عراقی کرد علاقائی انتظامیہ کو ریفرنڈم کا بدلہ چکانا پڑے گا، صدر ایردوان

Rajab Tayyip Erdoğan

Rajab Tayyip Erdoğan

ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ 25 ستمبر کو غیر قانونی ریفرنڈم کراتے ہوئے ترکی کے باوجود یہ قدم اٹھانے والی شمالی عراق کی علاقائی انتظامیہ کو اس کا بدلہ چکانا ہو گا۔

صدر ایردوان نے اپنی سیاسی جماعت کے ارض روم ضلعی مشاورتی مجلس کے اجلاس میں شرکت کی۔

اس دوران اپنے خطاب میں شمالی عراق کے غیر قانون ریفرنڈم کا ذکر کرنے والے صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ بعض طاقتیں عراق اور شام کا بٹوارہ کرنے کے لیے ہر طرح کی چالیں چل رہی ہیں، آزادی کچھ اور چیز ہے تو ظالمین کے ہاتھوں کٹھ پتلی بننا کچھ اور چیز ہے۔

خطے میں چلی جانے والی چالوں کی جانب اشارہ کرنے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ “شمالی عراق میں ایک خود مختار مملکت کا قیام عمل میں نہیں آرہا۔ بلکہ اس کے برعکس بعض حلقوں کی جانب سے ان کی من مرضی کے مطابق مسلسل خون رسنے والے زخم پیدا کیے جا رہے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ شمالی عراق کی کرد انتظامیہ کے اپنے مطابق کھینچے گئے نقشے میں شامل متعدد رہائشی علاقوں میں زیادہ تر عرب، ترکمان یا پھر دیگر قومیں آباد ہیں۔

صدر ترکی نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق کرکوک ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ اسوقت اس کے ہمسایہ ممالک یعنی ، ایران ، مرکزی حکومت عراق اور شام کے ساتھ اس حوالے سے ہم رابطے میں ہیں اور کسی بھی غیر متوقع پیش رفت کے خلاف چوکنا ہیں۔