اسلامی تعلیمات پر عمل سے ہی تشدد اور عدم برداشت کا خاتمہ ممکن ہے، مفتی محمد نعیم

Mufti Mohammad Naeem

Mufti Mohammad Naeem

کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ تحمل و بردباری اسلام کا اولین درس ہے، اسلامی تعلیمات پر عمل سے ہی تشدد اور عدم برداشت کا خاتمہ ممکن ہے،معمولی تکرار پر قتل کی وارداتوں کا افسوسناک حدتک اضافہ لمحہ فکریہ ہے ، عدم برداشت اور رواداری کا فقدان قومی وجود کیلئے خطرہ ہے،اسلام نے دنیا سے عدم برداشت وتشدد کا خاتمہ کیاہے مگر افسوس آج اسلامی تعلیمات سے دوری کے باعث مسلمان ہی اس مرض میں مبتلا دیکھائی دے رہے ہیں۔

ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں عدم برداشت ورواداری کے فقدان کے موضوع پرمیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ معاشرے میں انصاف کی عدم فراہمی لوٹ کھسوٹ ،مہنگائی بے روزگاری عدم برداشت اور رواداری کے فقدان کی بڑی وجوہات ہیں ،اس کے ساتھ اسلام سے دوری نے مسلمانوں سے صبرو شکر کو بھی چھین لیاہے، اللہ تعالیٰ کے نبیﷺ پر کتنی مشقتیں آئیں کتنی ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر آپﷺ نے صبر وشکر کی عظیم مثالیں قائم کرکے امت کو بردباری اور برداشت کا درس دیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی امت کیلئے بہترین نمونہ ہے ،انہوں نے کہاکہ معاشرتی اتحاد و اتفاق کیلئے رواداری کا فروغ ضروری ہے، جو اسلامی تعلیمات پر عمل سے ہی ممکن ہو گا۔

اسلام انسانیت کو جینے کا سلیقہ سکھاتا ہے جہاں اسلام نے آداب عبادات پر توجہ دی ہے وہاں پر آداب معاشرت کے سنہرے اصول بھی سکھائے ہیں ہمیں اپنے اپنے معاشرے میں ان اصولوں کو عام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حضور نے انصار اور مہاجرین میں بھائی چارگی کا رشتہ قائم کرکے رہتی دنیا کیلئے تعلیم دی کہ مسلمانوں کی ترقی کا راز بھائی چارگی و اخوت کے رشتے میں ہے،انہوں نے کہاکہ وطن عزیز میں معمولی تکرار کی بنا پر قتل میں اضافہ کی خبرین اخبارات کی زینت بن رہی ہیں جو افسوسناک اور لمحہ فکریہ ہے ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواداری و برداشت کی کمی ہمارے معاشرے کو کھوکھلا کر رہی ہے۔ مفتی نعیم نے مزید کہاکہ علماکرام باالخصوص وطن عزیز کے اسٹیک ہولڈرز کو عوام الناس معاشرے میں برداشت و رواداری کو قائم کرنے کیلئے سنجیدگی سے کردار ادا کرنا ہوگا اگر ہم نے آج سنجیدگی سے اس مہلک معاشرتی بیماری کے خاتمے پرتوجہ نہ دی تو تاریخ شاہد ہے کہ جس قوم میں صبر و برداشت اور رواداری دم توڑ جاتی ہے اس قوم کا نام و نشان مٹ جاتا ہے۔