سر جا رہے ہو ؟چلو کوئی گل نی

Women Fighting

Women Fighting

تحریر: جہانزیب منہاس
اکثر گاوں میں عورتوں کی لڑائیاں دیکھا کرتے تھے جب وہ اپنے سامنے والی کو نیچا دیکھانے کی کوشش کرتیں تو کہتی کہ میں تارا لگانا بھی جانتی ہوں اور تار گرانا بھی جانتی ہوں۔

پاکستانی قوم بالکل گاوں کی اس عورت کا حقیقی روپ ہے ابھی دوسال پہلے کی بات ہے ایک چوہدری سے پاکستانی قوم نے امیدیں باندھ لیں چوہدری پاکستانی قوم سے بھی دو ہاتھ اوپر تھا وہ ہمیشہ قوم کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھتا تھا ٹھیک سڑک کے اس حکیم کی طرح جو ہر نوجوان کو شادی سے پہلے مردانہ کمزوری کی بیماری کا بتا کر اس کا علاج کرتا رہتا ہے رقم کے ساتھ ساتھ داد اور ہمدردیاں بھی بٹورتا رہتا ہے ایک طرف تو شاطر چوہدری اس قوم کے جذبات کے ساتھ کھیلتا رہا کبھی وزیراعظم کو بلا لیا کبھی صدر کو خط لکھ دیا کبھی کوئی کیس کبھی کوئی کیس مگر اپنے دور میں کسی ایک کیس کا فیصلہ نہیں کیا۔

دوسری طرف صاحبزادے نے انی مچائے رکھی خوب ڈالر سمیٹے مگر جاتے جاتے جب عوام نے دیکھا کہ اس نے تو ہمارا کوئی کام نہیں کیا یہ تو اپنا الو سیدھا کرتا رہا ہے عوام نے فوراً دیہاتی عورت کا روپ دھارا آسمانی تارے کو زمین پر ایسا دے مارا کہ اب وہ اپنی عزت سرکاری بلٹ پروف گاڑیوں میں چھپائے پھرتا ہے۔

Corruption

Corruption

اسی دور میں راولپنڈی صدر میں ایک پیر صاحب ہوا کرتے تھے جو ستو کا استعمال بہتات سے کرتے تھے سیانے کہتے ہیں ستو کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے ان کی ایک پھونک سے بڑے بڑے انقلاب گوجرانوالہ کے پل سے واپس چلے جاتے تھے مگر انہوں نے چپ کا روز ہ رکھا ہوا تھا ان کا چلہ چھ سال پر محیط تھا مگر اس دوران شرنی شکرانہ ،ہدیہ اپنے بھائیوں کے دست مبارک سے وصول فرما لیا کرتے تھے ان کا اصول تھا کہ اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کا انکار نہیں کرتے قوم ان کی طرف بھی دیکھتی رہی ہے کہ اب کچھ کرئے گا اب کچھ کرئے مگر نہیں چھ سال پورے ہوتے ہی رو پوش ہو گئے قوم نے تارے گنوانے شروع کر دئے وہ اینکر جو سارا دن پیر صاحب کے گیت گاتے تھے ان کے بھائیوں کے کرپشن کیسز کھول کر بیٹھے ہوتے ہیں بھائی جو پہلے گدی کی اوہٹ میں تھے اب ننگے ہو کر سامنے آ گئے ہیں آجکل مختلف ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر صفائیاں دے رہے ہوتے ہیں۔

جنرل راحیل شریف صاحب نے جو فیصلہ کیا وہ نہ تو چوہدری بنے اور نہ ہی کیانی انہوں نے اپنی اصولی پسندی کا عملی نمونہ پیش کیا ہے اورشاید عوام کی نفسیات کو بھی جان چکے ہیں کہ عوام تارا لگا بھی جانتے ہیں اور تار گرا بھی جانتے ہیں ضرب عضب کو پورے غضب کے ساتھ شروع کیا ،کراچی آپریشن مکمل کیا ،اور ملکی سرحدوں کی حفاظت کو یقنی بنایا فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لائے ایک فوجی جرنیل یہی کچھ کر سکتا ہے اس کے علاوہ اسے اپنی حدود پھلانگ کر جانا پڑتا ہے جو جنرل صاحب کرنا نہیں چاہتے ۔

Raheel Sharif

Raheel Sharif

جبکہ مسلم لیگ نواز کے کچھ وزاء ٹی وی پر بیٹھ کر بغلیں بجا رہے ہیں کہ جنرل راحیل شریف صاحب نے ایک احسن قدم اٹھایا ہے جو آنے والوں کے لئے مثال بنے گا تو بھائی ہمارے لئے آگے کون کوئی مثا ل بنا ہے مثالیں تو ہم دنیا کو بنا کر دیتے ہیں بلکہ مصالحہ لگا کر دیتے ہیں جیسے میڑک کے بغیر گریجوایشن پاس وزیر تعلیم ،منی لانڈرنگ کا اقرار کرنے والا وزیر خانہ ،16 انسانوں کے قتل میں نامزد وزیر قانون ،پاگل ہونے کا ثبوت عدالت میں جمع کروانے والا صدر پاکستان وغیرہ وغیرہ ۔

حقیت یہ ہے کہ ایک جنرل راحیل صاحب کے اصول پسند ہونے سے ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آنے والی ہے پاکستان سٹیل مل، ریلوے ،پی آئی آئے کا خسارہ کم نہیں ہو جائے گا بے روزگاری کا سیلاب تھم نہیں جائے گا لوڈشیڈنگ کا جن بوتل میں بند نہیں ہو جائے گا وزیرخزانہ عوام پر مزید ٹیکس لاگو کرنا چھوڑ نہیں دیں گے ۔گیس کا بحران حل نہیں ہو جائے گاپنجاب میں بڑھتےہوئی جرائم کی شرح رک نہیں جائے گی صحت کے شعبہ میں کوئی انقلاب برپا نہیں ہو جائے گا سویز بینکوں میں پڑ ی ہوئی پاکستانی قوم کی دولت واپس نہیں آ جائے گی روزانہ کی پندرہ ارب کی کرپشن تھم نہیں جائے گی کیونکہ یہ سارا کچھ آج ہو رہا ہے جنرل صاحب کی موجودگی میں ہو رہا ہے ایک عقل سمجھ بوجھ رکھنے والا انسان اتنا ہی کہہ سکتا ہے جتنا وہ کسی مہمان کو کہتا ہے سرا گر آپ رک جاتے تو خوشی ہوتی اچھا جے اگر تسی جاہی رہے ہو تےچلو کوئی گل نہیں،،،،،،،،،،۔

Jahanzeb Minhas

Jahanzeb Minhas

تحریر: جہانزیب منہاس