کراچی، حادثاتی اموات اور حکومتی بے حسی

Karachi Accident

Karachi Accident

تحریر : جاوید صدیقی
سفر زندگی کا ایک اہم ترین جز ہے اس کے بغیر کوئی بھی انسان حرکت نہیں کرسکتا ، دنیا کےترقی یافتہ ممالک میں لوگ ایک شہر سے دوسرے شہر روزگار، تجارت اور دیگر معامالات زندگی کے سبب سفر کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک نے سفر کو زندگی کا بہترین حصہ بناڈالا، ترقی یافتہ ممالک کے بعد ترقی پزیر ملکوں نے بھی سفری سہولیات کیلئے اپنے اپنے ممالک میں جدید اور بہترین انداز میں سفر کی ضروریات کو اپنے عوام الناس کیلئے تیار کیا ہے ، سفر تین انداز سے کیئے جاتے ہیں ایک ہوائی دوسرا سمندی اور تیسرا زمینی ۔۔!! معزز قائرین ! جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہوائی سفر میں ہوائی جہاز، ہیلی کوپٹرز وغیرہ شامل ہیں ،سمندی سفر میں کشتیاں، بحری جہاز وغیرہ شال ہیں جبکہ زمینی سفر میں گاڑیاں اورٹرین شامل ہیں۔۔۔، ہوائی سفر میں جہاز بھی جسامت کے لحاظ سے چھوٹے بڑے اور سہولیات کے لحاظ سے بھی جدہ جدہ ہوتے ہیں اسی طرح سمندی سفر میں کشتیاں چھوٹی بڑی اور سمندری جہاز بھی چھوٹے بڑے ہوتے ہیں اسی قدر ان میں سہولیات بھی مختلف انداز میں پائی جاتی ہیں، زمینی سفر میں گاریں، مزدا، بسیں اور ٹرین شامل ہے جو زمینی سفر کا ذریعہ ہیں۔ ان سفری ذرائع میں بڑے جہاز ہوں یا بڑی گاڑیاں ان میں جسامت کے لحاظ سے سہولت میں بھی اضافہ ہوتا ہے ، جہاں تک موجودہ دور کی بات کی جائے تو یہ کہنا مناسب ہوگا کہ دنیا کےتمام ممالک اپنے اپنے بجٹ اورضروریات کے تحت عوام الناس کو بہتر سفری سہولت بہم کرنے کیلئے کوشاں ہیں کئی ملکوں نے اپنے سفری انداز میں بہترین ،پائیدار، محفوظ ترین اور آسان ترین بنادیا ہے۔

وسطی ایشا کے ملکوں میں بھارت اور پاکستان وہ دو ممالک ہیں جنھوں نے ایک دوسری کی جنگی دوڑ میں عوام لاناس کیلئے کوئی خاطر خوا سفری سہولت کا عملی نمونہ پیش نہیں کیا، بھارت یوں تو دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے بس اور ٹرین کے سفر میں بہتری پیدا کی ہے لیکن بھارت کی آبادی اور رقبہ کے لحاظ سے بھارتی حکمرانوں کی یہ کوششیں رائی کے برابر ہے دوسری جانب اگر پاکستان کی بات کی جائے تو پاکستان میں جمہوری حکومتوں میں من پسند اراکین کو نوازنے کے سوائے کچھ عملی جامع نظر نہیں آتا، جاہل، اوجھٹ، بے عقل، بد تمیز اراکین اسمبلی کو بھاری ذمہ داریاں دے رکھی ہیں جو ان منصب کے اہل نہیں ؟؟؟قومی اسمبلی ہو یا صوبائی اسمبلی دکھ اور افسوس کیساتھ کہنا اور لکھنا پڑ رہا ہے کہ ہر شعبہ اور ادارے کی تباہی کا اصل ذمہ دار ہی اراکین اسمبلی ہیں کیونکہ یہ منتخب ہونے کے بعد جب جب حکومت میں آتے ہیں خود کو بادشاہ یا سلطنت کے واری سمجھ بیٹھتے ہیں گویا پاکستاین عوام ان کی رعایا ہو، انہیں جس طرح چاہیں ان پر طلم و بربریت کے پہاڑ کھڑے کردیں ۔۔!!

معزز قائرین ! بھارت میں موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے کس حد تک اپنے قوم کو بہتر زندگی گزارنے کیلئے عوامی سطح پر سہولیات فراہم کیں یہ ایک بھارتی ہی اچھی طرح بتا سکتا ہے، آج کے جدید کمپیوٹرئز اور میڈیا دور میں کسی بھی حکومت کے معامالات چھپ نہیں سکتے یہی وجہ ہے کہ شوشل میڈیا میں بھارتی عوام نے اپنے حکمرانوں کو کس قدر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اس بات کو پوری دنیاجانتی ہے اسی طرح پاکستان میں بھارت سے کہیں زیادہ بے امنی ، لاچارگی، کرپشن، لوٹ مار کا ایسا سلسلہ جوڑ رکھا ہے کہ جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا۔!! معزز قائرین!پاکستان کی جمہوری حکومتوں کا ہمیشہ سے شیوہ رہا ہے کہ وہ ورلڈ بینک سے قرضہ لیئے بغیر نہیں رہتے پھر قومی خذانے کی لوٹ مار اس طرح شروع کردیتے ہیں جیسے کہ ان کی باپ کی دولت ہو! ایک عوام ان کی بے ضابطگیوں کی سزا ان کے جانے کے بعد بھی برسوں بھگتا ہے لیکن قانون شکنی ان کیلئے کوئی بات نہیں، آئین کی دھجیاں اڑاناان کا سب سے بڑا مشغلہ ہوتا ہے ، پاکستان کے تمام آئین کا مطالعہ کیا جائے تو چھپن سے لیکر بیس اور بائیس ویں ترمیم تک آئین کی شق کا اگر یہ مطالعہ کرلیں تو انہیں احساس ہوجائے گا کہ جھوٹ ، دھوکہ شق نمبر باسٹھ اور تیریسٹھ پر مکمل عائد ہوتا ہے اس کے علاوہ دیگر کئی شق ہیں جو اراکین اسمبلی ان تمام شق کو توڑنے کی سزا پر آتے ہیں لیکن یہاں قانون ان کے دروازے کی لونڈی غلام ہے ، پولیس کا محکمہ عوام الناس کے تحفظ اور جرائم کے خاتمے کیلئے ہے مگر یہاں ایسا ممکن نہیں۔۔۔!!

Election

Election

معزز قائرین ! سندھ حکومت نے عدالت کے احکامات پر بلدیاتی الیکشن تو کرادیئے مگر اختیارات اپنے ہی من پسند صوبائی وزیر بلدیات کو دے رکھے ہیں ، اختیارات کی نچلی سطح پر منقلی میں سب سے بڑی رکاوٹ خود جمہوریت کا آلاپ لگانے والی پی پی پی ہے جو اپنے کرپشن اور لوٹ مار کے سلسلہ کو جاری رکھنا چاہتی ہے یہی وجہ ہے کہ دس سالہ جمہوری حکومت جو سندھ میں ان کے پاس رہی ہے ان دس سالوں میں دس بجٹ آئے دس سال میں کس قدر ٹیکس لیا گیا مگر ٹیکس کی مد میں صفر نتیجہ پیش کیا آخر کار یہ دولت کہاں گئی؟؟ کوئی پوچھنے والا نہیں، کوئی جاننے والا نہیں ! کرپشن کی روک تھام کیلئے سب سے آگے آہنی دیوار پی پی پی کیوں بنی ہوئی ہے ؟؟؟ ایم کیو ایم پر کرپشن کے الزامات تھے ان کے خلاف اقدامات کیئے گئے تو پی پی پی کے خلاف اقدامات کیوں نہیں کیئے؟؟؟ کیا پاکستان کا قانون صاحب اقتدار پر عائد نہیں ہوتا؟؟ کیا اقتدار وقت لے لوگ آزادانہ کرپشن اور لوٹ مار کرسکتے ہیں ؟؟ کیا صوبائی احتساب سندھ حکومت کے آگے بے بس ہے؟؟؟ اگر نہیں تو جواب طلبی کیوں نہیں کی جاتی؟؟ حالیہ دنوں میں اور وقتوں میں نواز شریف نے سی پیک کا بہت شور مچایا لیکن یہ کبھی بھی نہیں بتایا کہ سی پیک کا پلان اس نے نہیں بلکہ جنرل مشرف کے دور میں طے کیا گیا تھا اور اس پر کام بھی شروع کردیا تھا لیکن اس کے جانے کے بعد سی پیک کو پی ایم ایل این نے اپنے حق میں کریڈٹ لینے کا دعویٰ کردیا ، میاں نواز شریف نے اپنے اوپر اور اپنے بچوں کے اوپر لگنے والے پاناما لیکس کے الزامات کے بعد تہہ بہ تہہ نا مکمل پروجیکٹوں پر اپنی تختی سجانے کیلئے بہت عجلت کا مظاہرہ پیش کیا ہے۔

اس کی سب سے بڑی غلطی کراچی سپر ہائی وے کو میٹرو نائن کا افتتاح ہے جو حقیقت میں سپر ہائی وے کی صرف چند فٹ توسیع کا عمل ہے ، لاہور تا اسلام آباد ہی اصل میں موٹروے بنایا گیا شائد اس کی سب سے بڑی وجہ اشرافیہ کو لاہور سے اسلام آباد آنا جانا ہے دیگر تمام صوبوں ہوں یا شہر صرف نام کے موٹروے ہیں ،اگر موٹروے بنانا مقصود ہوں تو دیگر شاہراہوں کو اس زاویئے سے بنانا چاہیئے تھا دوسری اور اہم ترین بات یہ ہے کہ کسی بھی ملک مین اگر ترقیاتی کام کیئے جاتے ہیں تو پہلے متبادل شاہراہیں تیار کی جاتی ہیں تاکہ عوام کو کسی طرح تکلیف سے دوچار نہ ہونا پڑے لیکن پاکستان اور بلخصوص کراچی میں ترقیاتی کام اذیت ترین بن جاتے ہیں آج کل کراچی میں سی پیک کے تحت ترقیاتی کاموں کا سلسلہ جاری ہے مگر اس سلسلہ مین کراچی گھنڈر بن چکا ہے جا بجا پانی کے گڑھ، کچرے اور گندگی کے ڈھیر، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اس پررکشہ، ٹیکسی، چینچی، منی بس، بس، ٹرک، ٹرالر،ڈمپر تیز رفتاری کیساتھ دوڑتے پھرتے ہیں مگر اس کی تیز رفتاری کے با وجود ٹریفک پولیس آنکھیں بند کیئے ہوئے ہے، عدالتی احکامات کے باوجود جو مخصوس وقت دیا گیا ہے اس کی پاسداری کے بجائے عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا دیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ کراچی بھر میں زیادہ تر اموات ٹریفک کے ناقص نظام کی وجہ ہے ہوتی ہیں۔

دوسری بڑی وجہ یہاں کی ٹوٹی پھوٹی سڑ کیں ہیں۔۔!!معزز قائرین! جس ملک میں سیاست میں گندے ذہن اور نا اہل لوگ داخل ہوجائیں وہاں کی سیاست سیاست نہیں مافیا بن جاتی ہے اور ایسے ملک مین نہ نظام کوئی ہوتا ہے اور نہ ہی نصب و ضبط باقی رہتا ہے ، پاکستان کی میڈیا نے ہمیشہ اس مسائل کی جانب حکومت کو آگاہ رکھا لیکن کرپٹ وزرا اپنی عیاشیوں سے باہر ہی نظر نہیں آتے ایسے میں عدالتیں اپنا کرادار کو ادا کرتی ہیں لیکن عدالتوں کے فیصلوں پر بھی کان نہیں دھرا جاتا ،آخر پاکستان کے ادارے کون درست کریگا؟؟ اداروں کی اصلاح کون کریگا؟؟؟ اداروں سے کرپشن و لوٹ مار کا سلسلہ کون بند کریگا ؟؟؟ کب تک روڈ ایکسیڈینٹ کا شکار شہری ہوتے رہیں گے؟؟؟ کب تک ہمارے جہاز کریش ہوتے رہیں گے ؟؟؟ کب تک پاکستان کا یہ حال رہیگا؟؟؟ ہے کسی کو ان سوالوں کا جواب؟؟؟اللہ پاکستان کے اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کردے ، ایسا چسا انسان عنایت کردے جو نظام ریاست کو درست کردے اور ہماری قوم کو بھی عقل و شعور سے نواز دے تاکہ قوم اندھی اور جذباتی ہوکر غلط فیصلے کرنے سے باز آجائےآمین ثما آمین۔

Javed Siddique

Javed Siddique

تحریر : جاوید صدیقی
ای میل: Journalist.js@hotmail.com
رابطہ: & & 03332179642 & 03218965665