جرمنی بہتر انداز میں مسئلہ کشمیر حل کرا سکتا ہے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری

Barrister Sultan Mahmood

Barrister Sultan Mahmood

برلن، پیرس (زاہد مصطفی اعوان) 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجیں غیر قانونی طور پر داخل کر کے کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ جما لیا تھا، ہر سال 27 اکتوبر کے روز کشمیری پوری دنیا میں یوم سیاہ مناتے ہیں۔ جرمنی کے شہر برلن میں بھی کشمیریوں نے یوم سیاہ دیوار برلن کے سامنے ملین مارچ کر کے منایا ۔جس میں سینکڑوں کشمیریوں اور پاکستانیوں نے شرکت کی۔ ملین مارچ میں کشمیری رہنما بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ۔عبدالرشید ترابی اور غلام نبی فائی نے خصوصی شرکت کی ۔شدید بارش اور سخت سردی میں بھی کشمیریوں کے جذبات ٹھنڈے نہ ہوئے اور مظاہرین انڈین حکومت ،انڈین آرمی جو مقبوضہ وادی خون کی ہولی کھیل رہی ہے اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔

مظاہرین نے دو گھنٹے سے زائد وقت تک ہم کیا مانگیں آزادی، انڈین فورسزز اوٹ اوٹ فرام کشمیر، لے کر رہیں گے آزادی، انڈیا سٹاپ کلنگ ان کشمیر، کے نعرے لگائے۔مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ۔مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر کے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیریوں کی جد وجہد کی سپورٹ جاری رکھی جائے گی۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت نہ صرف کشمیریوں کا قتل عام کررہا ہے بلکہ سکھوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنا رہاہے ،بھارت سیکولر نہیں بلکہ محض ہندو سٹیٹ ہے جہاں اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں انھوں نے کہا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے، خطے کی صورت حال تبدیل ہورہی ہے ،مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کو حق خودارادیت مل کر رہے گا۔

آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی دیوار برلن کی وجہ سے جرمن قوم کی تقسیم سے ہونے والی صورتحال کے باعث لائن آف کنٹرول کی وجہ سے ہونے والی تقسیم کو بہتر انداز میں سمجھ سکتا ہے۔ اس لئے ہم جرمن پارلیمنٹ اور جرمن حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے آگے آئے اور اس سلسلے میں جرمن حکومت رہنمائی بھی کرے اور پہل کرے تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل میں پیش رفت ہو سکے۔ کیونکہ جرمنی کے بھارت اور پاکستان دونوں سے دوستانہ تعلقات ہیں اور جرمنی کا انسانی حقوق پر بھی بہترین ٹریک ریکارڈ ہے۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کشمیری عوام کو بھی آزادی نصیب ہو کیونکہ جس طرح دیوار برلن نے جرمن عوام کوایک طویل عرصے تک تقسیم کیے رکھا اور بالآخر جرمن عوام نے دیوار برلن گرا کر مشرقی و مغربی جرمنی کو ایک کردیا۔ اسی طرح لائن آف کنٹرول کی خونی لکیر نے بھی کشمیریوں کو منقسم کر رکھا ہے۔

لائن آف کنٹرول پر بھارت اور پاکستان کی افواج آمنے سامنے کھڑی ہیں اور کوئی بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جو پوری دنیا کے امن کے لئے خطرے کا باعث ہو سکتا ہے۔جرمنی چونکہ خود ان مشکلات سے گزار ہے لہٰذا جرمنی بہتر انداز میں مسئلہ کشمیر حل کرا سکتا ہے۔ اس موقع پر دیگر نے اپنے اپنے خطاب میں کشمیریوں کو بھارتی فوج کی جانب سے مسلسل نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی اور اپنے نہایت غم و غصہ کا اظہار کیا۔