جرمنی میں ایران کا “پاکستانی جاسوس” گرفتار

German Police

German Police

جرمنی میں ایک پاکستانی شہری کو ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم نے مبینہ طور پر دیگر افراد کے علاوہ جرمن اسرائیلی تعلقات میں بہتری کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے سربراہ کی بھی جاسوسی کی۔

جرمن دارالحکومت برلن سے سات جولائی کی شام موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق وفاقی دفتر استغاثہ کے ذرائع نے بتایا کہ اس پاکستانی ملزم کی عمر 31 برس ہے اور اس کا نام سید مصطفیٰ ایچ ہے۔

استغاثہ نے ملزم کا مکمل نام نہیں بتایا کیونکہ کسی بھی شخص کے ذاتی کوائف کو صیغہء راز میں رکھنے کے جرمن قانون کے تحت صرف ملزم ہونے کی صورت میں، جب کہ اس کا جرم ابھی ثابت نہ ہوا ہو، ملزم کا خاندانی نام سمیت پورا نام قانوناﹰ ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے وفاقی پراسیکیوٹرز کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملزم سید مصطفیٰ ایچ کو منگل پانچ جولائی کے روز جرمنی کے شمالی بندرگاہی شہر بریمن سے حراست میں لیا گیا۔ بریمن جرمنی کا ایک ایسا بندرگاہی شہر ہے جو ایک سٹی اسٹیٹ کے طور پر ملک کے 16 وفاقی صوبوں میں سے ایک ہے۔

وفاقی دفتر استغاثہ نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں مزید تفصیلات بتائے بغیر صرف اتنا کہا کہ ’ملزم کا رابطہ ایک ایسے انٹیلیجنس یونٹ سے تھا، جس کا تعلق ایران سے ہے‘۔

سید مصطفیٰ ایچ پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہداف کے علاوہ جرمنی اور اسرائیل کے باہمی تعلقات میں بہتری کے لیے سرگرم جرمن اسرائیلی سوسائٹی کے ایک سابق سربراہ اور اس کے قریبی افراد کی بھی جاسوسی کی تھی۔ جرمن استغاثہ کے مطابق اس دوران ملزم کو جو معلومات حاصل ہوئی تھیں، وہ اس نے گزشتہ برس اکتوبر میں ایران کے حوالے کی تھیں۔

بتایا گیا ہے کہ اس پاکستانی ملزم کو ایک عدالت نے اس وقت تک حراست میں رکھنے کا عبوری حکم جاری کر دیا ہے، جب تک کہ اس پر جرمنی میں جاسوسی سے متعلق باقاعدہ فرد جرم عائد نہیں کر دی جاتی۔

جنوبی جرمن شہر کارلسروہے میں وفاقی دفتر استغاثہ کے بیانات کے مطابق ملزم سید مصطفیٰ ایچ نے جس شخصیت اور اس کے قریبی رفقاء کی جاسوسی کی، وہ جرمن اسرائیلی سوسائٹی کے سابق صدر رائن ہولڈ رَوبے تھے۔

اسی دوران رائن ہولڈ رَوبے نے جرمن اخبار ’بِلڈ‘ کو بتایا کہ وہ ایران اور ایرانی حکمرانوں کے بارے میں اپنی رائے کا ہمیشہ کھل کر اظہار کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جاسوسی کی یہ کوشش ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح ایران اپنے خلاف تنقیدی آوازوں کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔

رائن ہولڈ رَوبے ماضی میں جرمن اسرائیلی سوسائٹی کے سربراہ رہنے کے علاوہ جرمن پارلیمان کی طرف سے نامزد کردہ وفاقی جرمن فوج سے متعلقہ امور کے نگران عہدیدار بھی رہ چکے ہیں۔