جماعت الدعوۃ پر پابندی، مگر کیوں

Jamaat-ud-Dawa

Jamaat-ud-Dawa

تحریر: عبد الرحمن سالار
کچھ دنوں سے یہ خبریں گردش میں تھیں کہ جماعت الدعوۃ کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔ سب سے پہلے سندھ و پنجاب کے بلدیاتی الیکشن والے روز یہ خبر ایک نجی چینل نے بریک کر کے ”تمغہ دروغ گوئی” حاصل کرنے میں سبقت حاصل کی۔ دو چھٹیوں کے بعد جب سوموار کو معمولات زندگی بحال ہوئیں تو ہماری صفوں میں موجوداغیار کو راضی کرنے کے لیے عہدوپیمان کرنے والوں کو یاد آیا کہ آج تو نوٹیفیکیشن جاری کرنا تھا ،اور اچانک شام میں دو تین چینلز نے یہ خبر نشر کردی کہ جماعة الدعوة کی تشہیر پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

پمرا کے تحت تمام اداروں کو اس کے اشتہارات اور بیانات نشر وشایع کرنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ بلکہ کچھ نے بات کا بتنگڑ بناتے ہوئے اپنے طور پر یہاں تک کہ دیا کہ جماعة الدعوة کو کا لعدم قرار دے دکر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے ۔اسی بابت حسین حقانی صاحب نے تین چار دن پہلے ہی ٹوئٹر پر خوشیاں منانا شروع کردی تھیں ۔جب پہلی مرتبہ اس خبر کی افواہ گردش میں آئی تھی، اسی طرح ہندوستان کے کچھ صحافی بھی سوشل میڈیا پر پھولے نہیں سما رہے تھے۔

اس ساری صورتحال میں جب یہ خبر پھیلی تو ایک عام پاکستانی یہ سوچ رہا تھا کہ ابھی کچھ دن پہلے عالمی میڈیا چیخ چیخ کر یہ بتارہا تھا کہ جماعة الدعوة زلزلہ متاثرین کے لیے تاریخی خدمات پیش کر رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر ہر جگہ جماعة الدعوة کے کارکنان، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکار کندھوں پر کمبل، راشن کے بھارے تھیلے اوروزنی جستی چادریں اٹھائے سنگلاخ پہاڑوں کے دشوار گزار راستوں پر سفر کرتے نظر آرہے ہیں۔

Hafiz Saeed

Hafiz Saeed

اسی طرح کشمیر میں آئے دن جماعة الدعوة کا جھنڈا پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ نظر آرہا ہوتا ہے۔ کشمیری! ”حافظ سعید کا ایک اعلان۔۔کشمیر بنے گا پاکستان ” کے نعرہ لگاتے نظر آتے ہیں۔تو یہ اچانک حکومت اور میڈیا کی توپوں کا رخ جماعة الدعوة کی طرف کیوں ہوگیاہے؟ وہی جماعة الدعوة جس کے رضاکار پشاور اسکول حملے کے بعد زخمیوں کو ہسپتال پہنچا رہے ہیں تھے اوران کے لیے اپنے خون کے عطیاب پیش کر رہے تھے۔ وہی جماعة الدعوة جو 2005 کے زلزلہ سے لے کر آج تک سورج کی پہلی کرن کی طرح ہر قدرتی آفت کا شکار مصیبت زدہ کے پاس مدد کے لیے پہنچ جاتی ہے؟ وہی جماعة الدعوة جس نے سب سے پہلے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے اور وطن عزیز کے امن کو سبوتاژ کرنے والے عناصرخودکش حملوں، فرقہ واریت، تکفیر اور خارجیت کے خلاف آواز اٹھائی اور تمام دینی و سیاسی جماعتوں کے علاوہ سیاست دانوں کو بھی اس بات کی طرف بلایا کر وہ وطن عزیز میں فساد کے حرام ہونے کو بیان کریں۔

اگر ہم ذہنوں پر زور دیں، ذرا اپنے اردگرد کا جائزہ لیں تو حکومتی سطح پر تو جنرل راحیل شریف کے چیف آف آرمی اسٹاف بننے کے بعد”را” کی شرارتیں سامنے آئیں۔ ورگرنہ گزستہ پندرہ سالوں سے دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ اور انڈیا کی سازشوں کو بے نقاب کس نے کیا؟ کشمیریوں کو سب نے تنہا چھوڑدیا تو کون ان کے ساتھ کھڑا رہا؟ کس کے سر کی قیمتیں لگیں، ممبئی حملوں کے الزام لگے لیکن کون تھا جو ساری دینی جماعتوں کو ساتھ ملا کر پاکستان کے دفاع کی بات کرتا رہا؟ حافظ سعید کی آواز کو بند کرنے کی خواہش کس کی ہے؟ اور حافظ سعید کی آواز پاکستان کی سا لمیت، کشمیر کی آزادی،اتحادِامت، خدمت ِخلق اور فلاح انسانیت کے سوا کیا ہے؟

پاکستان کا ہر فرد یہ سوچتا ہے کے جس جماعت نے آج تک نہ کوئی کرسی مانگی نا ووٹ، نہ کوئی قبضہ کیا نہ کوئی ہڑتال، نہ کوئی مفاد مانگا نہ کبھی کرپشن کی، نہ ملک میں بدامنی کا سوچانہ کسی کی عزت پر حملہ کیا۔ تو ایسی جماعت پر پابندی کی باتیں چہ معنی دارد؟ جواب کسی کے پاس نہیں تھا۔ وزارت داخلہ سے بیان آیا کہ ہم نے نوٹیفیکیشن نہیں دیا، چوہدری نثار نے کہا کہ جماعة الدعوة پر کوئی پابندی نہیں ۔صرف واچ لسٹ پر ہے! جی ہاں یہ واچ لسٹ بہت لمبی ہے۔ اس لسٹ کو ہر پاکستانی دیکھ رہا ہے۔

اس لسٹ میں پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت ہے، فلاح انسانیت ہے، کشمیر کی آزادی اور نظریہ پاکستان اور بقائے پاکستان کا عزم ہے۔ جماعة الدعوة کے خلاف عالمی سازش دراصل پاکستان کو تقسیم کرنے کی سازش ہے۔ گزشتہ دہائی میں جماعة الدعوة نے میڈیا اور قانون کے محاذ پر جو جنگ لڑی اور سازشوں کا مقابلہ کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ اپنے موقف سے پیچھے نہ ہٹنا، کام کو جاری رکھنا اور دلیل و قانون کے محاذ پر جھوٹ و پراپیگینڈے کا مقابلہ کرنا آسان نہ تھا، کشمیر سے اٹھنے والی دعاؤں نے،مظلوم مسلمانوں نے آفت کے مارے کروڑوں پاکستانیوں جو ہر دکھ کے گھڑی میں اس جماعت کو اپنی داد رسی کے لیے شانہ بہ شانہ ساتھ پاتے ہیں ،نے جو اعتماد جماعة الدعوة پر کیا وہ سب سے بڑا دفاع ثابت ہوا! آج خطے میں سامراجی قوتیں اپنے ناپاک عزائم کے رستہ میں پاکستان کو رکاوٹ سمجھتی ہیں اور ہر اس فرد، جماعت اور ادارے کے خلاف ہیں جس سے پاکستان کی سرحدوں، معاشروں، وسائل اور نظریہ کی حفاظت ہو… وہ ہرآواز کو دبا دینا چاہتی ہیں جو ان کی جارحیت کے خلاف اٹھتی ہے۔

Falah e Insaniyat Foundation

Falah e Insaniyat Foundation

اوباما کو راضی کرنے، مودی جیسے ظالم کے آگے جھکنے سے، مظلوموں کی مدد کرنے والوں کو روکنے سے حکومتیں، وزارتیں، عہدے اور کاروبار نہیں چلا کرتے۔ جن کو آسمانوں سے تائید ملتی ہو، رستے ملتے ہوں، مدد ملتی ہو اور جن کے ساتھ کمزوروں کی دعائیں ہوں ان پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، ان کے لیے راستے فراہم خود اللہ کرتا ہے اور ان کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور بھی اللہ کرتا ہے۔ بس یہی وہ بات ہے جو پاکستان کے عوام و حکمرانوں کے لیے سمجھنا ضروری ہے۔

تحریر: عبد الرحمن سالار