ایران پاکستان کیخلاف منفی سرگرمیوں میں ملوث نہیں: وزیر داخلہ

Chaudhry Nisar

Chaudhry Nisar

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے میں کوئی بچہ شریک نہیں تھا ۔ دھرنے میں بچوں کی ہلاکت کی خبر جھوٹی تھی۔ دھرنے کو ڈی فیوز کرنے میں میڈیا نے مثبت کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا ایرانی صدر کا دورہ بہت مفید اور اچھا رہا ان سے مثبت انداز میں بات چیت ہوئی۔ ایرانی صدر کے حوالے سے حکومت کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی تھی لیکن کچھ میڈیا سیکشنز نے پریس ریلیز کو چلانے کے بجائے اپنے پاس سے باتیں کیں۔

انہوں نے کہا کل ایرانی سفیر سے ملاقات ہوئی اور تفصیل سے بات کی گئی۔ کل کی ملاقات میں ایرانی سفیر نے غلط رپورٹنگ پر معاملے کی شکایت کی۔ میں نے ایرانی سفیر سے کہا کہ پاکستان کا میڈیا آزاد ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا ایران پاکستان میں منفی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے بلکہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی۔ پاکستان کے عوام ایرانی عوام سے محبت کرتے ہیں۔ ایسا تاثر نہ دیا جائے کہ ایران پاکستان کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا ایران اور سعودی عرب میں ثالثی کی تجویز آرمی چیف نے دی تھی۔ ایران کے سہولت کار ہونے کی خبریں بھی غلط ہیں۔

را افسر کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو آرمی چیف سے خفیہ ملاقات کی ضرورت نہیں اور کل کوئی ایسی خفیہ ملاقات نہیں ہوئی بلکہ آرمی چیف سے ملاقات دن کو ہوئی اور وہ معمول کی میٹنگ تھی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا پرویز مشرف کا نام سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ای سی ایل میں ڈالا گیا۔

پرویز مشرف کے معاملے پر تحریری ریکارڈ قوم کے سامنے رکھوں گا۔ چند سیاستدان جنہوں نے اپنے دور میں کچھ نہیں کیا اب باتیں کرتے ہیں۔ گزشتہ حکومت اور تنقید کرنے والے تجزیہ کار 5 سال سوتے رہے۔ انہوں نے کہا پرویز مشرف کا معاملہ تفصیل سے سوموار کو قوم کے سامنے رکھوں گا۔

فیصلہ کرنے والوں میں اس کو تسلیم کرنے کی جرات بھی ہونی چاہئے۔ پرویز مشرف پر غداری کیس، اکبر بگٹی اور بے نظیر قتل کیس تھے۔ مشرف معاملے پر کہا گیا حکومت غیر سنجیدہ ہے ۔ پرویز مشرف کے خلاف مختلف کیسز عدالتوں میں چلتے رہے۔ حکومت عدالتی تحقیقات کے دوران کوئی کارروائی نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کیا خصوصی عدالت کے ریمارکس پر حیران اور پریشان ہوا۔ حکومت نے پرویز مشرف کی بیرون ملک جانے کی 3 اپیلیں مسترد کیں۔ عدالت کو بتایا تھا کہ پرویز مشرف بیرون ملک گئے تو واپس نہیں آئیں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل نہ کرتے تو پرویز مشرف 15 دن بعد چلے جاتے۔ پراسیکیوشن یا عدالت نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نہیں کہا تھا۔