ملا عمر 2013 میں ہی انتقال کر چکے تھے، افغان طالبان کا اعتراف

Mullah Umar

Mullah Umar

کابل (جیوڈیسک) افغان طالبان نے اعتراف کیا ہے کہ ملا عمر 2013 میں ہی انتقال کر چکے تھے تاہم شوریٰ کے احکامات پر ان کے انتقال کی خبر کو 2 سال تک چھپائے رکھا۔

طالبان کی جانب سے ملا اختر منصور کی سوانح حیات شائع کی گئی ہے جس میں انھوں نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ ملا عمر 23 اپریل 2013 کو انتقال کر چکے تھے لیکن ان کے انتقال کی خبر کو طالبان سپریم کونسل کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے چھپایا گیا کیونکہ طالبان 2013 کو غیر ملکی افواج کے خلاف جنگ کو آخری سال سمجھ رہے تھے۔

ملا اختر منصور کی سوانح حیات میں مزید کہا گیا ہے کہ ملا عمر کے انتقال کی خبر صرف چند قریبی لوگوں کو ہی دی گئی تھی کیونکہ طالبان کو اس بات کا خدشہ تھا کہ ملا عمر کے انتقال کی خبر سے ’افغان جہاد‘ کو نقصان پہنچنے گا اور طالبان کے حوصلے پست ہو جائیں گے اسی لئے ان کے انتقال کی خبر 2 سال تک چھپائے رکھی۔ ملا اختر منصور کی خبر کو افغان حکومت کے ساتھ ’امن مذاکرات‘ شروع ہونے کے بعد مصالحت کے تحت 30 جولائی 2015 کو پوری دنیا پر واضح کی گئی۔

واضح رہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے نے ملا عمر کے انتقال کی خبر اس وقت شائع کی جس وقت افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پاکستان کی ثالثی میں مذاکراتی عمل کا پہلا دور مکمل ہو چکا تھا ا ور دوسرے دور کے لئے فریقین نے حامی بھی بھر لی تھی۔