اعزاز نسواں کے زیر اہتمام ایک روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد

Jhang

Jhang

جھنگ (ڈسٹرکٹ رپورٹر) اعزاز نسواں کے زیر اہتمام ایک روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد ،معاشرے میں امن کے قیام کیلئے حکومتی نمائندوں اور مقامی رہنماؤں کا کردار قابل ستائش ہے ان خیالات کا اظہار اعزاز نسواں کی چیئرپرسن مس نسیم جارج نے سٹیک ہولڈرز میٹنگ کے دوران شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اعزاز نسواں سماجی تنظیم کی جانب سے جگر ریسٹورنٹ میںایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف یونین یونسلز کے نمائندوں و چیئرمین یوسی نے بھرپور شرکت کی ۔مس نسیم جارج نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مضبوط پاکستان کی تشکیل کیلئے ہمیں آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہو گا اور تمام مکاتب فکر اور مقامی نمائندوں کا یہ فرض ہے کہ ایسے نام نہاد عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے جو ملک و قوم میں انتشار کا سبب بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی لیڈر اپنے علاقے کے سارے لوگوں کا نمائندہ ہوتا ہے ۔لہذا آپ کو مذہبی تفریق کئے بغیر ملک و معاشرے کی ترقی کیلئے آگے بڑھ کر کام کرنا ہو گا ۔کنارہ کش یارد کئے ہوئے لوگوں کو ساتھ لے کے چلیں آپ کے مثالی کردار سے انسانی حقوق کو فروغ ملے گا ۔کنارہ کش لوگوں کیلئے معاشرتی زندگی کے مرکزی دھارے میں شامل ہونے کی راہیں کھلیں گی ۔ہمارے معاشرے میں اتحاد ،قبولیت اور برابری کی مثالیں قائم ہونگی

انہوں نے عوامی نمائندوں سے مزید کہا کہ آپ لوگ عوام کو ساتھ لے کر چلیں تو آپ کی سیاست خود بخود ہی چمکے گی اگر لوگوں کا ساتھ آپ نے حاصل کر لیا تو آپ کامیاب ہو جائیں گے ۔اس موقع پر اعجاز فاطمہ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خواتین نصف سے زائد تناسب میں ہیں اور ان کی شمولیت کے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کا ہر شعبہ میں شرکت کرنا ایک خوش آئند عمل ہے ۔جس سے وہ معاشی ومعاشرتی طور پر مضبوط شہری کے طور پر سامنے آرہی ہیں۔

اس موقع پر پروجیکٹ کوارڈینیٹر نوید بھٹی نے کہاکہ انسانی حقوق کی علمبرداری ہم سب کا فرض ہے اور ہم سب کو مل کر معاشرے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا ہو گا ایسی صورت میں منتخب مقامی لیڈر ہی صحیح معنوں میں ایک مثالی معاشرہ قائم کر سکتے ہیں۔

اس موقع پرچوہدری عمران خالق اسسٹنٹ کوارڈینیٹر ،رانا اظہر حسین چیئر مین ،مہر امیر حسنانہ چیئرمین ،مہر ظہور سنپال ،چوہدری محمد مشتاق ، آصف منور اور پطرس ندیم بھی موجود تھے۔