دریائے سندھ کے سیلابی ریلے نے سندھ میں خطرے کی گھنٹی بجا دی

Indus River, Flood Water

Indus River, Flood Water

سکھر (جیوڈیسک) جنوبی پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد دریائے سندھ کے سیلابی ریلے نے سندھ میں بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ سکھراور کشمورمیں کئی بستیاں، قاضی احمد میں 54 دیہات پانی میں گھر گئے۔

دریائے سندھ نے جنوبی پنجاب کے بعد سندھ میں بھی دونوں کناروں پرواقع ہنستی بستی آبادیوں میں تباہی پھیلانی شروع کردی ہے۔نوابشاہ کی تحصیل قاضی احمد کے قریب سیلابی پانی میں اضافے سے مزید 54 دیہات پانی میں گھر گئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر طاہر حسین کے مطابق سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے فوج سے مدد طلب کی گئی ہے۔ادھر گڈو بیراج سے بڑا سیلابی ریلا سکھر بیراج پہنچ چکا ہے جہاں اس وقت انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔سکھر بیراج پر پانی کی آمد 7 لاکھ 3 ہزار 656 کیوسک اور اخراج 6 لاکھ 60 ہزار 276 کیوسک رکارڈ کیا جا رہا ہے۔

سکھر سے کشمور تک دریا کے کنارے واقع سیکڑوں دیہات میں سیلابی پانی داخل ہوچکا ہے۔اس سے پہلے جنوبی پنجاب میں بھی دریائے سندھ کے سیلابی ریلے نے بڑے پیمانے پرتباہی مچائی اور ہزاروں لوگوں کو بے گھر کرد یا۔

مظفر گڑھ،راجن پور،ڈیرہ غازی خان اور لیہ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں اب بھی کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ادھرگلگت بلتستان کے ضلع دیامیر میں بارش اورسیلاب سے مزید تباہی پھیلی ہے، چلاس کے علاقے گیس بالامیں سیلابی ریلا 32 مکانات اور 1 مسجد بہالے گیا۔ چلاس کے ہی علاقے تھینر اور تھور میں کھڑی فصلیں سیلاب کی نذر ہو گئیں۔