عالمی عدالت انصاف کو بھارت کے بیان پر نوٹس لینا چاہیے

 International Court of Justice

International Court of Justice

تحریر: میر افسر امان، کالمسٹ
پاکستان اقوام متحدہ کا ایک فعال رکن ہے۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں اپنا حصہ ادا کرتا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کا قانون ہے کہ تمام ممالک ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں۔ ایک دوسرے کی آزادی کا احترام کریں۔ مگر بھارتی وزیر اعظم مودی صاحب نے بنگلہ دیش میں دنیا کے سامنے بیان دیا ہے کہ بھارت نے مشرقی پاکستان میں مداخلت کر کے مکتی باہنی کا ساتھ دے کر اپنی فوجیں بھیج کر بنگلہ دیش بنانے میں کردار ادا کیا تھا۔

اس کارنامے پر بنگلہ دیش میں منعقدہ ایک تقریب میںسے ایک عدد سرٹیفکیٹ بھی حاصل کیا۔ بھارتی اور پاکستانی کمانڈز کے ہتھیار ڈالتے ہوئے تصویر کو فریم کروا کے سند کے طور پر بھارت میں رکھنے کا اہتمام کیا ہے۔پاکستان تو دنیا کو پکار پکار کر کہتا رہا تھا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتقاب کیا ہے او ریہ بین الالقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے مشرقی حصے سے اس کو جدا کر دیا مگر آزاد دنیا نے اس پر کا ن نہیں دھرے۔ اب بھارت کے اقبالی بیان سے یہ جارحیت ثابت ہو گئی ہے اور روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے لہٰذا اقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف کو اس جارحیت پر از خود سوموٹو نوٹس لیکر بھارت کو جارح قراد دے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بین الالقوامی قانون توڑنے پر سزا دے۔ نہیں تو پاکستان خود عالمی انصاف عدالت میں مقدمہ پیش کرے یا کااز کم پاکستان کی عدالت میں مودی کے خلاف اعترفی بیان کی بنیاد پر مقدمہ قائم کیا جائے ۔عالمی عدالت میںمقدمے سے قانون کے تقاضے پورے ہوں اور دنیاکے ممالک کااقوام متحدہ پر اعتماد بر قرار رہے جو اس وقت اقوام متحدہ کی بڑی قوموں کے مفادات کو پورا کرنے کی وجہ سے چھوٹی قوموں کے درمیان بُری طرح مجروح ہو چکا ہے۔

اگر بین الاقوامی عدالت انصاف از خود نوٹس نہیں لیتی تو پاکستان کو خوداس کیس کو عدالت میں پیش کرناچاہیے۔دنیا میں جہاں جہاں بھی پاکستان کے سفارت خانے ہیں ان ملکوں میں بھارت کے وزیر اعظم کے اس تازہ بیا ن کو زیر بعث لانا چاہیے۔ ویسے تو ثبوت کے طور پر تاریخ میں اندرہ گاندھی کا یہ بیان بھی موجود ہے جو ڈھاکا فال پر اس نے دیا تھا کہ”مسلمانوں سے ہم نے ایک ہزار سالہ ہندوستان پر حکومت کرنے کا بدلہ لے لیا ہے اور دو قومی نظریہ بحر ہند میں ڈبو دیا ہے” یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بھارت نے کبھی بھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ اس نے پاکستان کے ایک صوبے جموں کشمیر پر ١٩٤٧ء میں فوج داخل کر کے قبضہ کر لیا۔ جب پاکستان کی طرف سے کشمیر کا قبضہ چھڑوانے کی لیے کاروائی کی گئی تو فوراً اقوام متحدہ میں پہنچ گیا اور درخواست دی کہ امن قا ئم ہونے کے بعد کشمیریوں کو یہ حق دے گا کہ وہ اپنی آزاد رائے سے فیصلہ کریں کہ وہ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ اس پر اقوام متحدہ نے کئی قراردادیں پاس کی جو اب بھی اقوام متحدہ کے ریکارڈ پر موجود ہیں۔ لیکن جلد ہی بھارت دنیا کے سامنے اپنے وعدے سے منحرف ہو گیا اور آج تک کشمیریوں کو آزادی سے فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں۔

Kashmir

Kashmir

کشمیر میں اپنی آٹھ لاکھ فوج تعینات کی ہوئی ہے جس نے ١٩٤٧ء کے بعد سے سوا لاکھ کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے ۔ نہتے کشمیریوں کے خلاف یہ آٹھ لاکھ فوج صرف اور صرف ان کا بنیادی حق خودارادیت چھننے کے لیے برسرِ پیکار ہے۔ کشمیری سا لہا سال سے پاکستان کے جھنڈے لہراتے رہتے ہیں اور آج بھی لہرا رہے ہیں۔آٹھ لاکھ بھارتی فوج ان پر گولیاں برساتی رہتی ہے مگر وہ نعرہ مستانہ بلند کرتے رہتے ہیں ”ہم کیا چاہتے ہیں آ زادی”… ”ہم پاکستان کے ساتھ ملنا چاہتے ہیں” بھارتی فوج ان پر گولیاں برساتی رہتی ہے۔ بھارت فوج نے جنگی ہتھیار کے طور پر٢٥ہزار سے زیادہ مسلمان خواتین کی اجتماعی آبروریزی کی گئی۔ کشمیری مسلمانوں کی اربوں روپے کی املاک گن پاوڈر ڈال جلادی گئیں۔ ہزاروں نو جوانوں کو جیلوں میں سزائیں دے دے کرآپاہج بنا دیا گیا۔ لاتعداد کشمیریوں کو غائب کر دیا گیا ان کے رشتہ دار ان کا اتہ پتہ معلوم نہیں کہ زندہ ہیں یا مار دیے گئے ہیں۔ بھارت فوج مقدس مقامات کی بیحرمتی کرتی ہے۔لاتعداد کشمیری کو ہجرت پر مجبور کیا گیا۔ پھل دارباغات کو تباہ کیا گیا۔38 مقامات پر اجتما عی گمنام قبروں کی دریافت سے ہندوستان کا مکروہ چہرہ اور بھارتی فوج کا بھیانک کردار سامنے آچکا ہے۔

سری نگر میں شہیدوں کے قبرستان گواہی دے رہے ہیں کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ ملنا چاہتے ہیں۔وہ اب بھی ہر سال یوم اسلامی جمہوریہ پاکستان کادن مناتے ہیں نہ کہ یوم جمہوریہ ہندوستان..۔ بھارت نے اب تازہ حرکت کی ہیکہ بھارتی فوج نے برما کی سرحد پار کاروائی کی۔ پاکستان کو بھی دھمکی دی ہے کہ پاکستان پر حملے سے دریخ نہیںکریں گے۔ اس کے وزیر ،پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ پاکستان اپنے ملک میں دہشت گردوںکے خلاف مصروف ہے جسے بین الالقوامی طور پر سراہہ گیا ہے مگر بھارت اس سے ناجائز فاہدہ اُٹھا کر اس سے چھیڑ چھاڑ کرتا رہتا ہے۔ آئے روز بین الالقوامی سرحد پر پاکستان پر گولہ باری کرتا رہتا ہے۔ ذرائع کہتے ہیںجب چند دن پہلے کشمیر میں پاکستانی پرچم لہراے گئے توکراچی میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ہڑتال کرائی گئی۔کراچی میںگذشتہ دنوں را کے مقامی ایجنٹ گرفتار ہوئے۔ انہوں نے بھارت میں ٹریننگ کا اعتراف بھی کیا۔

بلوچستان میں بھارت دہشت گردی کروارہا ہے۔ افغانستان میں پاکستان کی سرحد کے قریب کئی کونسل خانے قائم کئے ہوئے ہیں جس سے اس کے دہشت گرد بلوچستان اور پاکستان کے شہروں میں کاروائیاں کرتے رہے ہیں۔ ہماری سیاسی اور عسکری قیادت نے مودی صاحب اور اس کے وزیروں کے اشتہال انگیز بیانات کا بروقت نوٹس لے کر سخت بیانات دیے ہیں جس سے قوم کی ترجمانی ہوتی ہے۔ مگر اس کے ساتھ قانونی محاظ پر بھی کاروائی ہونے چاہیے یہی پاکستانی قوم کی خواہش ہے کہ ہر محاظ پر بھارت کی جارحیت اور دہشت گردی کا مقابلہ کیا جائے گا۔پاکستان کو پوری دنیا، اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف میں اپنا کیس ضرور پیش کرنا چاہیے تاکہ بھارت کا مکروہ چہرہ سب کے سامنے آ سکے۔ پوری قوم حکومت کے ساتھ ہے۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر: میر افسر امان، کالمسٹ
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان(سی سی پی)