنگ کا سلسلہ جاری ہیبھارتی فورسز تمام سیکٹرز پر شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جس پر پاک فوج کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کی گئی اور ہندوستان چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

LOC

LOC

لائن آف کنٹرول (ایل او سی)اور ورکنگ بائونڈری پر ہندوستانی افواج کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیاں حالیہ کچھ عرصے سے ایک معمول بن چکی ہیں۔رواں ماہ 19 نومبر کو بھی ایل او سی کے مختلف سیکٹرز پر ہندوستانی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 4 پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوگئے تھے، اسی روز 6 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کی بھی خبریں سامنے آئی تھیں رواں ماہ 18 نومبر کو بھارتی بحریہ کی جانب سے بھی پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی گئی، تاہم پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری علاقے میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر انھیں اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا،پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا14 نومبر کو بھی لائن آف کنٹرول پر ہندوستان فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 7 جوان جاں بحق ہوگئے تھے۔ بھارت اپنے جنگی جنوں میں اندھا ہو چکا ہے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کو اشتعال دلا رہا ہے۔

دونوں ممالک جو کہ پڑوسی بھی ہیں اور دونوں ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں ابھی تو دنیا جاپان پہ چلانے جانے والے ایٹمی بم کے اثرات اور نقصانات کو نہیں بھولے اگر بھارتی جنگی جنون میں دونوں ممالک میں سے کسی ایک نے ایٹمی اہتھیاروں کا استعال کر لیا تھا تو پھر اس کے مضر اشرات کا اندازہ لگا قطعی مشکل نہیں ہے خطے میں امن برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ”مودی سرکار”بھارتی جارحیت سے باز رہے۔

Dr.B.A.Khurram

Dr.B.A.Khurram

تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم