اسلام آباد میں اسلامی نوادرات کی نمائش

 Ghilaf-e-Kaaba

Ghilaf-e-Kaaba

تحریر : منذر حبیب
سعودی عرب کے قومی دن کے حوالہ سے دنیا بھر میں تقریبات کا سلسلہ جاری ہے۔ اسلام آباد میں بھی ا س حوالہ سے ایک پروقار تقریب ہوئی تاہم اس کے بعد یہ سلسلہ جاری رکھتے ہوئے وفاقی دارالحکومت میں ہی غلاف کعبہ اور دیگر اسلامی نوادرات کا بھی افتتاح کیا گیا ہے جس پر اسلام آباد، راولپنڈی اور قرب و جوار کے شہریوں کی کثیر تعداد بہت ذوق ، شوق اور دینی جذبہ سے انہیں دیکھنے کیلئے تشریف لارہی ہے۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایات پر غلاف کعبہ ،پردہ باب الکعبہ، خانہ کعبہ کے دروازے کی نئی اور پرانی کنجیاں اور غلاف روضہ رسولۖ سمیت ڈیڑھ سو سے زائد مقدس اسلامی تبرکات کی نمائش معروف تجارتی مرکز میں شروع ہوئی ہے۔

اس پروقار تقریب کا افتتاح سینٹ کے قائد ایوان اور موتمر العالم الاسلامی پاکستان کے چیئرمین راجہ محمد ظفر الحق اور سعودی عرب کے قائم مقام سفیر حبیب اللہ البخاری نے کیا۔تقریب کے موقع پر میڈیا کو اسلام نوادرات سے متعلق خصوصی بریفنگ دی گئی۔ یہ نمائش دس دن تک جاری رہے گی۔تقریب میں مختلف سفراء ، میڈیا کی نمایاں شخصیات ،اسلام آباد انتظامیہ کے آفیسرز اور دیگر اہم شخصیات نے خاص طور پر شرکت کی۔ زندگی کے تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے اس نمائش میں گہری دلچسپی دیکھنے میں آرہی ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ حج بیت اللہ کیلئے جانے والوں کو بھی شاید اتنی قریب سے غلاف کعبہ اور دیگر اسلامی نوادرات کو دیکھنے کا موقع نہ ملتا ہوجتنایہاں دیکھنے کیلئے مل رہا ہے۔یہ پاکستانی قوم کی خوش قسمتی ہے کہ سعودی بادشاہ نے ملک سے باہر پہلی مرتبہ غلاف کعبہ، پردہ باب الکعبہ، خانہ کعبہ کے دروازے کی کنجیاں، غلاف کعبہ کے وسیع و عریض حصہ کعبہ کے چاروں طرف سونے کی تاروں سے کندہ کی ہوئی قرانی آیات، سونے کے پانی کے حاشیہ والے قرآن پاک کے نادر نسخہ جات اور خانہ کعبہ کے اندر 9 سال بعد تبدیل ہونے والے سبز رنگ کے قرآنی آیات والے پردے برادر اسلامی ملک پاکستان میں نمائش کے لئے بھجوائے ہیں۔ اس سے قبل ان تبرکات کی سعودی عرب سے باہر کبھی نمائش نہیں کی گئی۔تین سے چار دن میں ہزاروں فرزندان توحید نے یہ نمائش دیکھنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔پاکستان کے وہ شہری جو حج یا عمرہ پر جانے کی استطاعت نہیں رکھتے وہ غلاف کعبہ ، غلاف روضة رسول ۖ اور باب الکعبہ کے اوپر موجود سونے کی تاروں سے لکھی ہوئی قرآنی آیات کو بالکل قریب سے دیکھتے رہے جبکہ باب الکعبہ پہنچ کر بھی کوئی عازمین حج و عمرہ پردہ باب الکعبہ اور سرخ رنگ کے غلاف روضہ رسولۖ کو ہاتھ نہیں لگا سکتا لیکن اس تقریب کے دوران وفاقی دارالحکومت کے سب سے بڑے شاپنگ مال میں غلاف کعبہ ، غلاف روضہ رسولۖ اور غلاف کعبہ کے فریم شدہ سونے کی تاروں والی آیات کے مختلف حصوں کو ہزاروں مردوخواتین اور بچوں نے مَس کیا اور اس نمائش کا اہتمام کرنے پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز،اسلام آباد میں قائم سعودی سفارتخانے، سردار تنویر الیاس اور یاسر الیاس کا شکریہ ادا کیا۔نمائش کے دوران دیگر اسلامی نوادرات کی طرح غلاف کعبہ کو دیکھنے میں لوگوں کی بہت زیادہ دلچسپی دیکھنے میں آئی۔

حقیقت یہ ہے کہ بیت اللہ کے تقدس کی طرح اس کے غلاف کی تاریخی حیثیت بھی مسلمہ ہے اور ظہور اسلام سے قبل دور جاہلیت میں بھی غلاف کعبہ ”کسوہ” نہایت توجہ اور انہماک سے تیار کیا جاتا تھا۔ غلاف کعبہ کی تیاری کا آغاز کب ہوا اس کی درست تاریخ کا تو شاید معلوم نہ ہو سکے تاہم معلوم تاریخ اور مصادر سے پتہ چلتا ہے کہ پہلا غلاف یمن کے”تبع الحمیری” نامی ایک بادشاہ نے تیار کیا تھا۔ بعد ازاں اسی بادشاہ نے “المعافیریہ” کپڑے سے غلاف تیار کیا۔ تبع بادشاہوں کے بعد دور جاہلیت کے دوسرے فرمانرواؤں نے بھی غلاف کعبہ میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔ بعد میں آنے والوں نے چمڑے کا غلاف بھی تیار کیا۔ تاریخی مصادر سے معلوم ہوتا ہے کہ غلاف کعبہ کی تیاری میں ہر آنے والا حکمراں پہلے سے بڑھ کر اس پر محنت کرواتا۔ یوں اللہ کے گھر کے غلاف کے معاملے میں بادشاہوں میں بھی ایک مقابلے کی کیفیت تھی۔ آل سعودکی جانب سے بھی غلاف کعبہ کی تیاری کا بہت زیادہ اہتمام کیا جاتا رہاہے اور آج تک کیا جارہا ہے۔ روایات کے مطابق عصر حاضر میں جس حکمران خاندان نے غلاف کعبہ کی تیاری اور جدت میں زیادہ توجہ سے کام کیا وہ عبدالعزیز آل سعود ہیں جنہوں نے حقیقی معنوں میں حرمین الشریفین کی خدمت کا حق ادا کیا ہے۔

آل سعود سے قبل کئی صدیوں تک غٍلاف کعبہ کی تیاری یا تبدیلی کی تصدیق نہیں ہوتی۔ شاید اس کی بنیادی وجہ عالم اسلام میں جاری سیاسی تنازعات تھے جن کی وجہ سے کسی مسلمان حکمران کو اس طرف توجہ دینے کا موقع نہیں مل سکا، تا آنکہ 1344 ھجری میں غلاف کعبہ کو تبدیل کیا گیا۔ سعودی حکمراں خاندان نے نہ صرف غلاف کعبہ کی منفرد انداز میں تیاری کا بیڑا اٹھایا بلکہ اس مقصد کے لیے خصوصی بجٹ مقرر کرنے کے ساتھ سنہ 1346ھ ایک محکمہ بھی قائم کیا گیا جو غلاف کعبہ کے لیے نہایت عمدہ کپڑے کے دھاگے سے غلاف کی تیاری تک تمام مراحل کی بذات خود نگرانی کرتا ہے۔ اب ہر سال خانہ کعبہ کے غلاف کو نئے انداز اور ایک منفرد جدت کے ساتھ تیا کیا جاتا اور خانہ خدا کی زینت بنایا جاتا ہے۔سعودی حکمران خاندان نے غلاف کعبہ کی تیاری کے لیے الگ سے محکمہ قائم کرنے کے بعد 1397 ھجری میں ام الجود بندرگاہ پر اس مقصد کے لیے ایک خصوصی کارخانہ قائم کیا۔ اس کارخانے میں غلاف کعبہ کی جدید ترین تکنیک کے مطابق تیاری کے لیے تمام ضروری انتظامات کئے گئے۔ یوں ہر سال یہ کارخانہ بیت اللہ کا ایک نیا غلاف تیار کرتا ہے جسے پورے تزک واحتشام کے ساتھ خانہ کعبہ کی زینت بنایا جاتا ہے۔غلاف کعبہ کی تیاری کے مختلف مراحل ہیں۔ ام الجود میں قائم کارخانے میں غلاف کعبہ کی تیاری کا کام سال بھر جاری رہتا ہے۔ غلاف کعبہ کی یہ وہ تاریخی اہمیت ہے کہ اسے دیکھنے کیلئے ہر شخص بے چین نظر آتا ہے۔جوں جوں لوگوں کو وفاقی دارالحکومت میں جاری اس دس روزہ نمائش کا معلوم ہو رہا ہے لوگوں کا رش دیکھنے کے لائق ہے اور ایسے لگتا ہے کہ ایک بڑا ہجوم یہاں امڈ آیا ہے۔ سعودی سفارت خانہ کی طرف سے منعقدہ تقریب کے دوران سعودی عرب کے قائمقام سفیر حبیب اللہ البخاری نے راجہ ظفر الحق کو خانہ کعبہ کے اندر رکھے گئے نادر اسلامی نوادرات اور خانہ کعبہ کے دروازے کے غلاف و دیگر کے بارے میں تفصیلی بتایا ۔اسلامی نوادرات دیکھنے کے بعد راجہ ظفر الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مضبوط تعلقات پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ ہیں کسی دوسرے ملک کے ساتھ نہیں ہیں اور ان اسلامی نوادرات کی پاکستان میں نمائش اس کی واضح مثال ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اس طرح کی نمائش کا انعقاد کیا گیا ہے جس پر ہم سعودی حکمرانوں کا جتنا شکریہ ادا کریں کم ہے۔ جو نوادرات نمائش میں رکھی گئی ہیں ان کی زیارت حجاج کرام کو حج میں بھی نصیب نہیں ہوتی۔ سعودی عرب سے ہمارا ایمانی تعلق ہے کیونکہ وہاں پر خانہ کعبہ اور روضہ رسول ۖ ہے۔ اسلامی نوادرات دیکھنے کے لیے آنے والوں سے اپیل کروں گا کہ وہ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے ان کو نقصان پہنچے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے یہ شرف کی بات ہے کہ سعودی بادشاہ کی منظوری سے سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے غلاف کعبہ ، بیت اللہ شریف ، روزہ رسول ۖ کے مبارکات کی زیارات پاکستانی عوام کو کروائی جارہی ہے۔ ان مبارکات کی نمائش سے ہماراسعودی عرب سے دینی رشتہ مزید مستحکم ہوگا۔راجہ ظفر الحق نے کہا کہ بلا شبہ مقامات مقدسہ بیت اللہ اور روزہ رسول ۖ سے منسلک مقدس مبارکات کی قریب سے زیارت کا موقع ملنا بہت بڑی سعادت ہے جس سے دنیا بھر کے اوربالخصوص پاکستانی مسلمانوںکا قلبی اور ایمانی تعلق اور زیادہ مضبوط ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان اور مملکت سعودی عرب کے درمیان غیر معمولی تعلقات میں استحکام کا نتیجہ ہے کہ مبارکات کی زیارت مجھے اور میرے ملک پاکستان کے شہریوں کو نصیب ہورہی ہے۔قائمقام سعودی سفیر حبیب اللہ البخاری نے کہا کہ اسلامی نوادرات کی پاکستان میں نمائش سے پاک سعودی عرب کے تعلقات مزید مضبوط ہوںگے۔پاکستان اور سعودی عرب یک جان دو قالب ہیں۔ پاکستان کا استحکام ترقی و خوشحالی سعودی عرب کا استحکام ترقی و خوشحالی ہے۔میں سمجھتاہوں کہ سعودی سفیر کی یہ بات بالکل درست ہے۔ اس نمائش سے پاکستانی عوام کے دلوں میں سعودی عرب کیلئے مزید برادرانہ جذبات پیدا ہوں اور تعلقات میں اور زیادہ گرمجوشی پیدا ہو گی۔

تحریر : منذر حبیب