بھارتی سازشیں اور پاک سعودی عرب دوستی

Narendra Modi, United Arab Emirates Visit

Narendra Modi, United Arab Emirates Visit

تحریر: حبیب اللہ سلفی
بھارت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات سے ہاتھ کھینچنے پر سعودی عرب کو دفاعی تعاون کی پیشکش کی ہے جسے سعودی حکام نے مسترد کر دیا ہے۔ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات کے دوران اماراتی حکام سے کہا کہ عرب ممالک بشمول سعودی عرب اگر دفاعی معاملات پر پاکستان کے ساتھ سردمہری لے آئیں تو بھارت یمن سمیت تمام دفاعی معاملات میں عرب ممالک سے مکمل تعاون کرے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جب یہ پیشکش سعودی عرب تک پہنچی تو سعودی حکام نے صاف طور پر واضح کیا کہ پاکستان کا سب سے قریبی دوست ملک سعودی عرب کبھی بھی پاکستان کیخلاف مودی سرکار کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستانی اہل اقتدار اور دفاعی حکام کو بھارت کی اس سازش کے حوالہ سے باضابطہ طورپرآگاہ کردیا اورانہیں یقین دلایاہے کہ سعودی عرب سمیت کوئی عرب ملک کسی سازش کا حصہ نہیں بنے گا اورپاکستان کیساتھ اپنے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط کئے جائیں گے۔

بھارت میں جب سے ہندو انتہاپسند تنظیم بی جے پی اور نریندر مودی برسراقتدار آئے ہیں نہ صرف یہ کہ ہندوستان میں مسلمانوں پر مظالم اور مساجدومدارس کی بے حرمتی کا سلسلہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے بلکہ وطن عزیز پاکستان کے خلاف سازشیں بھی عروج پر ہیں۔ نائن الیون کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی خطہ میں موجودگی سے بھارت سرکار نے بہت فائدے اٹھائے ہیں۔نیٹوفورسز کی سرپرستی میں انڈیا نے افغانستان میں اپنے پائوں جمائے اور قونصل خانے کھول کر انہیں تخریب کاروں و دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا دیا۔ ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران دہشت گردوں کو تربیت دیکر پاکستان داخل کرنے کے سارے عمل کی نگرانی کرتے رہے۔

اس مقصد کیلئے بے پناہ وسائل خرچ کئے گئے اور بلوچستان، سندھ، خیبر پی کے اور پنجاب کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں ، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کوپروان چڑھایا گیا جس سے ہزاروں پاکستانی شہید ہوئے تاہم اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور بھارت سرکار کے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے خواب بکھرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی نے بھی بھارت سرکار کے ہوش اڑا رکھے ہیں اور اسے یہ خوف کھائے جارہا ہے کہ اتحادیوں کے خطہ سے نکلنے کے بعد مقبوضہ کشمیرمیں تحریک آزادی مزید زیادہ مضبوط ہو گی اوراسے کشمیر جنت نظیر پر آٹھ لاکھ فوج کے ذریعہ اپنا غاصبانہ قبضہ برقرار رکھنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ اس ساری صورتحال سے پریشانی اور بوکھلاہٹ کا شکار ہو کرہندوستانی فوج نے پاکستانی سرحدوں پر غیر اعلانیہ جنگ کا ماحول بنا رکھا ہے اورپاکستانی سرحدی علاقوں میں فائرنگ اور گولہ باری کر کے صرف پچھلے ایک ماہ میں درجنوں پاکستانی شہید و زخمی کئے جاچکے ہیں۔ اس دوران بھارت کی جانب سے دنیا کو یہ دھوکہ دینے کی کوشش کی جاتی رہی کہ کنٹرول لائن پر فائرنگ میں پہل تو پاکستان کی جانب سے کی جارہی ہے بھارت تو دونوں ملکوں کے مابین دوستانہ ماحول چاہتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے پاکستان کو قومی سلامتی مشیروں کے مابین مذاکرات کی بھی دعوت دی ہے تاہم مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کیلئے کشمیری قیادت کو دعوت دیے جانے کا بہانہ بنا کر دوطرفہ مذاکرات کا ماحول سبوتاژ کرنے سے اس کا جھوٹا پروپیگنڈا اور مذموم چہرہ ایک بار پھر کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔

Pakistan,Saudi Arabia, Friendship

Pakistan,Saudi Arabia, Friendship

بہرحال یہ ایک الگ موضوع ہے جس پر کئی کالم لکھے جاسکتے ہیں ‘ میں یہاں صرف بھارت کی طرف سے سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کو پاکستان کیخلاف اکسانے کی سازشوں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں۔ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے منظم منصوبہ بندی کے تحت حالیہ دورہ کیلئے متحدہ عرب امارات کا انتخاب کیا۔اندراگاندھی کے بعد یہ کسی بھی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے جس میں بھارت اور متحدہ عرب امارات کے مابین دفاع و توانائی کے مختلف منصوبوں کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی گئی۔ یمن میں حوثی باغیوں کی طرف سے وہاں کے منتخب صدر منصور ہادی کی حکومت کا تختہ الٹنے اور سعودی سرحدوں پر حملوں کے بعد عرب اتحاد نے اس بغاوت کو کچلنے کیلئے فضائی حملے شروع کئے تو سعودی عرب کی قیادت میں دس ملکوں کے اتحاد کی نگاہیں مسلم امہ کی دفاعی طاقت پاکستان کی جانب تھیں کہ وہ مسلمانوں کے روحانی مرکز سعودی عرب کی سلامتی و استحکام اور حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے کھل کر ان کا ساتھ دے گا۔

اس دوران اگرچہ پاکستان کی عسکری قیادت تو سعودی عرب کے ساتھ کھڑی نظر آئی لیکن پاکستان کی جمہوری حکومت اس معاملہ کو پارلیمنٹ میںلے گئی اور پاکستان کے سب سے بڑے محسن ملک سعودی عرب کے خلاف بھانت بھانت کی بولیاں بولی جانے لگیں ۔ یہ صورتحال انتہائی افسوسناک تھی۔ اس پر اگرچہ سعودی عرب نے تو کسی خاص ردعمل کا اظہار نہیں کیا اور بڑے بھائی کا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان پر ماضی کی طرح دست شفقت رکھا البتہ متحدہ عرب امارات جو یمن میں بغاوت کچلنے کیلئے آپریشن کرنے والے عرب اتحاد میں شامل تھا اس کے ایک وزیر کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہا ر کیا گیا جس کی بنیاد پر پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کی بہت کوششیں کی گئیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ نریندر مودی کا حالیہ دورہ بھی انہی سازشوں کی کڑی ہے۔ہندوستان چاہتا ہے کہ مسلم ملکوں کے اتحاد کو کسی طرح پارہ پارہ کیا جائے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کو ملنے والی اخلاقی و سفارتی حمایت میں کمی کی جاسکے۔ بعض حلقوں کی جانب سے اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ مودی کو یواے ای میں بہت پروٹوکول دیا گیا ہے اور آنے والے دنوں میں وہ پاکستان کی بجائے بھارت کے اور قریب ہو سکتا ہے لیکن میر اخیال ہے کہ ایسا ان شاء اللہ نہیں ہوگا۔ عربوں کی خاصیت ہے کہ وہ مہمانوں کی عزت و اکرام کرتے ہیں تاہم پاکستانی حکمرانوں کو اپنی خارجہ پالیسی میں ضرور بہتری لانی چاہیے۔ عرب ممالک کے پاکستان کے ساتھ تعلقات مفادات کی بنیاد پر نہیں ہیںبلکہ وہ اسلام کے روحانی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔

زلزلہ، سیلاب ہو یا کوئی اور قدرتی آفت سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میںپاکستان کی مدد کا حق ادا کیا ہے۔بھارت جیسا ملک پاک سعودی تعلقات میں دراڑیں نہیں ڈال سکتا۔پاکستان میں نئے سعودی سفیر عبداللہ مرزوق الزھرانی انتہائی متحرک شخصیت ہیں۔ یہاں آتے ہی جس طرح انہوںنے ملاقاتوں اور سفارتی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس سے یقینی طور پر یہ بات محسوس کی جاسکتی ہے کہ پاک سعودی تعلقات میں مزید استحکام آئے گا اور دونوں ملک باہم مل کر اسلام، پاکستان و سعودی عرب کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ سعودی عرب نے جس طرح مسلم ملکوں کو پاکستان کے خلاف اکسانے کی بھارتی سازش کوبے نقاب کرتے ہوئے اس کا توڑ کیا ہے اس سے پاکستانی قوم کے دلوں میں برادر اسلامی ملک سعودی عرب کیلئے محبت میں اور زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو اسی طرح مضبوط و مستحکم رکھے اور دشمنان اسلام کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

Habibullah Salafi

Habibullah Salafi

تحریر: حبیب اللہ سلفی
برائے رابطہ: 0321-4289005