ہر سو تنہائی کر گیا کوئی

ہر سو تنہائی کر گیا کوئی
باندھ کر ایسے سفر گیا کوئی
لے گیا دھنک سات رنگوں کی
چھوڑ کر ا یسے شہر گیا کوئی
چار قدموں کی کچھ رفاقت سے
ان نگاہوں میں اتر گیا کوئی
کر کے غم کی نظر گیا کوئی
آنکھ میں آنسو بھر گیا کوئی
جیت کے ایسے میں ہار بیٹھا ہوں
کہہ کے جیسے مکر گیا کوئی
خواب ساگر ہے یہ کھلی آ نکھوں کا
اتنی جلدی بچھڑ گیا کوئی

Shakeel Sagar

Shakeel Sagar

شکیل ساگر