ایرانی صدر حافظ حسن روحانی کا دو روزہ دورہ پاکستان

Hasan Rouhani

Hasan Rouhani

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
امریکی پابندیاں ختم ہونے کے بعد جمعہ 25مارچ 2016کو ایرانی صدرحافظ حسن روحانی اپنے وفد میں شامل اعلیٰ سطح کی اہم سرکاری شخصیات اور حکام کے ہمراہ انتہائی اہم ترین دوروزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں، جہاں اِن کا اسلام آبا د ائیرپورٹ پر وزیراعظم پاکستان نواز شریف اور حکومتی وزراءنے پُرتباک استقبال کیا ہے، یقینی طور پر ایرانی صدر حافظ حسن روحانی کا یہ دورہ پاک ایران تعلقات کے لئے بڑی اہمیت کاحامل دورہ قرار دیاجارہاہے حسن روحانی کے دوروزہ دورہ پاکستان کے دوران پاک ایران اچھے تعمیری تعلقات سمیت دونوں ممالک کے درمیان صنعتی شعبے، سرمایہ کاری، تجارت، بینکنگ، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی جلد تکمیل اور توانائی کے بحران کے خاتمے اورایم اویوز سمیت خطے میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے بھی بہت سے کئی معاہدے کئے جائیں گے۔

یوںاِس لحاظ سے ایک بڑے عرصے کے انتظار کے بعد کسی ایرانی صدر کا یہ دورہ دونوں ممالک کے لئے خاصی اہمیت کا حا مل قراردیاجارہا ہے۔ جی ہاں ، خطہ جنوبی ایشیا کا ایران ہی وہ واحد مُلک ہے جس نے سب سے پہلے باقاعدہ سرکاری طور پر پاکستان کی آزادی کو تسلیم کیا،اورتب سے آج تک یہ تاریخ بھی گواہ ہے کہ خطے میں جب بھی حالات نازک ہوئے ہمیشہ پاکستان اور ایران نے نہ صرف اپنی سرحدوں پر امن و امان کے لئے دہشت گردوں کی دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لئے انتہاپسندی کا مقابلہ کیا بلکہ دنیا کے بہت سے عالمی مسائل کے حل کے لئے پیش کی جانے والی تجاویز اور قراردادوں پربھی ایران اور پاکستان کے موقف یکساں رہے ہیں۔

دونوں ممالک نے کئی حوالوں سے ایک دوسرے کا ہاتھ اور دامن تھامااوریکدل اور یک زبان ہوکرایک دوسرے کا ساتھ دیاہے آج ایرانی صدر کا امریکی پابندیاں ہٹنے کے بعد پاکستان کے دوروزہ دورے پر تشریف لانابھی اِس بات کا ثبوت ہے کہ اَب پاکستان اور ایران کے تعلقا ت پہلے سے بھی زیادہ مضبوط اور دیرپا ثابت ہوں گے اور دونوں ممالک کسی کے دباو ¿ میں آئے بغیر ایک دوسرے کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھتے ہوئے ایک دوسرے کا ہمیشہ کی طرح ساتھ دیتے رہیںگے۔

Terrorist

Terrorist

اگرچہ آج اسلامی دنیا جس طرح انتہاپسندی اور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ، ایسے میں اِس سے مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کے مسلکی اور فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر قریب لانالازمی ہوگیاہے، تاکہ اسلا م کے لبادے میں ہونے والی دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جاسکے اور دنیا کویہ بتایاجاسکے کہ آج جو دہشت گرد عناصر اسلام کا لبادہ اُڑھ کر دہشت گردی کررہے ہیں اِن کا دین ِ اسلام سے دورکا بھی واسطہ نہیں ہے آج اگرموجودہ حالات میں مسلم ممالک ایسانہیں کریںگے توپھر کبھی بھی ہم ایک دوسرے کو نہ تو سمجھ سکیں گے اور نہ ہی ہم باہم متحد اور منظم ہوکراغیارکے پیداکردہ اُن دہشت گردوں کا اصل چہرہ دنیاکے سامنے لا کر اِنہیں بے نقاب کرسکیںگے جو اسلام کے لبادے میں دہشت گردی کررہے ہیں اوردینِ اسلام کودنیاکے دیگر ادیان کے پیروکاروں میں بدنام کررہے ہیں۔

اِس میں شک نہیں کہ اسلامی دنیاکی پہلی ایٹمی طاقت پاکستان ہے، اور اِس لحاظ سے پاکستان نہ صرف اُمتِ مسلمہ بلکہ عالمی سُپر طاقتوں کے نزدیک بھی خاصی اہمیت اور توجہ کا حامل مُلک ہے، ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے پاکستان کی نہ صرف عالمِ اسلام بلکہ ساری دنیامیں دائمی امن اور سلامتی کے لئے کیا اہم ترین ذمہ داریاں ہیں اور اِسے اپنا کیسا؟؟ اور کونسا رول کب اور کہاں اداکرناہے ؟؟ اِس سے متعلق بھی پاکستان اپنی ذمہ داریوں اور کام سے اچھی طرح واقف ہے۔ یہی وجہ ہے آج پاکستان نہ صرف عالمِ اسلام بلکہ عالمی سُپر طاقتوں کی نگاہ میں بھی دنیا کو ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک کرکے دیرپابنیادوں پر ایک امن پسند اور حقیقی معنوں میں عالمِ انسانیت کے درمیان بھائی چارگی کو فروغ اور بلا رنگ و نسل زبان و مذہب تہذیب و سرحد کی قیدوں سے آزادصرف اور صرف احترامِ انسانیت کو پروان چڑھانے والے مُلک کی حیثیت اختیارکرگیاہے۔

آج پاکستان دنیا کا وہ واحد مُلک ہے ، جس پر ایٹمی طاقت ہونے کے حوالے سے دوطرح اہم ذمہ داریاں عائد ہیں، اسلامی دنیاکی پہلی ایٹمی طاقت ہونے کے حوالے سے پاکستان پر ایک طرف تو عالمِ اسلام کی نمائندگی کی ذمہ داری ہے تو اِسی کے ساتھ ہی اِس پر یہ بھی لازم آتاہے کہ پاکستان اپنے اسلامی بھائیوں کے درمیان جب بھی کوئی ایسی ویسی ناراضگی اور دیگر کسی مسلکی حوالوں سے کوئی ایسا ایشوپیداہوجائے جس سے دومسلم ممالک کے درمیان حالات کشیدگی کی جانب بڑھیں اورکسی کی کسی وجہ سے دل آزاری ہو،اِن حالات میں بھی پاکستان کا یہ حق ہے کہ یہ اِن کے درمیان پیداہونے والے کسی مسئلے کے حل کے لئے بھی اپنا ثالثی کا مثبت کردار اداکرے اور اپنے دونوں برادر مسلم ممالک کی غلط فہمیوں کی بنیاد پر قائم رنجشوں کو درگزر کرائے اور اِ ن کے درمیان بھائی چارگی اور عفوودرگزر کا رشتہ قائم کرائے۔

Pakistan

Pakistan

جیسا کہ آج پاکستان اپنی اِس اہم ترین ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنا یہ رول خندہ پیشانی سے ادابھی کررہاہے اور یہ اپنے اِس عزمِ خاص پر قائم ہے کہ جب بھی عالمِ اسلام اور کسی بھی برادرمسلم ملک یاممالک کوکسی بھی حوالے سے پاکستان کی ضرورت محسوس ہواور یہ جب بھی اپنے کسی مسئلے کے حل کے لئے پاکستان کو پکاریں گے تو اپنا ثالثی کا مثبت کرداراداکرنے کے لئے حاضر خدمت ہو گا اِس حوالے سے پاکستان کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا تودوسری جانب ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے پاکستان پر عالمی سُپر طاقتوںسے خیرسگالی کی بنیاد پر جیسے تعلقا ت استوار ہیں پاکستان اُن کے اُصولوں اور ضابطوں پر بھی عمل کرنے کا پابندہے اور پاکستان اُن اصولوں اور قوانین کی پاسداری میں بھی اپناویساہی حق اور کردار اداکررہاہے جیساکہ آج دنیا کی دیگر سُپر طاقتیں اداکررہی ہیںاَب اِس پر کسی سُپر طاقت کو یہ کسی بھی حوالے سے یہ حق نہیں پہنچتاہے کہ وہ پاکستان کو سُپر طاقت کے حوالے سے اِس کی اہمیت کو چیلنچ کرے اور اِس پر یہ الزام لگائے کہ پاکستان کسی بھی حوالے سے عالمی سُپر طاقتوں کے وضع کردہ اصولوں اور قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی کررہاہے۔

آج دنیا کو اِس مصمم حقیقت کو ہر حال میں اپنی کھلی اور بندآنکھوں سے تسلیم کرلینا ہوگاکہ پاکستان نہ صرف اسلامی دنیابلکہ یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والی عالمی سُپرطاقتوں کا طرہ سجانے والی تمام ریاستوں سے افضل واعلیٰ ایٹمی مُلک پاکستان ہے جس نے دنیاکو حقیقی معنوں میں دائمی امن و سلامتی کا گل وگلزار بنانے کے لئے اپنا اہم رول صبروتحمل اور خندہ پیشانی سے ہمیشہ اداکرنے کا تہیہ کررکھاہے جبکہ دنیا جانتی ہے کہ عالمی سُپرطاقتیں اپنے ایٹمی ہتھیار فروخت کرنے کے لئے عالمی منڈی کا سہارالے رہی ہیں مگر پاکستان نے کبھی بھی ایسا کرنے کا سوچاتک نہیں ہے، کیونکہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام خالصتاََ اپنی دفاع اور سلامتی کے لئے ہے اِس پر کسی کو شک کی گنجائش تک نہیں ہے۔

آج ایرانی صدر حافظ حسن روحانی کا اپنے وفد میں شامل اہم شخصیات کے ہمراہ دوروزہ دورے پاکستان تشریف لانایقیناپاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط کرے گااور اِس دورے سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان یہ اُمیدضرور پیداہوگئی ہے کہ پاک ایران اپنے تعلقات اور رشتوں مخلص ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کی پریشانیوں کے وقت مدد کو پہنچیں گے اور ایک دوسرے کی پریشانیوں اور مشکلات کو اپنی سمجھتے ہوئے ہروقت اور ہرموقع پر ایک دوسرے کی مدد کریں گے اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے آج یقینی طور پر پاکستانی عوام ایرانی صدر حسن روحانی کے اِس پیغام سے بہت خوش ہوئی ہے اور اِس میں یہ اُمنگ پیداہوئی ہے کہ ایران ہماراحقیقی برادر ملک ہے تب ہی ہمارے توانائی بحران کے حل کے حوالے سے ایرانی صدر نے کھلے دل سے پاکستانی حکمرانوں اور عوام کو دعوت دی ہے کہ”ایران کے کے پیٹرول، گیس کے ذخائر تک رسائی پاکستانی عوام کی ضرورت ہے“۔

Azam Azeem Azam

Azam Azeem Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com