بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے دفتر خارجہ میں اہلیہ اور والدہ کی ملاقات

 kulbhushan Yadav

kulbhushan Yadav

اسلام آباد (جیوڈیسک) بھارتی جاسوس اور دہشتگرد کلبھوشن یادیو سے دفتر خارجہ میں اہلیہ اور والدہ کی ملاقات جاری ہے جس میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر بھی شریک ہیں۔ کلبھوشن سے اس کے اہلخانہ کی 30 منٹ طویل ملاقات دفتر خارجہ میں ہو گی۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل ملاقات کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ بھی دیں گے۔ بھارتی دہشتگرد کلبھوشن یادیو کی والدہ ایوانتی یادیو اور اہلیہ چیتنا یادیو نجی ایئرلائن کی پرواز ای کے 612 کے ذریعے 45 منٹ تاخیر کے ساتھ 11 بج کر 35 منٹ پر دبئی سے اسلام آباد پہنچیں، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

بینظیر انٹرنیشنل ائرپورٹ سے بھارتی جاسوس کے اہلخانہ سخت سیکورٹی حصار میں 12 بج کر 2 منٹ پر دفترخارجہ کیلئے روانہ ہوئے تاہم انہیں پہلے بھارتی ہائی کمیشن پہنچایا گیا۔ 12 بج کر 24 منٹ پر بھارتی ہائی کمیشن پہنچنے کے بعد کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ کی بھارتی ہائی کمیشن سے ملاقات ہوئی۔ ذرائع کے مطابق کلبھوشن کے اہلخانہ کو ڈی بریفنگ کے ساتھ ساتھ مخصوص سوالات بھی بتائے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پاکستانی دفتر خارجہ کا افسر بھی شریک ہوگا، پاکستان کی اجازت کے باوجود بھارت نے اپنے میڈیا کو کوریج اور کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ کو میڈیا سے گفتگو سے روک دیا ہے۔ ملاقات کے بعد دفتر خارجہ کی جانب سےمیڈیا کو بریفنگ دی جائے گی۔ کلبھوشن یادیو کے چیتنا سے 2 بچے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کافی عرصے سے میاں بیوی کے درمیان اختلافات تھے اور علیحدگی کی اطلاعات بھی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ٹوئٹر پیغام میں بتایا ہے کہ ملاقات میں موجود بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ مجرم سے کوئی بات نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی انہیں کسی سوال و جواب کی اجازت ہوگی، بھارت پر ملاقات کے بارے میں طریقہ کار واضح کر دیا گیا ہے، بھارت نے ملاقات کے لئے آنیو الی دونوں خواتین کی ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرانے سے انکار کر دیا ہے جو پاکستان نے مان لیا ہے تاہم بھارت کے اس ملاقات سے متعلق تین مطالبے مسترد کر دیئے گئے ہیں۔ کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ ملاقات کے بعد آج ہی واپس بھارت روانہ ہو جائیں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے یہ ملاقات خالصتاً انسانی بنیادوں پر کرانے کا فیصلہ کیا ہے، کلبھوشن یادیو نے خود اپنی اہلیہ سے ملاقات کی خواہش کی تھی۔

خیال رہے کلبھوشن کو 3 مارچ 2016 کو پاکستانی حدود سے دہشتگردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ دوران تفتیش کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشتگردی کرانے، دہشتگردوں اور شدت پسندوں کو فنڈنگ کا اعتراف کیا تھا۔ فوجی عدالت میں مقدمہ کے دوران بھارتی جاسوس وکیل سمیت ہر قسم کی قانونی معاونت فراہم کی گئی۔

جرم ثابت ہونے پر کلبھوشن کو فوجی عدالت نے 10 اپریل 2017 کو پھانسی کی سزا سنائی۔ کلبھوشن پر پاکستان کے خلاف جاسوسی اور اتنشار پھیلانے کا الزام تھا، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سزا ئے موت سنائی، کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پاٹیل “را” کا ایجنٹ تھا،مجرم بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف جرم کیا، مجرم کلبھوشن یادیو کو قانون کے مطابق دفاع کا پورا موقع دیا گیا، کلبھوشن سدھیر یادیو کا سروس نمبر 41558 زیڈ تھا۔

واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو کو پاکستانی فورسز نے جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا تھا اور اس کے قبضے سے حساس مقامات کی تصویریں، اہم دستاویزات برآمد ہوئی تھیں، کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی میں بھی ملازمت کرتا رہا ہے۔

کلبھوشن یادیو نے 1987 میں نیشنل ڈیفنس اکیڈمی جوائن کی اور 1991 میں بھارتی نیوی میں بحیثیت کمیشن افسر ملازمت کی، بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہونے کے بعد را کیلئے بھارت میں ہی جاسوسی کے فرائض انجام دیئے، کلبھوشن یادیو گرفتاری کے وقت بھی بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر تھا اور اس کی 2022 میں بطور کمیشن افسر ہی ریٹائرمنٹ ہونا تھی۔

کلبھوشن یادیو نے 2013 میں را میں شمولیت اختیار کی اور اس کے بعد بلوچستان، کراچی میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے اور علیحدگی کی تحریکیں چلانے میں اہم کردار ادا کیا۔

کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو گرفتار کیا گیا تھا اور اس نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ اس کی پاکستان آمد کا مقصد بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی کی تحریکوں کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں قتل و غارت گری بھی کرنا تھا۔