جاپان میں 4 سال بعد ایٹمی ری ایکٹر نے پھر کام شروع کردیا

Nuclear Reactors

Nuclear Reactors

ٹوکیو (جیوڈیسک) جاپان نے 4 سال بعد جوہری ری ایکٹرایک مرتبہ پھرشروع کردیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 2011 میں فوکوشیما کے جوہری پلانٹ میں ہونے والے حادثے کے بعد چاپان نے اپنے تمام جوہری ری ایکٹرز بند کردیئے تھے تاہم 4 سال بعد ایک مرتبہ پھر نئے حفاظتی ضوابط کے تحت سینڈائی جوہری ری ایکٹر پر کام شروع کردیا گیا ہے۔

جب کہ جاپان میں توانائی کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں نے عوام کی سخت مخالفت کے باوجود 25 ری ایکٹروں کو پھر سے شروع کرنے کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔ اس سے قبل جاپانی وزیراعظم نے جوہری ری ایکٹرز کو ایک مرتبہ پھر شروع کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ری ایکٹروں کو دنیا کی سخت ترین حفاظتی جانچ پڑتال سے گزرنے کے بعد پھر سے جاری کیا جائے۔

اس سلسلے میں کیوشو الیکٹرک سیفٹی کو اولین ترجیح دے اور اسے دوبارہ شروع کرنے میں انتہائی احتیاط سے کام لے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کاربن کے اخراج میں اضافے کو روکنے اور توانائی کی درآمد پر ہونے والے اخراجات کو کم کرنے کے لیے جاپان کو جوہری توانائی کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ 2011 میں زلزلے اور سونامی کے بعد فوکوشیما ڈائچی پلانٹ میں زہریلے مادے کا اخراج شروع ہوگیا تھا جس کے بعد تمام ری ایکٹرز بند کردیئے گئے تھے۔