اسلام اور مغربیت کی روح

Technology

Technology

تحریر: ڈاکٹر خالد
اس امرمیں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ مغرب کامیاب ہوگیا ہے جدید علوم و فنون کے میدان میں اور اس نے ان مجالات میں بے پناہ ترقی و ناموری بھی حاصل کرلی ہے۔انسانیت نے پیش قدمی حاصل کرنے کے ساتھ بہت سے تنگی و روکاوٹوں کو بھی ختم کردیا جو کہ تہذیب و ثقافت کی راہ میں سدود پیدا کر رہی تھیں اسی بات کا نتیجہ ہے کہ ٹائم و وقت کو انجازات بشریہ نے نہایت مختصر کردیا ہے۔وہ دور چلا گیا جب انسان میلوں کی مسافات ایک جگہ سے دوسری جگہ تک دنوں ،مہینوں اور سالوں میں طے کیا کرتے تھے کیوں کے ان کی سواری یاتو بیل گاڑیاں ،اونٹ ،گھوڑے اور خچر ہواکرتے تھے یا پھر وہ یہ سفر پیادہ پا مکمل رتے تھے مگر اب وہی طویل ترین سفر گاڑیوں ،ٹرینوں اور جہازوں کی مدد سے گھنٹوں اور منٹوں میں طے ہوجاتاہے۔

یہ ترقی مادی دنیاکی دوسری ترقیوں کے علاوہ ہے جیساکہ میڈیکل سائنسز،فن تعمیر و آرکیٹک اور سامان صنعت و حرفت و کاروباری اسباب ضروریہ میں بھی اس سے زیادہ ترقیاں اور اقبال حاصل کی جاچکی ہے۔مگر مسلم امہ کو احتیاط و فحص اور تمحیص کرنی پڑے گی جو مغرب سے سماجی و معاشرتی ،اجتماعی و اخلاقی ،قانونی اور تربیتی میدان میں یورپی فکر و نظریہ منتقل کیا جاتاہے کیوں کہ مسلمانوں کے پاس رب کریم کی جانب سے بذریعہ وحی دستور حیات موجود ہے اس لئے انہیں مغرب کی عنایات و عطایات کو عمیق و وسیع فکرونظر کے ساتھ جائزہ لے کر قبول کرنا ہوگا کہ کہیں روح اسلام کو گزند نہ پہنچ رہی ہو۔اسلامی معاشرے کے امتیازات ضابطہ حیات میں سب سے زیادہ اس بات پر توجہ دی گئی ہے کہ نفسانی و مادی چیلنجز اور معاشرتی و اجتماعی مسائل کا مقابلہ کیسے کرنا ہے اور اس کا صحیح و درست اور دیرپا علاج کیا ہوسکتاہے۔۔۔۔اسی وجہ سے اسلام تعلیمات میں جو شرعی احکامات دئیے گئے ہیں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے متعلق تو اس میں رحم،برداشت، رواداری اور معاف کرنے کی خصوصی تلقین کی گئی ہے۔اس کے مقابل میں جو تعلیمات و دروس دوسرے ادیان و مذاہب نے پیش کئے ہیں وہ ناکام و نامراد ہونے کے ساتھ ساتھ ان میں باہمی فرق اور تضاد کا عنصر نمایاں دیکھا جاسکتاہے۔

Muslim

Muslim

جیسا کے ماضی قریب میں مسلمانوں نے آسمان دنیا پر خلافت کے زمانے میں بہت زیادہ پیش قدمی و ترقی کی تھی کہ علوم و فنون کے ہر میدان میں دوسری غیر اسلامی تہذیبوں سے نمایاں طورپر متطور و عروج پر تھی کہ فن تعمیر ہو یا ایک جگہ سے دوسری جگہ پر انتقال میں آسانی و تیزرفتاری کے ساتھ منزل پر پہنچنے کو یقینی بنانے کیلئے راستوں کو آراستہ کرنا ،دنیوی عیش و عشرت و راحت اور تزئین و آرائش و زبائش کا میدان ہر ایک میں مسلمانوں کو یگانہ مقام و انفرادیت حاصل تھی ،جب کہ اس کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی کامیابی حاصل کی مگر یہاں اس امر کا انکار نہیں کہ مسلمانوں نے مادی تہذہب و تمدن کی دنیا میں خدمات سرانجام نہیں دیں۔یہی وجہ ہے کہ اب تک گندم و میکانک کے سامان و آلات ،جہاز و گاڑیوں اور بیماریوں کے طریقے علاج اور ادویات میں مغرب کی ہی دریوزہ گری کرنے پر مجبور ہے کیوںکہ مغرب مسلمانوں کو جدید علوم و فنون اور ٹیکنالوجی کی میدانوں میں کامل اضافہ سے محرو م کرتاہے کہ اصل علم و فن اپنے پاس رکھتاہے فاضل و زائد اور گھٹیاقسم کی اشیاء مسلم ممالک میں بھیج دیتاہے۔اور اسی طرح مغربی کھانے کے زیر تسلط ہیں!!!

ایسا کیوں ہے؟اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ مغربی دنیا نے مادی ترقی اور جدید علوم کے دروازے مشرقی قوم پر بند کردئیے ہیں کہ کہیں ان سے مسلمان استفاد ہ نہ کرلیں اور اس پر سخت سیکیورٹی و حفاظتی انتظامات بزور بازوروکاوٹیں حائل کردی گئی ہیں۔مغرب نے اپنی ترقیوں کو گرجاگھروں کے گھنڈرات پر کھڑا کیا۔اور پردہ ڈال دیا اور چھپالیا علوم و فنون کو صرف اپنے لئے محدود و خاص کرکے۔جب کہ دوسری طرف جب مسلمانوں نے تمدن کی داغ بیل اپنے ہاتھ میں لی ہوئی تھی تو اس وقت علم و فن اور تہذیب و ثقافت کے درخشاں پہلوئو ں کو کھلا اور بین و صاف انداز میں ارض دنیا کے سامنے رکھ دیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ مغرب و یورپی اقوام و ملل نے جی بھر کر ان سے استفادہ کیا ،مسلمانوں نے نے سکول و کالج اور یونیورسٹیوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع کیا ہواتھا کہ جس میں جرمن و فرانسیسی، برطانوی سبھی تعلیم حاصل کرتے رہے۔

Muslim Culture

Muslim Culture

مسلمانوں نے اپنی تہذیب و ثقافت کو انسانی تمدن و ثقافت بنایا تھا اس میں کسی قسم کی ذات پات، رنگ و نسل اور مذہب و ملت کی قید عائد نہیں کی گئی تھی۔اسی طرح مسلمانوں نے علوم و فنون پر کسی قسم کی پابندی و حفاظتی بندشوں کا کوئی انتظام نہیں کیا تھاکیوں کے ان کے نزدیک اہم اسلامی عقیدہ و نظریہ ہے کہ علم کی نشرواشاعت شروعی طورپرواجب اور اسلامی فرض ہے ،اسی وجہ سے نبی مکرم ۖ کی حدیث کامفہوم ہے کہ جس کسی انسان نے اپنے علم کو چھپالیا اور اس کو دوسروں تک منتقل کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا تو یوم محشر اللہ جل شانہ اسے آگ کی لگام پہنانے کا حکم دیں گے اور اسی طرح قرآن و حکیم کی تعلیم حاصل کرنے اور اس کو پھیلانے والوں کو بہترین بھی کہا گیا ہے۔

تعجب کی بات ہے کہ مسلمانوں کے پاس جو تہذیب و تمدن ہے اس میں جمیع انسانیت کی فلاح و بہبود ہے جب کہ مسلمانوں کی تنزلی و کاہلی اور غفلت کا نتیجہ ہے کہ آج مسلمان ہر ایک میدان میں کھانے پینے ، علاج و معالجہ اور پہننے اور سامان صنعت و حرفت سبھی میں مغرب سے فریاد بھیک مانگتے ہیں مگر اللہ کی سبھی نعمتیں مسلم ممالک اور مسلمانوں کے پاس موجود ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم معاشرہ ذمہ داری کے ساتھ ان پر غور و فکر کرکے استفادہ کرنے کی عملی تدبیر پیدا کریں۔جبکہ مغربی اقوام صرف اور صرف مادیت پرستی کو ہی تہذیب و تمدن کا نام دیتی ہے جبکہ مسلمانوں کے نزدیک مادیت بھی لازمی ہے مگر اس سے زیادہ روحانی تربیت اور ترقی اور اصلاح بھی ضروری ہے۔بدیہی امر ہے کہ امت مسلمہ اسلامی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے تمام شعبہ جات زندگی میں دنیا و آخرت کی کامرانی کے لئے اصول و فروع سبھی میں اپنے انجازات کا دوبارہ دور شروع کرے۔

تحریر: ڈاکٹر خالد