ایران کا یمن اور شام میں بحری اڈے قائم پر غور

Iran Naval Base

Iran Naval Base

ایران (جیوڈیسک) ایرانی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دور دراز علاقوں میں بحریہ کے اڈے قائم کرنا جوہری ہتھیار بنانے سے دس گنا زیادہ بہتر ہے۔

ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا ہے کہ تہران شام اور یمن دونوں ملکوں میں اپنی نیوی کے مراکز قائم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

ایک نیم سرکاری خبررساں ادارے کی رپورٹ میں فوج کے قریبی حلقوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جنرل محمد حسین باقری کا کہنا ہے کہ ہمیں کسی بھی وقت یمن اور شام کے ساحلوں پر اپنے مراکز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی دوردارز مقام پر بحری اڈوں کا ہونا جوہری طاقت ہونے سے کم نہیں ہے۔ دوردراز علاقوں میں بحریہ کے اڈے قائم کرنا جوہری ہتھیار بنانے سے دس گنا زیادہ بہتر ہے۔

جنرل باقری نے مزید کہا کہ ان ملکوں میں نیوی کے مراکز بنانے سے پہلے ضروری ہوگا کہ وہاں بنیادی ڈھانچے تعمیر کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ فوجی مقاصد کے لیے خلیج فارس اور دوسرے علاقوں میں فوج کے لیے مستقل مراکز قائم کرسکے۔

جنرل باقری نے اس کی وضاحت تو نہیں کی لیکن انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کی دو تہائی آباد ساحلی علاقوں کے قریب آباد ہے اور دنیا کی معیشت کا انحصار سمندر پرہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس سلسلے میں اقدامات کرنے ہوں گے ۔ اس وقت ایسی تنصیات بنانا وقت کا اہم تقاضا ہے۔

یہ پہلا ایسا موقع ہے کہ ایرانی فوج کے سربراہ نے علاقے کے کسی دوسرے ملک میں بحری اڈا قائم کرنے کی بات کی ہے۔ ایران اس وقت یمن میں ہوثی باغیوں اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف اسد حکومت کی مدد کررہا ہے۔