اسرائیلی فوج کا غزہ پر 2014ء کے بعد سب سے بڑا حملہ، 200 زخمی

 Gaza Attack

Gaza Attack

غزہ (جیوڈیسک) اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کی سرحد کے قریب شدید بمباری کی ہے جب کہ ہفتہ وار ’حق واپسی مارچ‘ کے شرکاء پر قابض فوج کی فائرنگ سے 2 کم عمر نوجوان شہید ہو گئے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے جنگی جہازوں نے غزہ سرحد کے قریبی علاقوں میں متعدد مقامات پر بم برسائے، 2014ء کی جنگ کے بعد اسرائیل کا یہ اب تک کا غزہ کی پٹی پر سب سے بڑا حملہ ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کی جانب سے راکٹ فائر کیے جانے کے جواب میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، صیہونی فوج نے تحریری بیان میں کہا کہ غزہ سرحد کے قریب 40 سے زائد حماس کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی جب کہ 2 سرنگوں کو بھی تباہ کردیا گیا۔

دوسری جانب حق واپسی مارچ کے مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ کے نتیجے میں مزید 2 نوجوان شہید ہوگئے جس کے بعد گریٹ ریٹرن مارچ کے مظاہرین پر قابض فوج کے ظلم سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 140 ہوگئی ہے۔

تازہ مظاہرے میں اسرائیلی نشانہ باز اہل کاروں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں خواتین اور نوعمر لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 200 سے زائد بتائی گئی ہے جن میں بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔