ایک اور داغی وجیہ سے قبیہ تک

PTI

PTI

تحریر: انجینئر افتخار چودھری
لو جی دو ماہ پہلے معطل شدہ جناب جسٹس ریٹائرڈ وجیہ الدین نے پارٹی کے سینئر لیڈران کو بیک جنبش قلم پارٹی سے نکال دیا ہے۔چلو ایک اور تیر دوستوں کی کمین گاہ سے تحریک انصاف پر برسا ہے۔چیف صاحب کو جو اختیارات سونپے گئے تھے اس کے مطابق انہیں اور جسٹس نورانی کو دو کام سونپے گئے تھے جسٹس نورانی نے تو بتا دیا کہ پارٹی میں مالی بے ضابطگیوں میں کون کون ملوث تھا ؟پارٹی نے ایکشن بھی لے لیا لیکن میں جناب چیف سے پوچھنا چاہوں گا کہ جب آپ کا کام ہی محدود تھا اور آپ سے پوچھا گیا تھا کہ بتائیے انٹرا پارٹی انتحابات میں کیا گڑ بڑ ہوئی تھی۔چاہئیے تو یہ تھا کہ آپ بتاتے کہ ان انتحابات میں کیا کیا غلطیاں ہوئیں۔ اور ان کا تدارک کیسے کیا جا سکتا ہے؟آپ نے آگے بڑھ کر ڈنڈا سوٹا ہاتھ میں لے لیا ہے،حالنکہ آپ سے یہ ذمہ داریاں دو ماہ پہلے لی جا چکی ہیں۔

میں تحریک انصاف کو آسمان سے اتری ہوئی پارٹی تو نہیں قرار دیتا لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ پاکستان کی تاریخ کی یہ واحد پارٹی ہے جس نے انتہائی نازک وقت میں بھی کارکنوں کو اختیار دیا کہ وہ اپنے رہبر آپ چنیں۔ہمایوں درزی جیسے لوگ رہبر بنے۔کیا جسٹس وجیہ الدین اور ایک مخصوص ٹولہ اس عمل کو غلط قرار دے کر پارٹیوں میں موروثیت کو فروغ دینا چاہتا ہے۔نادان دوست اسی قسم کا کردار ادا کرتے ہیں۔جسٹس موصوف میرا خیال ہے کوئی زیادہ ہی منصف بننے کی کوشش کر رہے ہیں یہ کام ما ما جی عدالتیں کرتی ہیں۔انہوں نے اپنے عمل سے ظاہر کیا ہے کہ وہ پارٹی کے چند سینئر لیڈران کے ذاتی دشمن بن چکے ہیں۔اس وقت اگر وہ انصاف کی جد و جہد میں مخلص ہوتے تو ان کا کام تھا کہ وہ جوڈیشنل کمیشن میں پارٹی کی مدد کرتے الٹا کراچی کے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر تیر برسانے میں لگے ہوئے ہیں انہیں جہانگیر ترین بھی برے لگے ہیں اور سیف اللہ نیازی بھی عمران خان بھی انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتے اور نادر لغاری بھی۔

جسٹس وجیہ الدین نے اگ ر ڈکٹیٹر کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اور جنرل مشرف کے دور میںحلف نہیں لیا تو انہوں نے کون سا تیر مارا ہے ایسے کام ایک سے زیادہ ججوں نے کیے ہیں ۔کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ایمان دار ہونا کوئی کوالٹی نہیں اس لئے کہ انسان کو ایماندار تو ہونا ہی چاہئے البتہ بے ایمان ہونا بد کصلتی ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔میں نہیں سمجھتا کہ انہیں اس آئینی کردار نبھانے کے بعد کسی زعم میں مبتلا ہو کر پاکستان کی مایوس عوام کو روشنی کا راستہ دکھانے والی پارٹی کا پینڈہ اوکھا کرنا چاہئے۔

ان کے اس غیر آئینی کام کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔جسٹس صاحب جب آپ کے کمیشن کو دو ماہ پہلے تحیل کر دیا گیا تھا تو نئے پنگے کس کے ایماء پر لئے جا رہے ہیں؟کون ہے جو آپ کو اکسا رہا ہے؟آپ کی خبروں میں رہنے کی خواہش خودنمائی کا شوق یا پھر اس گزرتی عمر میں آسانیاں۔مجھے آپ سے ایک سوال پوچھنا ہے آپ کے اس عمل سے عمران خان مایوس ہو کر وہ فیصلے کرے گا جو نواز شریف فضل الرحمن اسفند یار ولی کے حصے میں آئے۔ضیاء گئے تو اعجاز،مفتی محمود گئے تو فضل،ولی خان گئے تو اسفندیار۔لگتا ہے آپ کی ان پھرتیوں کی وجہ سے حمزہ مریم اور ان کی اولادیں بھی قوم کی گردنوں پر سوار ہوں گی۔یہ آپ نے ماما جی کی عدالت لگا کر قوم کو مایوس کیا ہے اس پر آپ کو پتہ نہیں کیا ملے گا لیکن اتنا ضرور ہو گا کہ لوگ آپ کو سٹھیایا ہوا وہ بوڑھا قرار دیں گے جس سے گھر والے بھی منہ موڑ لیتے ہیں۔

Imran Khan

Imran Khan

آپ کے کہنے پر پارٹی تحلی ہو چکی ہے نئے انتحابات کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔آپ ہیں کے ہر روز نیا کٹا کھول دیتے ہیں کٹا بھی وہ جو کسی کے قابو میں نہیں آتا۔بہتر تو یہ تھا کہ آپ اس وقت جب پارٹی ٢٠١٣ میں ہونے والے انتحابات میں ہونے والی بے قاعدگیوں کے خلاف کمیشن میں قانونی جنگ لڑ رہی ہے اس وقت اس جنگ کا میدان اسلام آباد میں لگا ہوا ہے آپ نے ایک نئی پھلجڑی چھوڑ دی ہے۔مجھے بتائیے آپ اور جاوید ہاشمی میں فرق ہی کیا ہے؟اسلام آباد میں جب میدان جنگ سجا تو باغی ملتان بھاگ گیا اور باغی سے داغی بن گیا۔آپ با با جی کراچی سے اسلام آباد آئیں یہاں وکلاء کی مدد کریں۔پتہ نہیں آپ کو اندھیرے میں اتنی دور کی کیا سوجھی ہے۔چلو آئو ایک پتھر مار دیتے ہیں۔عمران خان کو کیا فرق پڑے گا جہاں ساری اسمبلی سارے ملا سارے سرمایہ دار اس پر پتھر پھینک رہے ہیں آپ بھی شامل ہو جائیں۔

شہر کا شہر بھی آ جائے جو سمجھانے کو اس سے کیا فرق پڑے گا تیرے دیوانے کو

اسے اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔لیکن آپ کا پتہ چل گیا کہ کہ آپ بھی سکھوں کے گرو کی طرح کھوبے کے ماڑے ہیں۔انسان کی دلیری اور بزدلی پرکھنے کا وقت وہی ہوتا ہے جب کوئی امتحان ہوتا ہے،جب کبھی میدان سجتا ہے۔یہ کام آپ کا تھا کہ پاکستان کی عدلیہ میں بیٹھے لوگوں کو بتاتے کہ ٢٠١٣ میں کیا ٹھگی ہوئی تھی؟کیسے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا تھا؟آپ نے گھر کا چراغ ہو کر گھر کو ہی لپیٹ میں لے لیا۔

تحریک انصاف اس وقت اندرونی اور بیرونی دبائو کا شکار ہے۔اندرونی چپلقشیں اندر سے وار کر رہی ہیں اور بیرونی دشمنوں کی سازشیں بھی اپنا کام دکھا رہی ہیں ۔ایک اللہ ہے جو اس کی مدد کر رہا ہے۔سارے نیزے بالے لئے نکل پڑے ہیں لیکن اللہ جسے رکھتا ہے اسے کوئی چکھ نہیں سکتا اس نے کے پی کے میں سرخ پوشوں کانگریسی ملائوں،نون لیگیوں،جماعتیوں سمیت سب کو پچھاڑا ہے آپ سے بھی نپٹ لے گی۔دکھ تو یہ ہے کہ آپ نے وجیہ سے قبیہ ہوتے دیر نہیں لگائی جس طرح باغی نے داغی ہوتے ہوئے وقت نہیں لیا تھا،کبھی اس کا حال بھی پوچھا ہے آپ نے کہ جمہوریت کے چیمپئن سنائو کیسے ہو؟ وجیہ سے قبیہ تک کے سفر میں کیا کھویا کیا پایا۔لگ پتہ جائے گا۔

Engineer Iftikhar Chaudhry

Engineer Iftikhar Chaudhry

تحریر: انجینئر افتخار چودھری