آج کا پاکستان کل سے زیادہ قرضے میں مبتلا ہے

Karachi

Karachi

کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان مجموعی طور 46کھرب کا مقروض ہو چکا ہے، ہر بچہ پیدا ہونے سے پہلے ہی لاکھوں روپے کا مقروض ہے، آئی ایم ایف کی من چاہی شرائط سے قرض کی وصولی حکومت کر رہی ہے جب کہ زبردستی کا کئی گنا زیادہ ٹیکس عوام سے لیا جا رہا ہے ، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور ایشیائی بینک سے جو اربوں روپے کا قرض لیا گیا اس کا حساب کسی بھی ادارے کے پاس نہیں ہے، قطر سے جو ایل این جی لی گئی ہے اس کی قیمت خرید بتانے سے حکومت گریزاں ہے، تھر میں بھوک و افلاس سے ہزاروں افراد جن میں بچے بھی شامل تھے وہ انتقال کرگئے ، کسی بھی وفاقی وزیر نے کبھی بھی تھر کے متاثرہ علاقوں کا نہ دورہ کیا اور نہ ہی کسی امدادی پیکچ کا اعلان کیا گیا، ملک کی تاریخ میں پہلی بار جاگیرداروں کو چھوڑ کو چھوٹے کسانوں پر ٹیکس لگائے گئے، تعلیمی اداروں پر ٹیکس لگا کر غریب کی تعلیم کی چھٹی کروا دی،اداروں کی نجکاری سے مسائل کے حل کے بجائے بحرانوں کو ہوا دی گئی، بلوچستان کے احساس محرومی اور پتھر کے زمانے کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، آج کے پاکستان میں تعلیمی ادارے محفوظ نہیں رہے ہیں،

منتخب نمائندے پارلیمنٹ میں عوامی مسائل پر بات کرتے کی بجائے ذاتی مسائل پر لڑتے ہیں، جمعیت علماء پاکستان صوبہ بلوچستان کے صدر علامہ عبدالمجید جتک صاحب سے تنظیمی امور اور ملکی حالات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہآج کا پاکستان کل سے زیادہ قرضے میں مبتلا ہے،میڈیا کے ذریعے فحاشی و عریانی کا فروغ اور بے حیائی زیادہ عام ہے، آج کے پاکستان میں سود کو جائز دینے کے جوازڈوھونڈے جا رہے ہیں، اذانوں کے گلے بند کیے گئے ہیں، مساجد و مدارس کے اسپہکر میںبم تلاش کیے جا رہے ہیں، ملک کی تاریخ میں پہلی بار دس ہزار سے زائد معزز علماء کرام کی ایف آئی آر کاٹی گئی اور قاتلوں و دہشت گردوں کو بیل دی گئی، قوم با شعور ہو چکی ہے،،ناجائز جنرل و سیلز ٹیکس کے ذریعے قوم سے دو وقت کھانے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے، وزیر اعظم من گھڑت باتوں سے عوام کو شیشے میں اتارنے کی کوشش نہ کریں، اس موقع جمعیت علماء پاکستان بلوچستان کے صوبائی صدر مولانا عبدالمجید جتک نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں ہمارے علماء کو تحفظ فراہم کیا جائے اور عوام کو بنیادی سہولت مہیا کی جائے، صوبے میں صاف پانی، بنیادی تعلیمی ادارے اور موثر ہسپتال بنائے جائیں، بلوچستان کی غریب عوام کو شاہانہ زندگی نہیں چاہیے بس چند بنیادی ضرورت کی اشیاء فراہم کی جائیں تا کہ بلوچستان کے ہزاروں بیروزگارنوجوانوں کو روزگار کی فراہمی ہوسکے اور بھوک و افلاس سے نجات ملے۔