کراچی ہلاکتوں پر کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ درج ہوپائے گایا.؟؟

Karachi Heat Deaths

Karachi Heat Deaths

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
کراچی میں آگ برساتے سورج اور بڑھتی ہوئی گرمی میں کے الیکٹرک کی نجی ظالم انتظامیہ کی طرف سے اعلانیہ و غیراعلانیہ اور فنی خرابی کے بہانے گھنٹوں طویل لوڈشیڈنگ کے باعث سیکڑوں ( 600سے0 100) ہلاکتوں پر وزیرمملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کی ذمے دار پیپلز پارٹی ہے ، کے الیکٹرک کو مطلوبہ بجلی فراہم کررہے ہیں ، اگر اِس ادارے کو ٹیک اوور کرنا پڑا تو پیچھے نہیں ہٹیں گے،“جس پر کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ کے ہاتھوں ستائے ہوئے اہلیانِ کراچی عابد شیر علی کو سلام پیش کرتے ہیں اور اِن سے کہتے ہیں کہ اِس نیک کام میں ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر کے الیکٹرک کی انتظامیہ سے ادارے کوقومی تحویل میںلے لیاجائے تو اہلیان کراچی کے عوام کو کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ سے نجات مل جائے گی

جبکہ دوسری طرف عابدشیرعلی کے جذباتی مگر حقیقت پر مبنی بیان کے برعکس ن لیگ کے ہی وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف نے ہاتھ جوڑ کرمعذرت خواہانہ لہجے میں کہاکہ” کے الیکٹرک کو ٹیک اوورکرنے کی کوئی تجویز زیرغورنہیں “ جس پر عوام کو ایسالگاکہ جیسے سندھ حکومت تو سندھ حکومت ہماری وفاقی حکومت بھی کے الیکٹرک کے سامنے بے بس ہوگئی ہے اور اِس کے ساتھ ہی خواجہ آصف کا یہ کہنابھی اہلیانِ کراچی کے لئے پریشانی کا باعث بناکہ ” کے الیکٹرک کے کسی بھی ایسے رویئے پر جس کی وجہ سے کچھ بھی ہوجائے ہمارااِس پر حق نہیں ہے اِس پر ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں“ حالانکہ آج یہ بات سب کو معلوم ہے کہ کے الیکٹرک میں 25 سے 26 فیصد حصص میں وفاقی حکومت بھی حصہ دار ہے اِس پر وفاقی وزیرخواجہ آصف کا یہ کہناکہ ہماراکے الیکٹرک سے پوچھنے کا کوئی حق نہیں ہے“ کیا یہ ظاہر کرتاہے کہ حکومت نج کاری کے بعد کے الیکٹرک کی انتظامیہ سے کچھ پوچھ گچھ کرنے کی بھی حقدار نہیں ہے ..؟؟کیا حکومت نے اپنے قومی اداروں کی نجی کاری منصوبوں کو اتنابے لگام کردیاہے کہ قومی اداروں کی نج کاری کے بعد کوئی بھی نجی انتظامیہ سرزمینِ پاکستان میںکچھ بھی کرتی پھرے تو حکومت اِس سے پوچھنے والی نہیں ہوگی..؟؟۔

جیساکہ آج قومی اداروں کی نج کاری کی دلدادہ ن لیگ کی حکومت نے ” کے الیکٹرک “ کی انتظامیہ کے حالیہ بے حس رویوں پر اِس سے پوچھ گچھ کرنے سے معذرت کرلی ہے اور‘ اِسے بے لگام چھوڑدیاہے اور کراچی کے شہریوں کو کے الیکٹرک کی منافع خورانتظامیہ کے ظالمانہ رویوں کی نظرکرکے خود کو بچالیاہے اور شہرکراچی کے عوام کو کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ کے بے رحمانہ رویوں پر بے یارو مدد گار چھوڑ دیا ہے کیا یہی ن لیگ کی حکومت کا قومی اداروں کو نج کار ی کے بعد کا رویہ رہے گاتو پھر ایسی حکومت اور اِس کے قومی اداروں کی نجی کاری منصوبوں کو پاکستانی قوم پوری قوت سے مسترد کرتے ہیں اور اَب آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی نااہلی پر کے الیکٹرک کو دوبارہ حکومتی تحویل میں لیں اور اِسے پھر سے کے ای ایس سی کا نام دے کر ملک کا ایک فعال ادارہ بنائیں اور شہر قائد میں کے الیکٹرک کی نااہل انتظامیہ کی وجہ سے سیکڑوں میں ہونے والی ہلاکتوں پر کراچی اور دُبئی میں بیٹھی کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلاکر اِنہیں سخت ترین سزائیں دی جائیں

PML N

PML N

ن لیگ کی حکومت کو متنبہ کریں کے وہ قومی اداروں کو نج کار ی کے نام پر کوڑیوں کے دام فروخت کرنے کے عمل سے رک جائے۔ آج ایسا پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارہواہے کہ صرف شہرِ کراچی میںگرمی اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہیٹ اسٹروک اور ڈائریا کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 600 سے تجاوز کر چکی ہے جو کہ نہ صرف سندھ حکومت اور اہلیانِ کراچی بلکہ وفاقی حکومت کے لئے بھی باعثِ تشویش ہونی چاہئے تھی مگر ایسانہیں ہواہے جس کی اہلیان کراچی اپنی سندھ اور وفاقی حکومتوں اور شہرِ کراچی سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں سے توقع رکھے ہوئے تھے ،بلکہ آج دنیا کے بارہویں انٹرنیشنل شہر کراچی میں اتنی بڑی تعدادمیں گرمی میں(دومرتبہ پہلے سابق آمر جنرل پرویز مشرف اور دوسری بار آصف علی زرداری کے دورِ حکومت میں فروخت ہونے والے ادارے) کے الیکٹرک کی نااہلی کی وجہ سے اعلانیہ ، غیراعلانیہ اور دانستہ فنی خرابی کا بہانہ کرکے کی جانے والی طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں پر دونوں (سندھ اور وفاقی حکومتوں اور ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں کی )جانب سے اپنااپناسیاسی قداونچا کرنے کے لئے سیاسی داو پیچ اور مختلف حربے استعمال کئے جارہے ہیں

اور اِن سب ہی کی جانب سے مختلف بہانوں سے کے الیکٹرک کی نااہل انتظامیہ کو بچانے کے لئے ایک دوسرے کو ذمہ دار قراردے کر معاملے کو گھومانے کی کوششیں کی جارہی ہے،اور عوام کے سامنے یہ شوکیاجارہاہے کہ انہیں شہرکراچی میں پڑنے والی گرمی اور کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی ذراسی نااہلی اور فرسودہ حکمتِ عملی کی وجہ سے طویل لوڈشیڈنگ کے باعث اتنی بڑی تعدادمیں ہونے والی ہلاکتوں پر بڑا دکھ ہے۔ مگر دراصل ایسانہیں ہے جیساکہ حکومت سندھ اور وفاق سمیت کچھ سیاسی جماعتوں کی جانب سے شہرکراچی کے باسیوں کو بارو کرایا جا رہاہے، حقائق اِس کے یکدم برعکس ہیں کیونکہ آج سے آٹھ نو سال قبل جب سابق آمر جنرل پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں کراچی کو بجلی سپلائی کرنے والے پرانے ادارے محکمہ کے ای ایس سی کی نج کاری کی جارہی تھی، تب سندھ اور وفاق سے تعلق رکھنے والی تمام بڑی جماعتوں کی پوری مرضی شامل تھی کہ محکمہ کے ای ایس سی کو نجی تحویل میں دے دیاجائے

یوں محکمہ کے ای ایس سی نجی تحویل میں چلاگیاتب سے آج تکجس کی پرائیویٹ انتظامیہ نے سوائے اپنانیانام ” کے الیکٹرک “ رکھنے کے ادارے میں کوئی تبدیلی اور ترقی نہیں کی ہے ، یعنی یہ کہ آج شہرکراچی میں نئے نام کے الیکٹرک سے متعارف ہونے والے ادارے کی انتظامیہ نے آٹھ نو سالوں کے دوران سوائے شہرکراچی کے عوام سے بوگس اورزائد بلنگ سے رقمکمانے کے اپنے صارفین اور ادارے کو فائدہ پہنچانے کے لئے ا یک یونٹ بجلی بھی خود سے پیدانہیں کی ہے بلکہ آج یہ حقیقت ہے کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو وفاق سے ایک معاہدے کے تحت 650 میگاواٹ جو بجلی مل رہی ہے یہ اِس پر ہی اپنی دُکان چمکارہی ہے جس کے لئے کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے شہرِ کراچی میں لوڈشیڈنگ کاپریشان کُن اور جان لیوا شیڈول متعارف کرایااور یوں تب سے آج تک کے الیکٹرک کی انتظامیہ اِس پر سختی سے عمل پیراہے اور جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا ہے کے الیکٹرک کی انتظامیہ اپنے اِس فنِ لوڈشیڈنگ میں اپنے صارفین کو بجلی چوری کا الزام لگاکر اوسط بلنگ جاری کررہی ہے

Load Shedding

Load Shedding

اور اپنے فنِ لوڈشیڈنگ میں مہارت حاصل کرتی جارہی ہے اور آج یہ اپنی اِس اِنسانیت سوز مہارت میں اتنی یکتااور بے مثال ہوگئی ہے کہ پچھلے پانچ دِنوں سے شہرِ کراچی میں آگ برساتے سورج اورظالم کے الیکٹرک کی اعلانیہ ، غیراعلانیہ اور فنی خرابیوں کا ڈھونگ رچا کر بجلی بچانے کی ڈرامہ بازیوں کی وجہ سے 600سے زائد افراد کی ہلاکت نے کے الیکٹرک کی منافع خور انتظامیہ کی نااہلی کی قلعی کھول دی ہے، آج جس پرکے الیکٹرک کی انتظامیہ کے خلاف کراچی کے عوام سراپااحتجاج ہیں ، ابھی جب میں یہ سطوررقم کررہاہوں تواِس دوران بھی کراچی کی کوئی گلی کوئی محلہ اور کوئی شخص ایسانہیں ہے جو کے الیکٹرک کے ظالمانہ رویئے کے خلاف احتجاج کی صورت میں اپنا غصہ ریکارڈ نہ کروارہاہوں۔

اگرچہ گزشتہ دِنوں محکمہ کے ای ایس سی کی نج کاری کے بعد نئے نام سے متعارف کئے جانے والے ادارے کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ کی جانب سے کراچی کے صارفین بجلی کے رویوں کے خلاف آٹھ نو سالوں بعدسندھ اسمبلی کے اجلاس میں پہلی بار اراکین اسمبلی نے آوازِ احتجاج بلند کی ،جس میں اُنہوں نے (اِس رمضان المبارک اورمنہ توڑسینہ زورگرمی کے مہینے یعنی کہ ) ماہِ رواںمیں کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی طرف سے اپنے صارفین کے ساتھ روارکھے گئے ظالمانہ رویوں جس میں روزانہ کی بنیادپر اعلانیہ ، غیراعلانیہ اور فنی خرابیوں کا ڈھونگ رچاکر طویل لوڈشیڈدنگ کے جاری سلسلوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاگیاکہ ”کے الیکٹرک انتظامیہ شہرِ کراچی کے صارفین کی خدمت کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، جس کی کارکردگی کی قلعی پانچ دِنوں میں پڑنے والی گرمی اور شہربھر میں ہونے والی طویل لوڈشیڈنگ سے کھل گئی ہے اوراِس گرمی کے موسم میں اِس کی نااہلی کا ثبوت یہ ہے کہ شہرمیں بجلی کے طویل تعطل کے باعث پانچ دِنوں میں ہونے والی 600 افراد کی ہلاکتیں ہیں

Sindh Assembly

Sindh Assembly

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اراکین نے کراچی میں گرمی کے باعث ہلاکتوں پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ہلاکتوں کا ذمہ دارکے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کو قراردیا،اُنہوں نے ہلاکتوں کے ذمہ دار کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیااور کہاکہ کراچی میں ہلاکتوں کے ذمہ دار یہی ہیںجن کے خلاف مقدمہ درج کیا جانامحرومین اور اِن کے لواحقین کے ساتھ انصاف دِلانے کے مترادف ہے۔ بہرحال …!! کیا قیامت خیز گرمی اور اِس گرمی میں پانی و بجلی سے محروم شہر کراچی میں 600 سے 1000 تک ہونے والے معصوم انسانوں کی ہلاکت و شہادت پر سندھ اور وفاق کے ٹھنڈے ایوانوں میں بیٹھے حکمرانوں کو غیر ت آئے گی…؟؟

اور وہ کیا شہرکراچی میں پانی و بجلی سے محروم عوام کو کے الیکٹرک کی ظالم انتظامیہ کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کےلئے حقیقی معنوں میں سنجیدگی کوئی سخت اقدام اُٹھائیں گے…؟؟ یا اپنے اپنے مگرمچھ کے آنسو بہاکر اور ایک دوسرے پر الزامات لگاکر عوام کو بے وقوف بناتے رہیں گے…؟؟ شہر کراچی میں 600 سے 0 100تک مرنے یا شہیدہونے والے معصوم اِنسانوں کے ، کے الیکٹرک کی قاتل انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرائیںگے..؟؟ یاسندھ و وفاق میں بیٹھے حکومتوں کے ذمہ داران پھر کسی نئے حادثے یاالم ناکی کے لئے کوئی نئی منصوبہ بندی کررہے ہوں گے…؟؟

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com