اکسوی صدی اور پختون رائیٹر

Pakhtun

Pakhtun

ہم وہی پھول جس پہ نازاں ہے چمن
کاش کہ بہار کے ہوائوں سے بکھر جاتے ہیں
آج کل دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی جو کہ اکسوی صدی تو ٹیکنالوجی کا دور ہے لیکن پختون لڑکیاں ابھی تک روایات کے بھینٹ چھڑا کر پختون سوسائیٹی اپنے انا کا زد پوری کرتا ہے پختون سوسائیٹی میں نہ مذہب کا کوئی عمل دخل ہوتا ہے نہ قانون کا لیکن روا یات کا بھینٹ چھڑا نے کا رواج آج سر عام اور پہلے سے کچھ زیادہ ہے۔

دازل لیک کے گناہ گار لیکلی
بو سو مزغو تہ نصیحت دے ربہ
کیونکہ اج کل کا دور تو ٹیکنالوجی کا دور ہے لیکن پٹھان لوگ ابھی تک جہالت کے اندھیروں میں گھیر ے ہو کرروشنیوں کی دنیا سے بہت دور ہے
پہ رنا ورز کے پہ تیاروں اموختہ
چرتہ پختون دے پہ غفلت دے ربہ
دنیا کے اور اقوام تو بہت آگے جا چکے ہیں لیکن پختون قوم ہے کہ پستی کی طرف جا رہا ہے
دمخکے تلو نہ دے پسماندہ ذہن
زکہ خودلتہ غٹ غربت دے ربہ
اور پھر تو دعوٰی اسلام کا کرتا ہے لیکن اسلام نام تو پٹھان سوسائیٹی میں کو ئی جانتا ہی نہیں جو کہ سرے سے اسلامی رموز سے واقف ہی نہیں
پہ جبہ کڑی تشے دعوٰے د اسلام
زڑہ کے غٹ منافقت دے ربہ
کیونکہ اسلامی پیغامات میں تو کھبی بھی عورتوں سے زیادتی کا ذکر نہیں ملتا ہے۔ لیکن حدیث شریف ہے کہ علم حاصل کرنا مر د اور عورت پر یکساں فرض ہے۔

خدا کا فرمان ہے کہ ورا ثت میں دو خواتین اورایک مرد کا حصہ یکساں مقرر ہے لیکن پھٹان سوسائیٹی میں ا گر دس بیٹے یا بارہ بیٹے یا اس سے بھی زیادہ ہو تو وہ سارے کے سا رے والد کے جا ئیداد میں حصہ لیتے ہیں لیکن اگر ایک بیٹی بھی ہو تو ورا ثت نہیں ملتا اور اگر شادی کے بعدان کے زندگی میں مشکلا ت آے تو وہ گھر شوہر کا گھر ہوتا ہے جو کہ پھٹا ن سما ج میں عورت جوتے کی نوک سمجھی جا تی ہے ان کو نہ والد کے گھر میں ورا ثت ملتا ہے اور نہ شو ہر کے گھر میں ج ئز مقام ملتا ہے۔

Pathan Women

Pathan Women

جو کہ بہت افسوس کا مقام ہے اور زیادہ افسوس اس لیے کہ پٹھان قوم تو اسلام کا دعویدا ر ہے لیکن اسلامی احکامات تو سرے سے مانگتے ہی نہیں اور خدا نے تو عورت کوکا ئینات کا اہم جز بنا یا ہے لیکن پھٹان قو م میں عورت کا مقام ایک کھیلو نہ ہے جس سے وہ جب چا ہے ان کے جذبات و احساسات سے کھیل سکتے ہیں۔ جو کہ اج ایک پختون رائٹر کی کہانی کے لیے قلم اٹھایا ہے کہ اتنے مقبول کالمسٹ ہو نے کی باوجودوہ ناکام زندگی کا سا منا کر ر ہی ہے جس کے ہستی بستی زندگی سماج کی نظر ہو گئی چو نکہ بڑھتے ہو ئے خاندا نی اختلافات نے اس کی زندگی میں اند ھیرا بکھیر دیا۔

انتک محنت اور کوششوں نے ان کی تار یک زندگی میں امید کی چراغ جلایا اور اس امید پہ وہ اب تک را ہی سفر ہے اور اپنے منزل پانے کی جستجوں میں ہے چو نکہ اس نے صرف مٹرک کی ہے لیکن گھر میں زیادہ سٹڈی کر کے ان کے ذہن میں ایسی توانائی پیدا کی جس سے ا ج وہ اپنا فیوچر کا گا ڑی چلانے کی امید رکھتی ہے انشا ء اللہ وہ اپنی منزل پا نے میں کامیاب ہو گی کیونکہ وہ بین لاقوامی سطح کے مقبول کالمسٹ ہے اس لیے ان کو بہت اچھے اچھے رشتو ں کا آفرآیا ہے لیکن اس نے ابھی تک کسی رشتے کو تو جہ نہیں دی شاید اس لیے کہ آج وہ جس مقام پہ ہے ان کو امید ہے کہ اچھے سے اچھا رشتہ مل سکتا ہے۔

چھپ کے سے پیارے گلستاں نے کیا رنگ لایا ہے
خدا کا کرم اتنا کہ دور سے ہی مہکایا ہے
واستہ پڑھی ہے مقدر کو جو ورانے کی
وہاں پہلے سے منتظر کسی کو پایا ہے

وہ اپنے علاقے کے معزز خاندا ن سے تعلق رکھتی ہے اور اس نے مختصر عرصے میں ادب میں اپنا مقام بنایا ہے وہ پا نچ سال سے اخباروں میں لکھتے ہیں اور پا نچ سالوں میں وہ بین الاقوامی سطح کے مقبو ل کالمسٹ بن گئی ہے اور اپنے کا لموں میں وہ سما جی پرابلم کی عکا سی کر تی ہے اور گورنمنٹ کے غلط پا لیسیوں کے نشا ندہی کر تی ہے اور کالمسٹ ہو نے کے ساتھ ساتھ اچھی شا عرہ بھی ہے جو اردو وپشتو ں،شا عری کر کے سے اپنے کلا م میں سماجی پروبلم کا ذکر کر کے لو گو ں کو متو جہ کر کے سماج میں برائیاں دور کرنے پر ا کسا نے کی کوشش کر تی ہے ان کے اکثر کالموں میں کا لم کے مو زوں کے مطابق کلا م لکھا ہو تا ہے جو کالم کے اندرہی پیپرز میں پرنٹ ہو تے ہیں۔

Writer

Writer

اس لیے مقبول کالمسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ وہ مقبول ادیبہ و شاعرہ بھی ہے چو نکہ ان کی کالم (سی سی پی ) 1800 ایڈیشن کو دیتے ہیں جو پا کستا ن کے ہر شہر ہر علاقے کے English،اردو ،پشتو ،اخبا روں ،Magazine ،Website میں Printہو تے ہیں پا کستان کے علا وہ با ہر ملکوں ا نڈین ،ا مر کن ،برطانیہ،د بئی،فرا نس وغیر ہ کے پیپرز، رسا لوں ،اورWebsite میں پرنٹ ہو تے ہیں Paper ،Magazineاور Website کے کچھ نا م یہ ہے اخبا رخیبر،صبح ،ریا ست ،جدت،وحدت، خبرونہ ،آئین،سلا م،آواز سوات ،آزادی سوات ،چا ند ،با شا نیو ز ،آدرش ،خبریں ،جنا ح،بو سینیس رپورٹ،سما ج،نیو ز ما رت،Voice of Pakistan ،Islamabad time ،نوا ئے وقت ، اجا گر دنیا ،پاکستا ن ،آج ،ملن،ا مت ،عوا م ،اوصا ف ،ا ساس ،Badshmal،طاقت،King news،ا نصا ف،Capital express ،بے تا ب ،تفتیش،صدیق الاخبار،ا فلاک نیو ز ،حمالیہ،حالات،کے ٹو،درگزر،شہرت ،تکبیر ،ایما ن ،کا ئنات ،آج کل ،اسلا م،عدا لت ،ا مثال ،حقوق ،آج کی آواز،قومی،Extr news،جرا ٔت،Morning special ،Evening special، ا غا ز ، جانباز،جسا رت ،دنیا ،بشارت ،محشر،زما نا،آواز ،مساوات،دن،انقلاب،The sun ،Hindu express،France today ،
D Hindu ،ہماری مقصد،راہ راست (Akhbaraat.com,www.geourdu.co,sama.pk,khabria.pk hamariweb.com Seher.pk,) ان کی عمر 32سا ل ہے وہ یوسف زئی کی اعلیٰ و معزز خاندان سے تعلق رکھتی ہے با پردہ با اخلاق Islamic و مشرقی روایات کا حا مل ہے جو Media میں مختلف ناموں سے پہچانی جا تی ہے ا ن کو سیکنڈ Marriageکیلئے بہت اعلیٰ خاندان قا بل حیثیت و شر یف انسان کا رشتہ در کار ہے اگر کسی کو رشتے کا ضرورت ہو تو وہ اس نمبر پہ Contactکر سکتے ہیں زیا دہ تر جیح بیرون ملک رہنے والوں کو دی جائیگی۔

تحریر : پاکیزہ یوسفزئی
E-mail:pakizayousafzai@yahoo.com