صحافی خبیب جتالہ اور اس کے والد کو تشدد کا نشانہ بنانے والے واپڈا اہلکاروں کے مقدمہ درج کیا جائے

Mohammad Imran Salafi

Mohammad Imran Salafi

مصطفی آباد/للیانی (نامہ نگار) صحافی خبیب جتالہ اور اس کے والد کو تشدد کا نشانہ بنانے والے واپڈا اہلکاروں کے مقدمہ درج کیا جائے، کرپٹ واپڈا اہلکاروں نے کریشن بے نقاب کرنے پر صحافی کا میٹر بھی کاٹ دیا ، ڈی پی او قصور سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ، تفصیلات کے مطابق پریس کلب مصطفی آبادللیانی(رجسٹرڈ) کا مذمتی اجلاس صدر محمد عمران سلفی زیر صدارت منعقد ہوا،اجلاس میں الہ آبادکے صحافی خبیب جتالہ کی طرف سے واپڈا کے خلاف خبریں شائع کرنے پر واپڈا اہلکار وں کا خبیب جتالہ اور اس کے والد کو تشدد کا نشانہ بنانے اور ان کی تذلیل کرنے اور بلا وجہ صحافی کے گھر کی بجلی کاٹنے پر ڈی پی او قصور سید علی ناصر رضوی سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ خبیب جتالہ اور اس کے والد کو تشدد کا نشانہ بنانے والے واپڈا اہلکاروں کے خلاف فوری مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا جائے اور مقدمہ کی تفتیش میرٹ پر کی جائے۔

اجلاس میں شاہد عمر، ارشد علی شامی،چوہدری اصغر علی،ڈاکٹر اصغر علی شہزاد، عمر حیات خاں ،چوہدری ہاشم علی،منیر احمد بھٹی ،رانا توقیر احمد،رانا عرفان احمد،سعید احمدبھٹی،بابا طارق مقبول،محمد جمیل سندھو، چوہدری منظور احمد،سردارہارون اقبال،نویداشرف انصاری ،ارشد علی جوئیہ،ڈاکٹر اسلم انصاری، عبدالقیوم ، حافظ طاہر اقبال ،قیصر عباس ،ڈاکٹر رحمت علی ،عبدالمنان سلفی ،محمد سعید ،محمد اکمل کھوکھر،عبدالرحمان انصاری ،،عمر شاہین، حاجی غلام قادر ،ذوالفقار علی ،محمد بوٹا ساگر،محمد راشد مہناس دیگر صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مقدمہ کا اندراج نہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا کہ پولیس اکثر جھوٹے مقدمات درج کر لیتی ہے وجہ پوچھنے پر بتایا جاتا ہے کہ ایف آئی آر فسٹ انفارمیشن ہے تفتیش میرٹ پر کی جائے گی کسی بھی شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے موقف کے مطابق مقدمہ درج کروا سکتا ہے۔

اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ انتظامیہ کو بھی پتا ہوتا ہے اور اہل علاقہ کو بھی کہ کسی جگہ کسی شخص کو دو افراد نے قتل کر دیا ہے اور موقع سے فرار ہو گئے ہیں بعد میں درج ہونے والے مقدمہ میں دس افراد کو نامزد کر دیا جاتا ہے، اگر پولیس علم ہونے کے باوجود ایسے جھوٹے مقدمات درج کر سکتی ہے تو تشدد کا نشانہ بنانے والے واپڈا اہلکاروں کے خلاف حقیقی مقدمہ درج کیوں نہیں ہو رہا،ڈی پی او قصور اس کا جواب دیں۔