جھنگ کی خبریں 15/3/2016

Jhang

Jhang

جھنگ : پریس کلب کے نائب صدر صاحبزادہ ذاکر رحمن نے ایس ایچ او تھانہ اٹھارہ ہزاری کی جانب سے کاروباری افراد کو خوش کرنے کیلئے تین صحافیوں کے خلاف مبینہ طور پر ایک فرضی کہانی پر مبنی ایف آئی آر درج کرکے انہیں حوالات میں بند کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارہ ہزاری کا علاقہ عوام مسائل کی نشان دہی کرنے والے صحافیوں اور سماجی کارکنوں کیلئے پولیس کی جانب سے ” نو گو ایریا” نہیں بننے دیا جائے گا۔ نائب صدر پریس کلب جھنگ نے تھانہ اٹھارہ ہزاری کے ایس ایچ او کی اس ” کاوش” کواظہار رائے کی آزادی ، غیر جانب دار اور تحقیقی کورئیج سے روکنے کی حکومتی کوششوں کا حصہ قرار دیا۔ واقع کے فوری بعد جھنگ سمیت پنجاب کے دیگر اضلاع کی صحافتی تنظیموں کی جانب سے بھی پولیس اور مافیا کے گٹھ جوڑ پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تھانہ اٹھارہ ہزاری میں درج بوگس ایف آئی آرنمبر 63/16 فوری خارج کرنیکا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور ڈی پی او جھنگ کو چاہئے کہ وہ متعلقہ ایس ایچ او کو علاقہ میں بڑھتے ہوئے کرائم کو کنٹرو ل کرنے کے لئے اپنے اختیارات کا استعمال کریں نہ کہ علاقہ میں میڈیا کورئیج کے زریعے جرائم پیشہ افراد کی نشاندہی کرنے والے صحافیوں پربے بنیاد ایف آئی آر درج کرنے میں سرگرم رہے۔واضع رہے کہ اٹھارہ ہزاری کے علاقہ میں ناقص ومضر صحت کھانے فروخت کر کے عوام کو لوٹے اور اُن کی صحت سے کھیلنے والے ہوٹل مالکان کی نشان دہی کئے جانے کے حوالہ سے پنجاب فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ نے میڈیا سمیت سول سوسائٹی کے اراکین سے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے متعدد بار حوصلہ افزائی کی جبکہ اسی تناظر میں مختلف نیوز چینلز اور اخبارات کی نشان دہی پر سرکاری مشینری حرکت میں آکراہم کاروائیاں عمل میں لاچکی ہے ۔ مگر اٹھارہ ہزاری چوک اور گرد و نواح میں پولیس اور دیگر اداروں کو مبینہ منتھلی دیکر کر عوام کو نہ صرف لوٹا جارہا بلکہ ناقص سامان اور گندگی میں تیار کئے جانے والے کھانوں کی فروخت سے ہوٹل مالکان عوام کی صحت کو تباہ کر رہے ہیں بڑھتی ہوئی عوام شکایات اور انتظامیہ سے تعاون و نشان دہی کیلئے چند نجی ٹی وی چینلز اور اخبارات کے نمائندوں نے چوک اٹھارہ ہزاری میں ایک ہوٹل کی گندگی و ناقص غیر تصدیق شدہ گوشت و دیگر سامان کی فوٹیج بنانا چاہی تو مبینہ طور پر مفت کھانا اور منتھلی وصول کرنے والے ایس ایچ او کے خاص پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے اورصحافیوں کو گرفتار کر کے تھانہ لے گئے جہاں ایس ایچ او نے مالکان سے ایک فرضی کہانی پر مبنی درخواست تحریر کرواکر صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں حوالات میں بند کردیا گیا۔صاحبزادہ ذاکر رحمن نائب صدر پریس کلب جھنگ اور دیگر صحافتی تنظیموں نے وزیر اعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب اور دیگر اعلی حکام کے نام یاداشت میںکہا ہے کہ تھانہ اٹھارہ ہزاری کی حدود میں پچھلے چند ماہ میں جرائم اور اشتہاریوں کی تعداد میں نا قابل یقین حد تک اضافہ ہوا ہے مگر ایس ایچ او عوامی مسائل اور شکایات کی نشاندہی کرنے والے صحافیوں کو پکڑ پکڑ کر حوالات میں بھرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھنگ() محکمہ سوشل ویلفیئر کونسل برائے این جی اوز کے ایگزیکٹیو ممبر ڈاکٹر ریاض نول نے وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف، چیف سیکرٹری اور ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ گورنمنٹ کالج برائے خواتین گوجرہ روڈ کا مالیاتی و انتظامی معیار ڈاون گریڈ کرنے کی بجائے خواتین کی اعلی تعلیم کے اس ادارہ میں ہوم اکنامکس، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر جدید مضامین کا آغاز کرکے اس کے معیار کو مزید بلند کیا جائے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اعلی تعلیمی اداروں کی ترقی سے پسماندہ علاقوں اور شہروں سے نہ صرف بے روزگاری کا خاتمہ ہوسکتا ہے بلکہ غریب اور متوسط خاندانوں سے تعلق رکھنے والی طالبات کو اُن کے اپنے علاقوں میں اعلی تعلیم کے مواقع میسر آسکتے ہیں جو کہ اُن کا حق بھی ہے۔ ڈاکٹر ریاض نول نے بتایا کہ جھنگ شہر میں تعلیم کے نام پر کاروبار جاری ہے اور نجی کالجوں کے مالکان مبینہ طور پر نہیں چاہتے کہ سرکاری اداروں کو ترقی ملے جوکہ اُن کے کاروبار میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے گورنمنٹ کالج برائے خواتین گوجرہ روڈ کو انتظامی و مالیاتی طور پر مزید مضبوط بنانے کیلئے اس کالج کے پرنسپل کے عہدہ کو اپ گریڈ کر کے گریڈ19سے گریڈ20میں منتقل کردیا مگر بعض عناصر اس عہدہ کو دوبارہ ڈاون گریڈ کروانے کی کوششوں میں مصروف عمل ہوچکے ہیں تاکہ کسی من پسند جونیئر کو تعینات کرواکر اس کالج کے ترقی کے عمل کو روکا جاسکے جو نجی کالجوں کے مفاد میں ہے۔ محکمہ سوشل ویلفیئر کونسل برائے این جی اوز کے ایگزیکٹیو ممبر نے کہا کہ ادارہ کی حالیہ گریڈ20کی پرنسپل نہ صرف فل پروفیسر ہیں بلکہ ایک ایمان دار،فرض شناس اور ایکٹو ماہر تعلیم ہیں جو ادارہ کے تدریسی ، مالیاتی و انتظامی معاملات نہایت کامیابی سے چلا رہی ہیں اور انہیں کالج کے جملہ سٹاف کا بھر پور اعتماد بھی حاصل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گریڈ20کی کسی اور پروفیسر کی دستیابی تک موجودہ پرنسپل کو کام جاری رکھنے کی اجازت دی جائے اور نئے مضامین کا آغاز کر کے پسماندہ ضلع کی طالبات کو بھی سرکاری سطح پر ہی اعلی تعلیم کے مواقع فراہم کئے جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جھنگ()ضلع کونسل کے چیئرمین عہدہ کے امیدوار مہر افتخار احمد بسلانہ سیال نے کہا ہے کہ وہ منتخب ہوکر ضلع بھر کے تمام دیہی علاقوںکیلئے ترقی کے دروازے کھول دیں گے اور ہر طبقہ کیلئے مساوی طور پر کام کئے جائیں گے۔ وہ گذشتہ روز میڈیا کے نمائندوں سے ضلع کونسل مرکزی عہدہ کے انتخاب کے حوالہ سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس قبل بھی ممبر ضلع کونسل اور ناظم علاقہ کی حیثیت سے دیہی علاقوں کے مسائل و ضروریات سے مکمل طور پر آگاہ ہیں اور ضلع کونسل کے معاملات چلانے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں۔ مہر افتخار احمد بسلانہ سیال نے کہا کہ اکثریتی ممبران ضلع کونسل کے پرزور مطالبہ پر وہ چیئرمین کے عہدہ کے انتخاب میں شامل ہورہے ہیں اور کامیاب ہوکر سب کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چیئرمین ضلع کونسل منتخب ہو کر دیہی علاقوں میں قائم ضلع کونسل ڈسپنسریوں اور حیوانات کے علاج معالجہ کے مراکز کو عملی طور پر فائل بنائیں گے انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں سٹرکوں کی تعمیر و مرمت کے تمام کام علاقوں کی ضرورت اور زیادہ سے زیادہ عوام کو فائدہ پہنچانے کو مد نظر رکھتے ہوئے منظور او رمکمل کروائے جائیں گے۔ ضلع کونسل کے چیئرمین عہدہ کے امیدوار مہر افتخار احمد بسلانہ سیال نے مزید کہا شہری علاقوں کی اہمیت سے ہرگز انکار نہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہونا چاہئے کہ دیہی علاقوں کو مزید پسماندہ رہنے دیا جائے ، انہوں ممبران ضلع کونسل کو یقین دلایا کہ وہ اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر دیہی عوام کے کی حق تلفی کرنیوالے سرکاری اور شوگرملز مافیا کے خلاف بھرپور کام کریں اور سرکاری سطح پر قائم کی جانے والی تمام کمیٹیوں میں دیہی علاقوں کی نمائندگی کو نہ صرف یقینی بنایا جائے گا بلکہ سرکاری اداروں میں اُن کی عزت و وقار کو بھی بحال رکھوایا جائے گا۔