چھ ستمبر تلک عشرة کاملہ 10 نشان حیدر 5 معرکے ، 1948 1958، 1965، 1971، 1999

Nishan -e- Haider

Nishan -e- Haider

تحریر: کامران انصاری ٹندوآدم
-1میجرسرور شہید: آپ میں کشمیر کے محازپر شہید ہوئے یہ پہلانشان حیدر تھاجو آپ کو دیا گیا۔
-2میجر طفیل محمد شہید: آپ بنگال میں لکشمی پور کے محاذیر 1958 میں شہید ہوئے یہ دوسرا نشان حیدر تھا۔

3-میجر راجہ عزیز بھٹی شہید: گجرات (لادیاں) تیسرے نشان حیدر سب سے زیادہ اہم ہے کیوں کہ اس دن 6 ستمبر 1965 کو پڑوسی ممالک جو 1947 میں نظریہ کی بنیاد پرالگ ہوئے تھے یہ معر کہ لاہور میں (برکی) کے محازپر ہواجہاں بی آربی نہر بہہ رہی تھی اس معرکہ کو اب 50 برس ہوگئے آج دفاع وطن کی گولڈن جوبلی ہے قیام وطن آسان ہے مگر دفاع اس سے زیادہ مشکل ہے آج ہم ایٹمی طاقت ہیں میجرعزیز بھٹی 1928 میںہانگ کانگ میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد ماسڑ عبداللہ استاد تھے بعد ازاں 1947میںوہ آرمی میں شامل ہوئے ان کا تعلق گجرات کے گائوں لادیاں سے ہے وہ چھ دن تک انڈیا کے مقابلے پرObserving Point(O.P) مشاہدہ گاہ پر اپنی خدمات انجام دیتے رہے بالآخر 11 ستمبر 1965 کو ان کی شہادت ہوئی اسطرح 17 دن جنگ جاری رہنے کے بعد بند ہوگئی اسوقت عزیز بھٹی کی عمر 37 سال تھی۔

4 – شہیدراشد مہناس : پاک فضائیہ کے پہلے شہیدراشد مہناس 1951 میں پیدا ہوئے اور 20سال کی عمر میں20 اگست 1971کو شہید ہوئے وہ پاک فضائیہ کے پہلے شہید ہیں انکی شہادت دوسری بڑی جنگ میںہوئی جس میں بنگال ہم سے الگ ہوا ۔
5 -میجرشبیر شریف :یہ موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے بھائی ہیں یہ دسمبر 1971 کی جنگ میں شہید ہوئے انکی شجاعت پر نشان حیدردیا گیا۔ -6 میجر اکرم :یہ بھی دسمبر 1971 کی جنگ میںشہید ہوئے میجر اکرم کی وجواں مردی سے لڑتے ہوئے جام شہادت پائی اور نشان حیدرکا اعزاز پایا ۔

Sawar Muhammad Hussain

Sawar Muhammad Hussain

-7سوار محمد حسین: جس دن بنگال ہم سے الگ ہو رہاتھا یہ لوگ ہتھیار ڈالنے کے لئے تیار نہیں تھے سوار سے مراد یہاں آرمی کے گائوں کا ڈرائیوہے سوار محمد حسین کی جرأت مندی پر انکو سب سے بڑا فوجی اعزاع نشان حیدر دیا گیا۔
-8لانس نائیک محفوظ خان: یہ بھی اس شب جب 90 ہزار آرمی ہتھیارڈال چکی تھی شہید ہوئے یہ نشان حیدر پانے والے آٹھویں شہید تھے۔ آخری معر کہ 28 سال بعدکارگل کی زمین پر پیش آیااب ہم ایٹمی طاقت بن چکے تھے یہ معر کہ ضمنی نوعیت کاتھا مثلاً اس سے پہلے سیا چن گلیشیر کا حادثہ ہوچکا تھا ساتھ ہی کشمیر کی L.O.C)) لائن آف کنٹرول ہے۔

-9 کیپٹن کرنل شبیر خان شہید 7 جولائی 1999 کو انڈین آرمی سے لڑتے ہوئے اس حالت میں شہید ہوئے کہ انڈین ایکسپریس کے یہ تاثرات تھے کہ اگر پاکستان آرمی اسے کوئی تمغہ نہ دے تو انڈین حکومت اسے اعزاز سے نوازے گی اس پر حکومت پاکستان نے نویںنشان حیدر کا فیصلہ کیاآپ کا تعلق صوابی سے ہے اور نہایت ہی کم عمری میں شہادت پائی۔ -10 شہید لا لک جان :یہ آخری شہید تھے جن کی قربانی پر دسواں نشان حیدر دیا گیا اور یہ بھی کارگل کے محازیر 9 جولائی 1999 کو شہید ہوئے آج کارگل پاکستان کا حصہ ہے ان دس شہیدوں نے وطن میں اپنے خون سے دیپ جلد کر چراغاں کیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ پاک فوج کے نشان حیدر پانے والے 10 فوجیوںمیں سے پانچ شہید 1971 کے معرکہ کے ہیں۔ بقول شاعر: میرے خاک وخوں سے تونے یہ جہاں کیا ہے پیدا صلہ شہید کیا ہے تب وتاب جاودانہ (تبصرہ) ٹیم حجازی نے اپنے ایک ناول خاک و خون میں تحریک پاکستان کے زمانے کی یاد تازہ کی ہے وہ لکھتے ہیں قیام پاکستان کے وقت ہمارے گائوں میں ایک قدیم درخت تھا جہاں ہم کھیلا کرتے تھے تقسیم کے وقت وہ علاقہ لاشوں سے بھر گیاحتیٰ کہ کتنے شہیدوں کی قبریں ہیں ،
میرا مرقد میرے احباب کے سینے ہونگے
تووہ خاک کو مت جا نیو تربت میری

Raheel Sharif

Raheel Sharif

مستقبل کی نوید :اگر آج بھی کوئی چھٹی جنگ شروع ہو جائے تو آرمی چیف راحیل شریف اس میں کوئی کمی نہ رکھیں گے دیکھیں گیا رہواں نشان حیدر کا صیح حقدار کون ہوتا ہے۔
ایٹمی جنگ کا خطرہ: آئے دن آپ نعرہ سنتے ہیں کشمیر بزور شمشیرویہ دلفریب نعرے تصوری میں تو بہت اچھے ہیں مگر عملی دنیا سے کوسوں دور، دنیا مکمل طور پر ایٹمی دور میں داخل ہو چکی ہے

قیام پاکستان اب 68 برس مکمل کر چکا اب وطن سوسال Dimond Jubile کے تاریخی دور کی طرف جارہاہے تاریخ کے اوراق یہ بتارہے ہیں کہ تقسیم کا فیصلہ اختلافی ہونے کے باوجود صیح ہے برصیغر تقسیم سے پہلے ایک تھا مگر تقسیم کے بعد کی نفسیاتی پوزیشن یہ ہے
1))پاکستان2))بنگلہ دیش3))ہندوستان4))کشمیر5))کارگل6))سیاچین ،
یہ سب باتیں اس بات کی نشان دہی کررہی ہیں کہ کچھ ہونے والا ہے
یہ حادثہ جو ابھی پردہ افلدک میں ہے
عکس اس کا میرے آئینہ ادراک میںہے
اگر تقسیم نہ ہوئی تو تفریق ہوئی بنگال کی علیحد گی پاکستان کے صیح یا غلط ہونا کی دلیل نہیں وہ تقسیم در تقسیم کا نیتجہ ہے یعنی Sub-division

تحریر: کامران انصاری ٹندوآدم