داعش کا قلع قمع خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہونی چاہیئے: ٹرمپ

Trump

Trump

واشنگٹن (جیوڈیسک) ری پبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے قندیل بلوچ کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ ’’حالیہ دِنوں پاکستان میں سماجی میڈیا کی ایک نامور خاتون کو عزت کے نام پر قتل کیا گیا‘‘، جب کہ پسند ناپسند کے معاملے پر خاندان کی روایتوں کا پاس نہ رکھنے کے جرم یا عزت کے نام پر اب تک 1000 لڑکیوں کو قتل کیا گیا۔

اُنھوں نے یہ بات پیر کے روز اوہائیو میں خارجہ امور اور انسداد دہشت گردی کے عنوان پر خطاب کے دوران کہی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایسی ’’پُرتشدد سوچ مغربی ملکوں تک پہنچتی ہے، جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی‘‘۔

اعتدال پسند مسلمانوں کا ذکر کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ وہ تمام اعتدال پسند جو دوسرے نسل، مذہب اور عقائد، خاص طور پر مغربی نظریات کو ہدف تنقید نہیں بناتے، اُنھیں اپناتے ہیں یا اِن معاشروں میں ضم ہوجاتے ہیں، ’’وہ قابل قبول ہوں گے‘‘۔

ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’حقیقت پسندانہ خارجہ پالیسی‘‘ میں توجہ داعش کے شدت پسندوں اور دیگر انتہاپسند گروپوں کو تباہ کرنے کی جانب مرتکز رہنی چاہیئے، نا کہ ملکوں کو امریکی نصب العین پر ڈھالنے پر۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، ملک کی وسط مغربی ریاست، اوہائیو میں دونوں سیاسی جماعتوں کا کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ماضی کے تنازعات کو خاطر میں لائے بغیر، امریکہ کو کسی بھی ملک کے ساتھ اتحاد کرنے پر عار نہیں ہوگا جو ’’قدامت پسند اسلامی دہشت گردی‘‘ کو شکست دینا چاہتا ہے۔

ٹرمپ کے بقول، ’’ہم اِس برائی کو جاری رہنے کی اجازت نہیں دے سکتے‘‘۔ انھوں نے الزام لگایا کہ دولت اسلامیہ کے فروغ کی وجہ صدر براک اوباما اور اُن کی پہلی میعاد صدارت کے دوران وزیر خارجہ کے طور پر فرائض انجام دینے والی ہیلری کلٹن کی جانب سے تشکیل دی گئی امور خارجہ کی پالیسیاں ہیں۔

ان کے الفاظ میں ’’ہیلری کلنٹن کی تباہ کُن پالیسیوں کے نتیجے میں داعش دنیا کے اسٹیج پر نمودار ہوئی‘‘۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ کلنٹن، جو امریکہ کی پہلی خاتون صدر بننے کی خواہاں ہیں، وہ جہادیوں سے صف آرا ہونے کے حوالے سے درکار ’’دماغی اور جسمانی قوت کی حامل نہیں‘‘۔

منتخب ہونے پر، ٹرمپ نے کہا کہ وہ عالمی سربراہان کا ایک بین الاقوامی اجلاس طلب کریں گے جس میں داعش کو ’’کمزور اور تباہ کرنے‘‘ کے بارے میں نیا منصوبہ وضع کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ’’قوم سازی کرنے‘‘ کا ’’فوری اور فیصلہ کُن خاتمہ‘‘ لایا جائے گا۔

ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں داعش کے جہادیوں کو ہدف بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس سے چند ہی روز قبل اُنھوں نے غیردرست طور پر اوباما اور کلنٹن پر داعش کے بانی ہونے کا دعویٰ کیا۔ اس بیان کے بعد اُن کی نامزدگی کے بارے میں ایک نئی بحث چھڑی، اور ٹرمپ نے ایک روز بعد اس دعوے کو دہراتے ہوئے کہا کہ اُنھوں نے یہ بات از راہِ تفنن کہی تھی۔

ری پبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار نے واضح کہا کہ صدر بننے پر وہ امی گریشن کی نئی پالیسی وضح کریں گے، جس دوران ملک میں موجود افراد کی چھان بین کی جائے گی۔

ساتھ ہی، اُنھوں نے کہا کہ اسلامی قدامت پسندی کے بارے میں ایک کمیشن تشکیل دیا جائے گا، جس دوران ایسے ملکوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کو عارضی طور پر ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی جو دہشت گردی اور پُرتشدد انتہا پسندی کے لیے بدنام ہیں۔

اس ضمن میں اُنھوں نے ماضی میں امریکہ اور یورپی ملکوں میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات کا ذکر کیا، اور کہا کہ ’’کسی طور پر بھی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کی سوچ کی اجازت نہیں دی جاسکتی‘‘۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے افراد جن کے پاس باضابطہ طور پر ملک میں داخل ہونے کا ویزا یا ضروری کاغذات نہیں ہوں گے، انھیں ملک بدر کیا جائے گا۔ ٹرمپ جائیداد کے نامور کاروباری شخص ہیں جو پہلی بار کسی منتخب عہدے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ گوانتانامو بے کو جاری رکھا جائے گا، جہاں دہشت گردی کے ملزمان اور دشمن لڑاکوں کے خلاف مقدمات چلائے جائیں گے۔