جب آوا ہی بگڑ جائے تو

Journalists

Journalists

تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
میں نے اپنے گذشتہ کالم میں چند صحافیوں کا تذکرہ کیا جن کا مشن صرف اس مقدس پیشے کو خراب کرنا ہے ان کی وجہ سے تمام صحافی جو حق ہلال کی کمائی سے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں انہیں بھی بدنام کرنا تھا اس کالم کو پڑھنے والوں نے جہاں اس کی تعریف کی وہاں کچھ لوگوں میں کھلبلی سی مچ گئی اور انہوں نے چور کی داڑھی میں تنکا کی ماند فون کر کے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں جن کے لئے یہ کالم لکھا گیا حالانکہ میں نے کسی فرد کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ مجموعی طور پر صحافت میں شامل ان کالی بھیڑوں کی نشاندھی کی مجھے بے شمار لوگوں نے پڑھا سراہا جس پر مجھے بے حد خوشی ہوئی اس لئے نہیں کہ میرا کالم پسند کیا گیا بلکہ خوشی اس بات کی ہوئی کہ ونہار اخبار کو لوگ پڑھتے ہیں اور وہ بھی باریک بینی سے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا مشن لوگوں کی خدمت کرنا ہے کسی کا مقابلہ کرنا اور کسی کو بلیک میل یا کسی پر کیچڑ اچھالنا ہر گز نہیں ہے۔

اس وقت عوام وقارئین کی خواہش پر ہم یہ اخبا ہر ہفتے میں دو مرتبہ عوام کو دیں گے ہو سکتا ہے کہ یہ اخبار قارئین کو روزانہ پڑھنے کو ملے یہ تو سابقہ سے متعلق کچھ عوامی رائے تھیجو میں نے پیش کی مجھے امید ہے کہ وہ لوگ جن کا مشن صحافت کی آڑ میں گندگی پھیلانا ہے وہ سدھر جائیں مگر یہاں تو آواہ ہی بگڑ چکا ہے جس محکمے میں چلے جائیں ان کالی بھیڑوں کی بھر مار ہوتی ہے جن کی وجہ سے پورا محکمہ بدنام ہوتا ہے میرے ایک بزرگ صحافی ملک امیر علی نے انکشاف کیا کہ محکمہ واپڈا کے اہلکاروں کو 500 یونٹ فری تو ملتے تھے اب ان کے لئے یہ خصوصی پیگج گریڈ 16سے زائد کے لوگوں کویہ پیکج بڑھا دیا گیا ہے یہ اپنے ملازمین و افسران کو خوش کرنے کئے کیا جا رہا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے کہ پہلے ہی عوام کو بجلی میسر نہیں اوپر سے بھاری بلوں کی بھر مار نے عوام کو شدید پریشانیوں میں مبتلا کر رکھا ہے۔

WAPDA

WAPDA

واپڈا میں سب لوگ تو برے نہیں ہونگے مگر اس تالاب کی گندئی مچھلیوں نے پورے تالاب ہی گندہ کر دیا ہے یہاں کا لائن مین تنخواہ بھی لیتا ہے اور بجلی ٹھیل کرنے کا معاوضہ بھی صارفین سے لیتا ہے پہلے اس کی خبر لگ جائے تو اسے دور دراز ٹرانسفر کر دیا جاتا تھا مگر اب SDOاور دیگر افسران کا اسے بھر پور تعاون حاصل ہونے کی وجہ سے کریپشن کی اس گنگا میں وہ ننگا نہا رہا ہوتا ہے بلکہ ڈبکیاں بھی لگا رہا ہوتا ہے عوام سر پکڑ کر بیٹھے ہیں شکایات کے انبار لگے ہیں مگر کوئی کسی کو پوچھنے والا نہیں س میں یہاں اس بات کا تذکرہ کرنا چاہوں گا کہ حکومے اور محکمہ واپڈا کا خیال تھا کہ میٹر ریڈر عوام پر اضافی بل ڈالتے ہیں ریڈنگ کرنے کے بغیر ہی کام چلاتے ہیں محکمہ نے ان میٹر ریڈروں کو کروڑوں روپے کے موبائیل فراہم کئے کہ وہ یہ ریڈنگ کیمروں سے کریں گے مگر اس بگڑے آوے میں کچھ یوں ہو رہا ہے۔

مجھے گذشتہ تین ماہ سے ملنے والے بلوں کی تفصیل کیمرے کی ریدنگ 096599 ہے جبکہ میتر کی موجودہ یونٹ1438اور سابقہ یونٹ1438درج ہے یعنی پورا مہنہ بجلی استعمال ہی نہیں ہوئی اس سے اگلے ماہ ملنے والا نل جس پر کیمرہ ریدنگ کرتا ہے098388جبکہ میڑ بل پر سابقہ یونٹ9838اور موجودہ یونٹ بھی9838درج ہیں اس ماہ میں بھی بل 88روپے وصول کیا گیا اور بجلی یہ دیکھائی گئی کہ استعمال ہی نہیں ہوئی نہ کسی افسر نے اس کا پوچھا اور نہ ہی بل بنانے والے کو خیال آیا کہ اس گھر میں دو ماہ سے بجلی کیوں نہ استعمال ہوئی اس ماہ انہوں نے تمام کسریں نکالتے ہوئے 124یونٹ کا بل 996روپے وصول کئے یہ کہاں کا انصاف ہے کیا۔

Unit

Unit

اس محکمے والوں نے عوام کو کان پکڑانے کی ٹھان رکھی ہے یا حکومت کی آشیر باد حال ہے کہ لوٹ لو جتنا لوٹنا ہے اب بات وہیں پر آ پہنچی کہ محکمہ میں اہلکار جتنی یونٹ استعمال کرئے گا اتنے لائن لاسسز عوام کو تنگ کر کے انہی سے وصول کئے جائیں گے جب پورا آواہ ہی بگڑا ہو تو فریاد کس سے کریں امید ہے حکومتے سطح پر ہماری اس کاوش پر کان دھرے جائیں گے اور اس ناسور کو ختم کرنے میں اس جہاد میں حصہ ڈالا جائے گا ،،،،؟۔

گذشتہ روز ایک بار پھرتحریکوں کا سلسلہ شروع ہوا احتجاج ہر پارٹی کا حق ہے مگر حکومت پر الزام لگانا اور پھر ثابت نہ کر سکنا یہ بہت بڑا ظلم ہے اور وہ بھی عوام سے اور ملک سے کیونکہ ملک کا کتنا نقصان ان احتجاجوں سے ہوتا ہے اب اس کا آسان حل سپریم کورٹ کو ہی بکالنا چاہیے جو پارٹی کسی پر الزام لگا کر ثابت نہ کر سکے اس پر تا حیات پابندی ہونا چاہیے اس کے بعد کوئی کسی پر الزام نہیں لگا سکے گا عوام تو یہ کام کر نہیں پاتے چند خریدے ہوئے لوگوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں اور ملک و قوم کا نقصان کرتے ہیں اس کے بعد الزم حکومت پر ہوتا ہے کہ وہ کام نہیں کر پاتی حالانکہ قصور عوام کا اپنا ہوتا ہے گذشتہ احتجاجوں کے بعد ملک میں ایک بار پھر کچھ کام ہونا شروع ہوئے تو ڈاکٹر صاحب کنیڈا سے اور عمران خان بنی گالا سے کسی کے اشارے پر نکل آئے اور پھر ،،،،،،؟

Riaz Ahmad

Riaz Ahmad

تحریر: ریاض احمد ملک بوچھال کلاں
03348732994malikriaz57@gmail.com