بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 100 کشمیری طلبہ زخمی

Indian Forces Clashes

Indian Forces Clashes

سری نگر (جیوڈیسک) بھارت کے زیر انتظام ریاست مقبوضہ جموں و کشمیر میں سوموار کے روز احتجاجی مظاہروں کے دوران میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ایک سو سے زیادہ طلبہ زخمی ہو گئے ہیں۔

مقبوضہ وادی کے صدرمقام سری نگر میں سیکڑوں طلبہ نے جنوبی ضلع پلوامہ میں ہفتے کے روز بھارتی سکیورٹی فورسز کی ایک کالج میں چھاپا مار کارروائی کے خلاف حتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔پولیس نے انھیں منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں۔

مظاہرے میں اسکولوں کے کم سن طلبہ اور سفید رنگ کے سرپوش پہنے طالبات بھی شریک تھیں۔ طلبہ مظاہرین بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔

کشمیر کی ایک طلبہ یونین کی اپیل پر بھارتی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی پلوامہ میں ایک کالج میں چھاپا مار کارروائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ پولیس نے پلوامہ میں حالیہ پرتشدد مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبہ کی گرفتاری کے لیے یہ کارروائی کی تھی۔

سری نگر سے شروع ہونے والے طلبہ کے احتجاجی مظاہرے وادی کے دوسرے شہروں اور قصبوں تک بھی پھیل گئے تھے جبکہ بھارتی پولیس کے ایک سینیر افسر نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صرف چند ایک کالجوں ہی میں طلبہ احتجاج کررہے ہیں اور ہم اس صورت حال سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 9 اپریل کو ضمنی انتخاب کے موقع پر تشدد کے واقعات کے بعد سے صورت حال کشیدہ ہے۔اس روز بھارتی فورسز نے فائرنگ کرکے آٹھ کشمیری مظاہرین کو شہید کردیا تھا۔

بھارتی فوج کے کشمیری مظاہرین پر بھیانک تشدد کی ایک فوٹیج بھی سوشل میڈیا کے ذریعے منظرعام پر آئی ہے۔اس میں بھارتی فوجیوں نے ایک کشمیری نوجوان کو جیپ کے بونٹ پر مضبوطی سے باندھ رکھا ہے اور وہ اس کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں تاکہ مظاہرین ان کی جانب پتھراؤ نہ کریں۔

بھارتی فوجیوں کے کشمیری نوجوان کے ساتھ اس انسانیت سوز سلوک کی شدید مذمت کی جارہی ہے جبکہ فوج نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے اور پولیس نے ایک مقدمہ بھی درج کیا ہے لیکن ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔سری نگر کی کشمیر یونیورسٹی کی کالعدم طلبہ یونین نے وادی کے تمام کالجوں اور جامعات میں اس واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی اپیل کی تھی۔

یونین کا کہنا ہے کہ پولیس خصوصی اجازت کے بغیر کالجوں اور جامعات میں داخل نہیں ہوسکتی ہے لیکن اس نے ایسا کیا ہے اور وہ جبر اور خوف کے حربے کو بروئے کار لاکر بھارتی حکام کےایماء پر کشمیریوں کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔