انٹرنیشنل ریڈیو لسنرز آرگنائیزیشن پاکستان کی جانب سے تقریب کا انعقاد

Ceremony

Ceremony

کراچی (محمد ارشد قریشی) انٹرنیشنل ریڈیو لسنرز آرگنائیزیشن پاکستان کی جانب سے گذشتہ دنوں جدید دور میں ریڈیو کی اہمیت اور افادیت کے موضوع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ تقریب میں بطور مہمان خصوصی فیصل آباد یونیورسٹی کی استاد اور یونیورسٹی ریڈیو لسنرز کلب کی صدر محترمہ سمیرہ اکبر صاحبہ نے شرکت کی ۔ جدید دور میں ریڈیو کی اہمیت اور افادیت کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ارلو کے صدر محمد ارشد قریشی کے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ دور جدید میں روز نت نئی ایجادات سامنے آرہی ہیں جن کے اثرات ریڈیو پر تو نظر آرہے یعنی ریڈیو اپنی شکل تبدیل کررہا ہے لیکن ریڈیو سننے والوں کی تعداد میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہورہی بلکہ یوں کہنا غلط نہ ہوگا کہ ریڈیو نشریات کے نئی ٹیکنالوجی پر منتقل ہونے سے سننے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔

موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے محترمہ سمیرہ اکبر صاحبہ جو کہ ریڈیو کی اردو نشریات کے حوالے سے پی ایچ ڈی کا مقالہ بھی تحریر کرچکی ہیں نے کہا کہ یہ بات قطعی درست نہیں کہ جدید دور میں ریڈیو کی اہمیت یا افادیت میں کمی آئی ہے اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ ریڈیو سامعین کو نشریات سننے کے لیئے کئی سہولیات میسر آگئیں ہیں پہلے صرف ٹرانسسٹر ریڈیو سے ہی نشریات سنی جاسکتی تھیں اب اس دور میں بہت سی ٹیکنالوجی ہماری دسترس میں ہیں جن کے ذریعے ہم دنیا کے کسی بھی کونے سے ریڈیو نشریات کو سن سکتے ہیں ۔

تقریب میں شامل جسکانی ریڈیو لسنرز کلب خیر پور میرس سندھ کے صدر جناب شاہنواز جسکانی صاحب نے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریڈیو کی اہمیت اور افادیت اب بھی اپنی جگہہ برقرار ہے اور ریڈیو سننے والوں کے تعداد میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ریڈیو کی افادیت اور اہمیت پر دلیل دیتے ہوئے جسکانی صاحب نے کہا کہ چند دن پہلے میں کراچی کے علاقے صدر گیا جہاں مجھے ایک ریڈیو دیکھنے کے اتفاق ہوا جب میں نے اس کی قیمت دریافت کی تو علم ہوا کہ اس ریڈیو کی قیمت 32 ہزار روپے ہے مجھے بہت حیرت ہوئی کہ اس دور میں ایسے قیمتی ریڈیو بھلا کون خریدے گا لیکن دکاندار کا جواب سن کر میں مزید حیرت میں مبتلا ہوگیا کہ اس شہر میں ریڈیو سننے والے بہت شوقین موجود ہیں جو یہ ریڈیو حاصل کرلیں گے کیوں کہ اس سے پہلے ہم کئی ریڈیو اور ایسے دوسرے ریڈیو بھی فروخت کرچکے ہیں ۔

موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ہاشمی لسنرز کلب خانپور کٹورہ کے صدر جناب جلیل احمد ہاشمی صاحب نے کہا کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ریڈیو نے نہایت مشکل ادوار میں کئی ٹیکنالوجی کی موجودگی میں اپنی اہمیت اور افادیت برقرار رکھی اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آج ہم ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے سامعین اور سامعات ایک جگہہ اکھٹے ہیں ریڈیو کی بقاء اور ترقی کے لیئے ہماری تنظیم نے جو اقدامات اٹھائے ہیں ہم ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تنظیم نے ہم پرانے سامعین کو دوبارہ فعال کیا ہمیں یاد رکھا ہمیں عزت دی اور ہمیں دوبارہ ریڈیو سننے کی جانب راغب کیا جس کے لیئے نا صرف ہم ارلو کے ممنون ہیں بلکہ ہمیشہ اپنے تعاون کا یقین دلاتے ہیں ۔

تنظیم کے سینئر ممبر اور ٹنڈوجام سندھ سے تعلق رکھنے والے ریڈیو کے سامع جناب محمد ادریس مغل صاحب نے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریڈیو کی اہمیت اور افادیت آج بھی موجود ہے میں ایسے بہت سے طالب علم دیکھتا ہوں جو ریڈیو پروگراموں سے استفادہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا یہ بات افسوس کے ساتھ کہنی پڑتی ہے کہ ریڈیو کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی آنے کے بعد مزید ریڈیو نشریات شروع ہونے کی امید تھی لیکن اس کے برعکس کئی ریڈیو نشریات بند کردی گئیں انہوں نے ارلو کی جانب سے منعقدہ کی جانے والی آن لائین نمائش ” ریڈیو سامعین کلب نشریات کی دنیا کے ماتھے کا جھومر ” کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کا یہ وہ قدم تھا جس نے ریڈیو کی اہمیت اور افادیت کے لیے کام کرنے کا عملی ثبوت دیا ۔ہمیں خوشی ہے کہ ہمیں ایسی تنظیم میسر آگئی جو حقیقی انداز میں ریڈیو کی فلاح اور بقاء کے لیئے نہ صرف کام کررہی ہے بلکہ تمام ریڈیو سامعین کو بھی ایک پلیٹ فام پر اکھٹا کررہی ہے ۔

تقریب کے اختتام پر تنظیم کی جانب سے سمیرہ اکبر صاحبہ کو سندھ کی مشہور ثقافتی چادر اجرک پیش کی گئی ، جس پر انہوں نے تنظیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا انہیں کراچی آکر بہت اچھا لگا یہاں جو ریڈیو سامعین دوستوں نے محبت دی وہ ہمیشہ یاد رہے گی اس شہر کے حالات کے بارے میں بہت سنا تھا لیکن یہاں آکر اندازہ ہوا کہ یہ شہر تو پرامن ہے ۔ تنظیم کے صدر نے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے تقریب میں شامل تمام ریڈیو لسنرز کلب کے صدور کا شکریہ ادا کیا اور امید کی کہ آئیندہ بھی اس قسم کی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا رہے گا اور سب سامعین ریڈیو کی بقاء اور ترقی کے لیئے کام کرتے رہیں گے۔